ڈیلی ویجرز کا مسئلہ نیشنل کانفرنس کے انتخابی منشور میں سرفہرست رہا ہے، آغا سید روح اللہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
علاقے کے باشندوں نے اپنے دیگر مسائل بھی آغا سید روح اللہ کے سامنے رکھے، جن پر انہوں نے ہمدردانہ غور کرنے اور ضروری اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے ڈیلی ویجرز (عارضی ملازمین) کی مستقلی کا مسئلہ اپنے انتخابی منشور میں شامل کیا تھا اور آنے والے وقت میں اس حوالے سے خوشخبری کی امید ہے۔ ان خیالات کا اظہار جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور ممبر پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے ہفتے کو جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کے دورے کے دوران ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجرز کا مسئلہ نیشنل کانفرنس کے انتخابی منشور میں سرفہرست رہا ہے اور اب چونکہ اسمبلی کے جاری سیشن کے دوران وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو آئندہ چھ ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی، تو امید ہے کہ تمام ضروری مراحل مکمل کرکے ڈیلی ویجرز کے مسئلے کو حل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عنقریب برسوں سے انتظار میں بیٹھے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں افراد کو راحت مل سکے۔ اس سے قبل آغا سید روح اللہ نے خانقاہ فیض پناہ ترال کا دورہ کیا اور کہا کہ اس قدیم خانقاہ کی شان رفتہ بحال کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اس حوالے سے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جائے گی۔ اس موقع پر نیشنل کانفرنس کے ترال یونٹ سے وابستہ ڈاکٹر غلام نبی بٹ سمیت دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔ علاقے کے باشندوں نے اپنے دیگر مسائل بھی آغا سید روح اللہ کے سامنے رکھے، جن پر انہوں نے ہمدردانہ غور کرنے اور ضروری اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس کے آغا سید روح اللہ ڈیلی ویجرز انہوں نے
پڑھیں:
بلوچستان کا مسئلہ لاپتا افراد ہیں کوئی محلہ ایسا نہیں جہاں مسنگ پرسنز نہ ہوں، رکن اسمبلی
اسلام آباد:نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی پولین بلوچ نے کہا ہے کہ آج بلوچستان کا کوئی رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں نہیں جاسکتا۔
قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آج حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کا کوئی رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں نہیں جاسکتا، جب تک بلوچستان میں حقیقی الیکشن کراکے نمائندگی عوامی نمائندوں کو نہیں دی جائے گی مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں ںے کہا کہ وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی اگرچہ میرا مخالف ہے مگر کیا امن و امان صرف اس اکیلے کی ذمہ داری ہے؟ آج مان لو بلوچستان کی جنگ سرداروں کے ہاتھوں سے نکل کر بلوچ نوجوان نسل کے ہاتھوں میں منتقل ہوچکی ہے اور آج بلوچ سردار بے بس ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج مزاحمت کرنے والوں میں بلوچ ڈاکٹر، پروفیسرز اور پڑھے لکھے نوجوان لڑکے لڑکیاں شامل ہوچکے ہیں، وزیر اعظم نے ایک سال سے بلوچستان کے ارکان سے بلاکر نہیں پوچھا کہ مسئلے کا حل کیا ہے؟ سردار اختر مینگل استعفی دے چکے ہیں میری پارٹی مجھے اجازت دے تو میں بھی آج کے بعد اس ایوان میں نہیں بیٹھوں گا۔
رکن اسمبلی نے کہا کہ آج بلوچستان میں تھانے اور نوکریاں فروخت ہورہی ہیں، بلوچستان کا نمبر ایک مسئلہ لاپتا افراد ہیں کوئی محلہ ایسا نہیں جہاں مسنگ پرسنز نہ ہوں، میں ایک ایسے گھر کو جانتا ہوں جس کا ایک نوجوان 11 سال لاپتا رہا اس کے گھر سے تین خود کش حملہ آور نکلے۔