ٹرمپ انتظامیہ کی دھمکیاں، فلسطین کے حامی طلبہ کو کولمبیا یونیورسٹی سے نکال دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
امریکی میڈیا کے مطابق 7 مارچ کو کولمبیا یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالرز کی وفاقی گرانٹ منسوخ کر دی گئی ہے۔ یونیورسٹی ان 60 اداروں میں سے ایک ہے، جسے امریکی حکام کیجانب سے اس ہفتے ایک خط میں مزید کٹوتیوں کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ٹرمپ انتظامیہ کی دھمکیوں کے بعد فلسطین کے حامی طلبہ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا، کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطین کی حمایت کرنے والے چند طلبہ کو جامعہ سے نکال دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گذشتہ سال فلسطینیوں کی حمایت میں کولمبیا یونیورسٹی کے چند طلبہ نے اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے، ان مظاہروں کے دوران طلبہ نے کیمپس کے ہیملٹن ہال پر قبضہ کر لیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ کی دھمکیوں کے بعد کولمبیا یونیورسٹی نے اسرائیل مخالفین ان طلبہ کو جامعہ سے خارج کر دیا ہے جبکہ متعدد فارغ التحصیل طلبہ کی ڈگریاں منسوخ کر دی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے کولمبیا یونیورسٹی کی فلسطینی طالبہ لیقا کو گرفتار جبکہ حماس کی مبینہ حمایت کرنے پر بھارتی طالبہ رنجنی کا اسٹوڈنٹ ویزا بھی منسوخ کیا ہے۔ خیال رہے کہ امریکی میڈیا کے مطابق 7 مارچ کو کولمبیا یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالرز کی وفاقی گرانٹ منسوخ کر دی گئی ہے۔ یونیورسٹی ان 60 اداروں میں سے ایک ہے، جسے امریکی حکام کی جانب سے اس ہفتے ایک خط میں مزید کٹوتیوں کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کولمبیا یونیورسٹی ٹرمپ انتظامیہ
پڑھیں:
فلسطینوں کو غزہ سے کوئی نہیں نکال رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کوکوئی بھی غزہ سے بے دخل نہیں کررہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئرلینڈ کے وزیراعظم مائیکل مارٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ غزہ سے کسی فلسطینی کو کوئی نہیں نکال رہا۔ صدرٹرمپ نے سینیٹ میں اقلیتیوں کے قائد چک شومر کو طنزیہ طور پر فلسطینی قرار دیا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں اقلیتوں کے لیڈر چک شومر پہلے یہودی تھے لیکن اب وہ مکمل فلسطینی بن چکے ہیں۔ اس قبل صدرٹرمپ نے ایک بیان میں غزہ کو امریکی ملکیت میں لینے ، فلسطینیوں کی بے دخلی اور غزہ کو جدید ترین اور ماڈرن بستی کے روپ میں ڈھالنے سے متعلق مںصوبے کی بات کی تھی۔ مجوزہ منصوبے کو عالمی برادری نے مسترد کردیا تھا۔
مصر، اردن اور خلیجی ممالک اس طرح کے کسی بھی منصوبے پر خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کوئی بھی منصوبہ پورے خطے کو غیرمستحکم کردے گا۔ اس منصوبے کے جواب میں عرب ریاستوں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے 53 ارب ڈالر کے مصری منصبوبے کی توثیق کی جس سے فلسطینوں کو علاقے سے بے دخل ہونے سے بچایا جا سکے گا۔