وفاقی برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین اور وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کوٹ پنڈی داس انٹرچینج کا افتتاح کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2025ء) وفاقی برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین اور وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے ہفتہ کو کوٹ پنڈی داس انٹرچینج کا افتتاح کیا۔ یہ انٹر چینج لاہور اسلام آباد موٹروے ایم 2 پر کالا شاہ کاکو سے 3 کلو میٹر پر ہے۔
(جاری ہے)
اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ کوٹ پنڈی داس کے رہائشیوں کو اسلام آباد لاہور موٹر وے تک رسائی دے دی گئی۔وفاقی برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے اس موقع پر خطاب بھی کیا اور کہا کہ مستقبل میں بھی اس ضلع کے رہائشیوں کو مزید سہولیات فراہم کریں گے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رانا تنویر حسین
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی پابندیوں سے غذائی تحفظ کو پھر خطرہ لاحق، ڈبلیو ایف پی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 مارچ 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امداد اور تجارتی سامان کی رسائی بند ہو جانے سے غذائی تحفظ کے حوالے سے اب تک حاصل کردہ کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
'ڈبلیو ایف پی' کا کہنا ہے کہ رواں مہینے کے آغاز پر اسرائیل کی جانب سے غزہ کے تمام سرحدی راستے بند کیے جانے کے باعث علاقے میں خوراک کی ترسیل معطل ہو گئی ہے۔
ان حالات میں خوراک کی قیمتیں دوبارہ بڑھنے لگی ہیں۔ بعض جگہوں پر آٹے، چینی اور سبزیوں کے نرخ میں 200 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ امداد یا خوراک کی تجارتی ترسیل بحال ہونے سے متعلق غیریقینی کے باعث تاجروں نے اشیا ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہیں۔ Tweet URLادارے کے پاس ایک ماہ تک اجتماعی باورچی خانے اور تنور چلانے کے لیے خوراک کے ذخائر اور دو ہفتے تک 550,000 لوگوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے تیار کھانے کے پارسل بھی موجود ہیں۔
(جاری ہے)
تاہم، اس عرصہ میں امداد اور تجارتی سامان کی ترسیل بحال نہ ہوئی تو غزہ کے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر جنگ بندی سے پہلے جیسی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔خوراک کی تقسیم محدود کرنے کا فیصلہ'ڈبلیو ایف پی' کی جانب سے بھیجی گئی مزید 63 ہزار میٹرک ٹن خوراک غزہ کی جانب راستے میں ہے یا سرحدی راستوں پر پڑی ہے جسے لوگوں تک پہنچانے کی اجازت تاحال نہیں مل سکی۔
اس سے 11 لاکھ لوگوں کی تقریباً تین ماہ کی غذائی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں۔19 جنوری کو جنگ بندی پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد ادارے نے 40 ہزار ٹن خوراک غزہ میں پہنچائی ہے۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ 35 ہزار لوگوں میں 68 ملین ڈالر نقد امداد بھی تقسیم کی گئی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی پر حالیہ پابندی کے بعد ادارے نے تیار شدہ خوراک کی تقسیم محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ضروریات پوری ہو سکیں۔
'ڈبلیو ایف پی' اس وقت غزہ بھر میں 33 اجتماعی باورچی خانوں کو غذائی مدد پہنچا رہا ہے جن میں روزانہ ایک لاکھ 80 ہزار کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ادارہ 25 تنوروں کو بھی آٹا اور دیگر سامان مہیا کر رہا ہے۔ تاہم، کھانا پکانے کے لیے گیس کی عدم دستیابی کے باعث 8 مارچ سے 6 تنور بند ہو گئے ہیں۔
مغربی کنارے میں غذائی قلت'ڈبلیو ایف پی' نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے غذائی عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں فلسطینیوں کو اسرائیل کی عسکری کارروائیوں اور نقل و حرکت میں پابندیوں کا سامنا ہے۔
ان حالات میں بڑے پیمانے پر لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں اور بازاروں میں خوراک کی کمی ہو گئی ہے۔علاقے میں معاشی حالات خراب ہونے سے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بہت سے خاندانوں کے لیے بنیادی ضرورت کی خوراک کا حصول بھی ممکن نہیں رہا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ ایک لاکھ 90 ہزار لوگوں کو ماہانہ بنیاد پر نقد امداد مہیا کر رہا ہے اور تقریباً 16 ہزار انتہائی بدحال لوگوں کو ایک مرتبہ امداد بھی مہیا کی گئی ہے۔
ادارے نے بتایا ہے کہ اسے آئندہ چھ ماہ کے دوران غزہ اور مغربی کنارے میں 14 لاکھ لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے 265 ملین ڈالر کے مالی وسائل درکار ہوں گے۔