مرکزی ترجمان شایہ مری نے کہا کہ یہ صرف ایک توانائی پالیسی نہیں، بلکہ عوام کے خلاف معاشی جنگ ہے، جس پر ہم خاموش نہیں رہیں گے، حکومت کو ہمارے مستقبل کو تجارتی مفادات کے ہاتھوں فروخت کرنا بند کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کی متبادل انرجی کی نئی پالیسی کو مسترد کر دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں شازیہ مری نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کے قوانین میں ظالمانہ تبدیلیاں قابلِ مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی والے صارفین کو 27 روپے فی یونٹ کے بجائے صرف 10 روپے فی یونٹ پر بجلی فروخت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، یہ عمل متبادل انرجی صارفین پر براہِ راست حملہ اور پاکستان کے قابلِ تجدید توانائی کے مستقبل سے غداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صارفین کو قومی گرڈ سے 65 روپے یا اس سے زائد فی یونٹ کے نرخوں پر بجلی خریدنے کیلئے پابند کیا جاتا ہے، وفاقی حکومت گرین انرجی پر جانے والے صارفین کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے ان سے کھلی جنگ کر رہی ہے، قیمتوں میں یہ 550 فیصد کا فرق ظالمانہ اور عام عوام کا معاشی استحصال ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پاور سیکٹر میں موجود مافیاز، کرپشن اور نااہل افراد کی سرپرستی جاری ہے، نیٹ میٹرنگ سے عام صارفین پر 90 پیسے فی یونٹ کا بوجھ پڑتا ہے، جو ایک کھلا دھوکا ہے، حقیقت یہ ہے کہ 18 روپے فی یونٹ ’آئیڈل کپیسٹی پیمنٹس‘ اور 600 ارب روپے سالانہ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی میں ضائع ہو رہے ہیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ ان سنگین مسائل کو حل کرنے کے بجائے، وفاقی حکومت ملک کو توانائی میں خودکفیل بنانے والوں کو سزا دے رہی ہے، یہ پالیسی پاکستان کی شمسی توانائی کی صنعت کو تباہ کر دے گی، جس سے گھریلو اور تجارتی صارفین کیلئے شمسی توانائی ناقابل عمل ہو جائے گی، یہ عمل قابل تجدید توانائی میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو روکے گی، اور فرسودہ اور ناکام گرڈ پر انحصار بڑھا دے گی۔

پی پی رہنما نے کہا ہے کہ حکومتی عمل عوام کو ناقابل برداشت نرخوں پر بجلی خریدنے پر مجبور ہے جبکہ گرین انرجی کے مواقع ختم ہوں گے، بند کمروں میں بیٹھ کر بغیر مشاورت کے کیے جانے والے فیصلے عوام کے بجائے طاقتور لابیوں اور فوسل فیول انڈسٹری کے مفادات کے تحفظ کا عندیہ دیتے ہے، وفاقی حکومت کا یہ اقدام پاکستان کی توانائی کی خودمختاری اور معاشی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے، وفاقی حکومت اس ظالمانہ پالیسی کو فوری طور پر واپس لے، ہم ذمے دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی فیصلہ قابلِ تجدید توانائی کے مستقبل کو تباہ کر رہا ہے، وفاقی حکومت نے اپنی عوام دشمن پالیسی واپس نہ لی تو ہم اس کے خلاف عدالتی، سیاسی اور عوامی سطح پر سخت مزاحمت کریں گے، یہ صرف ایک توانائی پالیسی نہیں، بلکہ عوام کے خلاف معاشی جنگ ہے، جس پر ہم خاموش نہیں رہیں گے، حکومت کو ہمارے مستقبل کو تجارتی مفادات کے ہاتھوں فروخت کرنا بند کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شازیہ مری نے کہا وفاقی حکومت کی مری نے کہا کہ کے بجائے کے خلاف فی یونٹ

پڑھیں:

حکومت کا بجلی صارفین کو اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ

حکومت کا بجلی صارفین کو اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) حکومت نے بجلی صارفین کو اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ڈسکوز کے صارفین کیلئے بجلی 30 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے۔

سی پی پی اے نے فروری کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائرکردی جس میں کہا گیا کہ فروری میں 6 ارب 49 کروڑ 50 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، بجلی کمپنیوں کو 6 ارب 66 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی۔

سی پی پی اے کے مطابق بجلی کی فی یونٹ لاگت 8 روپے 22 پیسے فی یونٹ تھی، نیپرا اتھارٹی 26 مارچ کو درخواست پر سماعت کرے گی۔

سی پی پی اے کا کہنا ہے کہ فروری میں پانی سے 27.12، مقامی کوئلے سے 15.02 فیصد بجلی پیدا کی گئی، درآمدی کوئلے سے 1.56 فیصد، گیس سے 10.32 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

سی پی پی اے مطابق فروری میں درآمدی ایل این جی سے 14.11 فیصد بجلی پیدا کی گئی، جوہری ایندھن سے فروری میں 26.59 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نے دریائے سندھ پر 6 کینال کے منصوبے کو مسترد کردیا
  • صارفین کے حقوق کی حفاظت سندھ حکومت کے اولین ترجیح ہے، وزیر توانائی سندھ
  • ’’حکومت کا سولر نیٹ میٹرنگ کی بجلی 27 کے بجائے 10 روپے میں خریدنا عوام پر ظلم ہے‘‘
  • پیپلز پارٹی نے نئی متبادل توانائی پالیسی مسترد کر دی
  • نئی سولر پالیسی سے عام بجلی صارفین کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟
  • حکومت کا بجلی صارفین کو اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ
  • گھریلو سولر پینل کا متبادل کیا اور کتنا کارآمد ہے؟
  • سستی بجلی کا سنہری دور ختم، صارفین کو بڑا دھچکا دیا گیا
  • حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟