متحدہ عرب امارات کا تل ابیب میں بین المذاہب افطار
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کا تل ابیب میں بین المذاہب افطار WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز
دبئی(سب نیوز )متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں بین المذاہب افطار کا اہتمام کیا جس میں اسرائیل کے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں کے نمائندے، مسلم کمیونٹی کے رہنماں، یہودی، مسیحی، دروز اور دیگر مذاہب کے افراد نے شرکت کی۔ تل ابیب کے اماراتی سفارتخانے نے رمضان کے مقدس مہینے کے موقع پر ایک بین المذاہب افطار کی محفل سجائی۔
اس سال رمضان کے ماہ مقدس مہینے کے دوران یہودی تہوار پوریم اور مسیحی تہوار ایسٹر قریب ہونے کی وجہ سے یہ تقریب بین المذاہب مکالمے اور اتحاد کی علامت بن گئی۔افطار میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے اسپیکر امیر اوحنا، جو لیکود پارٹی کے سینئر رکن ہیں، افطار میں شرکت کی جبکہ اسرائیل میں سب بڑی مسلم عرب سیاسی جماعت کے رہنما منصور عباس بھی شریک ہوئے۔
اسرائیلی عرب رہنما منصور عباس، متحدہ عرب لسٹ (رعم پارٹی) کے سربراہ ہیں جو اسرائیل میں بسے تقریبا 20 لاکھ عرب مسلم کمیونٹی کے حقوق کے لیے کام کرتے ہیں اور یہودی و عرب آبادی کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے پر زور دیتے ہیں۔اماراتی سفارتخانہ 2021 سے ہر سال مختلف کمیونٹیز کے لیے افطار کا اہتمام کر رہا ہے تاکہ مختلف پس منظر کے رہنماں کے درمیان مکالمے اور تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بین المذاہب افطار تل ابیب
پڑھیں:
اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئے حاملہ خواتین کے صحت مراکز کو نشانہ بنایا، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں سے طبی سامان کی قلت کے نتیجے میں حاملہ خواتین کی اموات میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی منظم کارروائیاں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے غزہ میں منظم طریقے سے خواتین کی صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا اور غزہ میں صنفی تشدد کو جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا۔ اقوام متحدہ کے آزادانہ بین الاقوامی انکوائری کمیشن نے اس حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق صنفی تشدد اور صحت مراکز کی منظم تباہی سے اسرائیل نے نسل کشی کی کارروائیاں کیں۔ اسرائیلی حملوں سے طبی سامان کی قلت کے نتیجے میں حاملہ خواتین کی اموات میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی منظم کارروائیاں انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو جانبدارانہ قرار دے دیا۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی حملوں میں 48,515 فلسطینی شہید اور 111,941 زخمی ہوچکے ہیں۔ خیال رہے کہ 19 جنوری 2025ء کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہونے کے باوجود اسرائیل نے اس معاہدے کو 250 سے زائد مرتبہ توڑا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ان خلاف ورزیوں میں فضائی حملے، زمینی دراندازی اور امدادی قافلوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا شامل ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں گذشتہ ماہ تک مزید 115 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔