پیپلز پارٹی سندھ کونسل کا اجلاس، قیادت پر اعتماد اور اہم قراردادیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اجلاس میں بلوچستان کے ضلع بولان میں پیش آنے والے جعفر ایکسپریس سانحے کی شدید مذمت کی گئی اور اس سلسلے میں ایک مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اجلاس کے دوران صوبے کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ کونسل کا اہم اجلاس چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پی پی پی کے صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی عہدیداران، اراکینِ پارلیمان اور ٹکٹ ہولڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ اس موقع پر پارٹی قیادت، بشمول سابق صدر آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ سندھ کونسل کے اجلاس میں متنازع کینالوں کے خلاف ایک اہم قرارداد پیش کی گئی، جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ تمام اراکین نے دریائے سندھ پر کینالوں کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے اس پر تحفظات کا اظہار کیا اور اسے سندھ کے آبی وسائل کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
اجلاس میں بلوچستان کے ضلع بولان میں پیش آنے والے جعفر ایکسپریس سانحے کی شدید مذمت کی گئی اور اس سلسلے میں ایک مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اجلاس کے دوران صوبے کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں چار اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کے یوم شہادت کے موقع پر ہونے والے جلسہ عام کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی۔ پارٹی رہنماؤں نے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے تمام کارکنوں کو متحرک کرنے پر زور دیا۔ پیپلز پارٹی کی سندھ کونسل کے اس اجلاس کو سیاسی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے، جس میں پارٹی کی تنظیمی، سیاسی اور عوامی امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی سندھ کونسل اجلاس میں کیا گیا کی گئی اور اس
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ دہشتگردی بھگتی، میں ایک سال کا تھا جب اغواء کرنے کی کوشش کی گئی: بلاول بھٹو
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہماری جماعت نے سب سے زیادہ دہشتگردی نے بھگتی ہے، میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا، میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ پر فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بہت بڑے سانحہ سے بچا لیا، دہشتگردی کوئی نیا مسئلہ نہیں، دہشتگردی کا بلوچستان کے پی کے کا الگ الگ تناظر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مذہبی دہشت گردی ہویا علیحدگی پسندی کی دہشتگردی ہو، پی پی سب کی مخالفت کرتی ہے، پیپلزپارٹی سے زیادہ دہشتگردی کس نے بھگتی ہے۔
ٹرین حملہ: وزیر دفاع کو ذرا سی بھی شرم ہوتی تو آج استعفی دے دیتے، اسد قیصر
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں وزیر اعظم کا بیٹا تھا، میں ایک سال کا تھا کہ مجھے گھر سے اغواکرنے کی کوشش کی گئی، میری ماں نے مجھے لندن میں محفوظ رکھا، آخر کار میری والدہ کو شہید کیا گیا، بے نظیر شہید کے بعد دہشتگردی میں تیزی آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جو پوری دنیا نہ کرسکی پاکستان نے کردکھایا، پاکستان کی فورسز عوام نے قربانیاں دے کر پاکستان کو دہشتگردی سے پاک کردیا تھا، یہ ایوان متحد ہوا تو دہشتگردی کو کچلا، جب پی ٹی آئی دھرنے پر تھی تو اے پی ایس ہوا، ہم سب نے ملکر نیشنل ایکشن پلان بنایا۔
ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ہمیں ایک ہونا چاہیے: بیرسٹر گوہر علی
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے دہشتگردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی، آج پھر سے وہی دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے، اس وقت ماضی سے زیادہ خطرناک صورتحال ہے، ماضی جیسا اتفاق رائے اب نہیں ہورہا ہے، ہمارے اختلاف کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں، ایک کے بعد ایک دہشتگردی کا واقعہ ہورہا ہے، ہر دہشتگردی کا اگلا واقعہ پہلے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی نظریہ و سیاست نہیں ہوتا، مذہبی دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ان سب دہشتگردوں کا مقصد صرف بے گناہ عوام کو مارنا ہوتا ہے، نہ مذہبی دہشتگرد اسلام کا نفاذ چاہتا ہے، نہ لسانی یا بلوچ دہشتگرد بلوچستان کی آزادی یا حقوق چاہتا ہے وہ بھی خوف پھیلانا چاہتا ہے، جن لوگوں کو شہید کیا جاتا ہے ان کا کسی حکومت کاکام سے کیا لینا دینا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم سبکدوش ہو گئے
ان کا کہنا تھا کہ عالمی قوتوں کی سرپرستی ان دہشتگردوں کو حاصل ہے، مذمت سے بات نہیں بنے گی طے کرنا ہوگا کہ ہم نے کیا کرنا ہے؟ دہشتگرد پاراچنار سے لیکر بلوچستان تک عوام کو قتل کررہے ہیں، ہم سب کو دہشتگردی کے خلاف متحد ہونا ہے، وزیر دفاع نے وزیر اعلی بلوچستان کی تعریف کی اچھی بات ہے، دہشتگردی کے خلاف وزیر اعلی بلوچستان و وزیر اعلی کے پی کے کو وفاق کو غیر مشروط سپورٹ دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف نے نیشنل ایکشن پلان ون بنایا، شہباز شریف نیشنل ایکشن پلان کیوں نہیں بنا سکتا، پی پی پی نے اپنے دور میں بلوچستان کو حقوق دیئے، ہم نے آئین کو نہ ماننے والوں کا مقابلہ وزیرستان سے لیکر بلوچستان تک مقابلہ کیا۔
ٹرین حملے کے پیچھے بھارت ہے : دفتر خارجہ
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام اپنے حقوق مانگ رہے ہیں، دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے آپرئشنز کرنے پڑتے ہیں، آپریشنز میں اجتماعی نقصان نہیں ہونا چاہئے، دہشتگرداپنےمقاصدکی طرف بڑھ رہے ہیں، بلوچستان میں لگی آگ پہلے پاکستان پھر دنیا میں پھیلے گی،مذمت میں تو ہم سب ساتھ ہیں ردعمل میں بھی ساتھ ہونا چاہئے۔
مزید :