زاہد چوہدری:میو ہسپتال میں انجکشن سیفٹریکزون کے استعمال کے دوران ہونے والی سنگین بے ضابطگیوں پر پردہ ڈالنے کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ نے 40 لاکھ سیفٹریکزون انجکشن خریدے تاہم ان کے ساتھ پانی کی شیشی 10 ملی لیٹر کی بجائے صرف 5 ملی لیٹر کی خریدی گئی۔

ذرائع کے مطابق انجکشن سیفٹریکزون کے ساتھ جراثیم سے پاک پانی سٹینڈرڈ کے مطابق نہیں خریدا گیا تھا۔ اس معاملے کی تحقیق میں مزید انکشاف ہوا کہ کم مقدار میں پانی کی خریداری سے دوا ساز ادارے کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچایا گیا۔

اسلاموفوبیا عالمی امن، بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ایک خطرہ ہے: مریم نواز

انجکشن سیفٹریکزون کے ساتھ 5 ملی لیٹر پانی کی خریداری کی اجازت دینے والے افراد کی نشاندہی نہیں کی گئی اور یہ معاملہ دبا دیا گیا۔ پانی کی شیشی مطلوبہ معیار کی حامل نہ ہونے کی وجہ سے انجکشن کے استعمال سے ہونے والے اثرات خطرناک ثابت ہوئے۔

محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ نے تحقیقات روک کر اصل ذمہ داران کو بچانے لیا
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پانی کی

پڑھیں:

اقوام متحدہ کے ماہرین کا اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کا الزام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیشن نے اسرائیل پر فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔ اس کمیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی آبادی پر جبر اور اسے کنٹرول کرنے کے لیے جنسی بدسلوکی کا استعمال کیا جاتا ہے۔

اسرائیل نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس کمیشن کو متعصب قرار دیا ہے۔

اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کے کمیشن پر دیگر فریقوں کے مقابلے میں اسرائیل کے لیے مختلف معیارات کا اطلاق کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اس کمیشن کی آج تیرہ مارچ بروز جمعرات جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے ''واقعات اور شدت میں اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘ اس رپورٹ میں جنسی بدسلوکی اور ریپ کے کیسز کے ساتھ ساتھ ایسے واقعات کو بھی دستاویزی شکل دی گئی ہے، جن میں لوگوں کو عوامی سطح پر کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا۔

کہا جاتا ہے کہ یہ کارروائیاں فوجی اور سویلین قیادت کے براہ راست حکم پر یا خاموشی سے منظوری کے ساتھ کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فورسز کی طرف سے صحت کے مراکز کو منظم طریقے سے تباہ کیا گیا اور حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کے لیے ادویات اور ضروری سامان کی درآمد کو روک دیا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچے قابل علاج پیچیدگیوں سے مر گئے۔

اس کمیشن کا استدلال ہے کہ یہ کارروائیاں 'انسانیت کے خلاف جرائم‘ ہیں اور انسانی پیدائش کی روک تھام اور 'نسل کشی کے معیار‘ پر پورا اترتی ہیں۔

اسرائیل کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر شدید تنقید

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے، ''اسرائیل مخالف سرکس، جسے اقوام متحدہ کی 'ہیومن رائٹس کونسل‘ کہا جاتا ہے، ایک طویل عرصے سے یہود مخالف، بدعنوان، دہشت گردی کی حمایت کرنے والی اور غیر متعلقہ ادارے کے طور پر بے نقاب ہو رہی ہے۔

‘‘

انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''ہولوکاسٹ کے بعد سے یہودیوں کے خلاف سب سے شدید قتل عام میں ملوث دہشت گرد تنظیم حماس کی طرف سے انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم پر توجہ دینے کی بجائے، اقوام متحدہ نے ایک بار پھر اسرائیلی ریاست پر جنسی تشدد کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کے ساتھ حملہ کرنے کا انتخاب کیا ہے۔‘‘

فلسطینیوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے تشدد کا استعمال

مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر انڈیپنڈنٹ انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری کی سربراہ ناوی پلے نے کہا کہ کمیشن کی طرف سے جمع کیے گئے شواہد جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد میں قابل افسوس اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ''اس نتیجے سے کوئی پہلو تہی نہیں ہو سکتی کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنسی اور صنفی بنیادوں پر تشدد کو استعمال کیا تاکہ ان کو دہشت زدہ کیا جا سکے اور ظلم و جبر کے ایسے نظام کو دوام بخشا جا سکے جو ان کے حق خود ارادیت کو کمزور کرتا ہے۔‘‘

اس کمیشن نے متعدد متاثرین اور گواہوں کے انٹرویوز کیے اور فوٹوگرافک اور ویڈیو شواہد کا تجزیہ کیا۔

اس کے نتائج میں سات اکتوبر 2023 سے غزہ پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں ہونے والے واقعات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔ اس دن، فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 کے قریب کو اغوا کر کے غزہ لے جایا گیا تھا۔

کمیشن نے اس سے قبل بھی جون 2024 ء میں ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں حملے کے دوران ہونے والے تشدد اور تشدد کی کارروائیوں کی تفصیل دی گئی تھی۔

کمیشن کے مطابق اسرائیل نے معلومات کی فراہمی کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 2021 میں ماہرین کا یہ آزاد پینل اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا۔

اس کمیشن کا کہنا ہے کہ اس کے کام کا مقصد اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے جواب دہ بنانا ہے۔

ش ر⁄ ک م، م م (ڈی پی اے، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • بارشیں نہ ہونے کے اثرات، منگلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ گئی
  • غزہ کے الشفاء ہسپتال کے احاطے سے 13 شہداء کی لاشیں برآمد
  • محکمۂ اوقاف سندھ کے ٹھیکوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف درخواست مسترد، جرمانہ عائد
  • منرل واٹر کے 27 برانڈز غیرمعیاری، کینسر، بلڈ پریشر، دل اور گردوں کی بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ، متعلقہ ادارے خاموش تماشائی
  • بلاول نے بات سیدھی کر دی کہ نیشنل ایکشن پلان ٹو بنانا ہو گا
  • اقوام متحدہ کے ماہرین کا اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کا الزام
  • اسٹار اداکارہ نے بالی ووڈ کے منفی پہلو کا پردہ فاش کردیا
  • داعش خراسان افغانستان کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے، پاکستان
  • عید سے قبل خوشخبری: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان