بلوچستان ٹرین حملہ: ہلاکتوں کی تعداد 31 ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
214 یرغمالیوں کو ہلاک کر دیا ہے، بی ایل اے
ٹرین حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے علیحدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی کی طرف اس حملے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے جنگجو 214 یرغمالیوں کو لے کر وہاں سے نکل گئے تھے اور اس کے بعد ان سبھی کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
پاکستان ٹرین حملہ: جعفر ایکسپریس سے پچیس لاشیں نکال لی گئیں
بلوچستان ٹرین حملہ: بھارت نے اسلام آباد کا الزام مسترد کر دیا
منگل 11 مارچ کو عسکریت پسندوں نے صوبہ بلوچستان کے ایک دور افتادہ پہاڑی درے میں ٹرین کی پٹریوں کو دھماکے سے اڑا دیا، جعفر ایکسپریس میں موجود مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔
فوج کے ترجمان احمد شریف چوہدری کے مطابق فوجیوں نے 33 باغیوں کو ہلاک کیا، 354 یرغمالیوں کو بازیاب کرایا اور اس ہائی جیکنگ کا خاتمہ کیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ بی ایل اے جائے وقوعہ سے دیگر افراد کو یرغمال بنا کر لے گئی۔
فوجی ترجمان نے بتایا کہ حتمی اعداد و شمار کے مطابق حملے اور ریسکیو مشن میں 23 فوجی، تین ریلوے ملازمین اور پانچ مسافر ہلاک ہوئے۔
’عسکریت پسندو کو بھارت اور افغانستان کی حمایت حاصل تھی‘پاکستانی فوجکے ترجمان احمد شریف چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ بھارت اور افغانستان نے عسکریت پسندوں کی مدد کی۔ یہی الزامات پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے لگائے گئے، جس کی دونوں ممالک نے تردید کی ہے۔
علیحدگی پسند گروپ نے فوج کے جواب میں ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنی تحویل میں موجود تمام یرغمالیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
پاکستانی حکام اس گروپ پر ماضی میں بھی مبالغہ آمیز دعوے کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
بی ایل اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ اس میں شدت آئی ہے۔
بی ایل اے متعدد نسلی بلوچ باغی گروہوں میں سب سے بڑا اور مضبوط ہے جو معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان کی علیحدگی کے لیے دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔ علیحدگی پسند گروپوں کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی حکومت وسائل کے حوالے سے ان کی عوام کا استحصال کر رہی ہے۔
ا ب ا/ک م (روئٹرز، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کو بی ایل اے کو ہلاک کر دیا گیا ہے
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر نے نقشوں اور تصاویر کی مدد سے جعفر ایکسپریس واقعے کی نشاندہی کی
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلکک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں نقشوں اور تصاویر کی مدد سے جعفر ایکسپریس واقعہ کی جگہ کی نشاندہی کی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ
دہشت گرد کئی گروپس میں تھے،11 مارچ کی شام کے وقت دہشتگردوں نے یرغمالیوں کے گروپ کو لسانی بنیادوں پر چھوڑا۔
پاک فوج نے 36 گھنٹے کے اندر کلیئرنس آپریشن کامیابی سے مکمل کیا اور یرغمالیوں کو بازیاب کروایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اسنائپر نے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا تو موقع ملنے پر یرغمالی مختلف سمتوں میں بھاگے۔ دہشت گردوں نے بھاگنے والے یرغمالیوں پر بھی فائرنگ کی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ضرار کے ایس ایس جی کمانڈوز ٹرین کے انجن سے داخل ہوئے اور فائنل کلیئرنس آپریشن کیا۔