معروف گلوکارہ نصیبو لال پر تشدد، خاوند کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پولیس نے معروف گلوکارہ نصیبو لال پرتشدد کے معاملے پرشوہرکے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
معروف گلوکارہ نصیبو لال پر شوہرکی جانب سے تشدد کیا گیا، شاہدرہ ٹاؤن پولیس نے گلوکارہ کی درخواست پر خاوند کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایف آئی آر متن کے مطابق گلوکارہ کا کہنا تھا گھر کے صحن میں بیٹھی ہوئی تھی اور اسی دوران میرا خاوند نوید حسین گھر آیا۔
نصیبو لال کی جانب سے مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ خاوند نے آتے گالم گلوچ کیا، اورقریب پڑی ہوئی اینٹ اٹھا کر چہرے پرماردی۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اینٹ لگنے سے چہرے کی بائیں سائیڈ اور ناک پر شدید چوٹ آئی ہے۔ خاوند اکثر اوقات مجھ سے لڑائی جھگڑا کرتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جلد ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:رمضان نگہبان پیکیج کی رقم میں کٹوتی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نصیبو لال
پڑھیں:
جعفرایکسپریس حملہ، اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزام میں معروف صحافی کے خلاف مقدمہ درج
اسلام آباد:وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے جعفر ایکسپریس حملے کے بعد قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پر پیکا ایکٹ کے تحت وفاقی دارالحکومت میں معروف صحافی اور یوٹیوبرز کے خلاف تین مقدمات درج کرلیا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد نے سائبر کرائم کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں پیکا ایکٹ کے تحت تین مقدمات درج کر لیے ہیں، مقدمات میں ملزمان پر جعلی اطلاعات سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلا کر ریاستی اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے اور عوام کو اداروں کے خلاف بھڑکانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر)کے مطابق مقدمات پیکا ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں اور ان پر پراپیگنڈہ کے ذریعے عوام کو اداروں کے خلاف بھڑکانے کا الزام ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اکاؤنٹس کے ذریعے کالعدم تنظیم کو پروموٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے بیرون ملک مقیم معروف صحافی اور یوٹیوبر احمد نورانی، اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے شفیق احمد ایڈووکیٹ اور ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون آئینہ درخانی کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے عوام میں بے یقینی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور مزید اکاؤنٹس کی چھان بین کا سلسلہ جاری ہے۔
ایف آئی اے نے کہا کہ انکوائری مکمل ہونے پر جو بھی ملوث پایا گیا ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔