جنوبی افریقہ نے امریکا سے اپنے سفیر ابراہیم رسول کو نکالے جانے کے واقعے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔

جنوبی افریقہ کے صدر کے دفتر سے جاری بیان میں دونوں ممالک کے درمیان ’سفارتی تہذیب‘ کی پاسداری کی اپیل کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت تمام متعلقہ اور متاثرہ فریقوں پر زور دیتا ہے کہ اس معاملے میں قائم شدہ سفارتی تہذیب کو برقرار رکھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ صدر کے دفتر کی طرف سے جنوبی افریقہ کے سفیر کی امریکا سے بے دخلیکا نوٹس لے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

بیان میں کہا گیا کہ جنوبی افریقہ امریکہ کے ساتھ باہمی مفاد کے تعلقات کو قائم رکھنے کے لیے پرعزم ہے، تاہم ہمارے سفیر کی برطرفی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کرتی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کو کہا تھا کہ جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول امریکہ میں خوش آمدید نہیں کہتے کیونکہ وہ نسلی تعصب پیدا کرنے والے سیاستدان ہیں جو امریکی

گزشتہ مہینے ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے اس قانون کا حوالہ دیتے ہوئے جو ان کے مطابق، سفید فام کسانوں سے زمین چھیننے کی اجازت دیتا ہے، جنوبی افریقہ کو امریکی امداد روک دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

South Africa جنوبی افریقہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ جنوبی افریقہ کے

پڑھیں:

کیا کینیڈا امریکی ریاست بنے گا؟ نومنتخب وزیراعظم کا حلف اٹھاتے ہی اہم اعلان

کینیڈا کے نئے وزیر اعظم مارک کارنی نے عہدہ سنبھالتے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بنانے کی تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا کا حصہ نہیں بنے گا۔

انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق مارک کارنی نے حال ہی میں لبرل پارٹی کی قیادت سنبھالی ہے اور وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔ ان کے پیشرو، جسٹن ٹروڈو نے حالیہ سیاسی دباؤ کے باعث استعفیٰ دیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیانات میں کینیڈا کو امریکا میں ضم کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور کینیڈین درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے، کینیڈا کے سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈا قیامت تک امریکا کا حصہ نہیں بنے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارک کارنی نے اپنے بیان میں کہا کہ کینیڈا اور امریکا دو مختلف ممالک ہیں اور کینیڈا اپنے مقامی، فرانسیسی اور برطانوی ورثے پر فخر کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا کبھی بھی کسی بھی طرح اور کسی بھی شکل میں امریکا کا حصہ نہیں بنے گا کیونکہ امریکا، کینیڈا نہیں ہے۔

کینیڈا کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی ٹرمپ کے بیانات کی مذمت کی ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پیئر پوئیلییور نے کہا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا کی 51ویں ریاست نہیں بنے گا کینیڈا ایک عظیم اور آزاد ملک ہے۔

مارک کارنی کی قیادت میں کینیڈا کی حکومت نے امریکی محصولات کے جواب میں جوابی محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک امریکا کینیڈا کو عزت نہیں دیتا۔

کینیڈا کے عوام اور سیاسی قیادت نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے ٹرمپ پر تنقید کرنے والے جنوبی افریقہ کے سفیر کو ملک بدر کر دیا
  • امریکی وزیرخارجہ کا جنوبی افریقہ کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے کا اعلان
  • امریکا کا جنوبی افریقہ کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا اعلان
  • کیا کینیڈا امریکی ریاست بنے گا؟ نومنتخب وزیراعظم کا حلف اٹھاتے ہی اہم اعلان
  • حکومت نے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان جانے والے ڈی ایپی پر کلیئرنس انشورنس گارنٹی لازمی کردی
  • سفری پابندیاں: کیا پاکستانی بچوں پر امریکی تعلیم کے دروازے بند ہونے جا رہے ہیں؟
  • حکومت نے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان جانے والے ڈی اےپی پر کلیئرنس انشورنس گارنٹی لازمی کردی
  • جعفر ایکسپریس حملہ: دہشت گرد کب آئے،حملہ کیسے کیا؟بچ جانے والے مسافروں کی کہانی
  • کراچی سے لاہور جانے والے پی آئی اے کے طیارے کی ایک ٹائر کے بغیر لینڈنگ کا انکشاف