وقف ترمیمی بل، مسلمانوں کی وقف جائیداد پر مودی حکومت کے تجاوزات
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5 کروڑ مسلمانوں کیجانب سے وقف ترمیمی بل کیخلاف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو ای میل بھیجنے اور مسلم پرسنل لاء بورڈ، ممتاز قومی اور ریاستی سطح کی مسلم تنظیموں اور اہم افراد کی وسیع نمائندگی کے باوجود مودی حکومت نے نہ صرف اپنے موقف پر نظرثانی کرنے سے انکار کیا ہے بلکہ اس بل کو مزید سخت اور متنازع بنا دیا ہے۔ رپورٹ: جاوید عباس رضوی
وقف ترمیمی بل کے خلاف جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو 5 کروڑ مسلمانوں کے ای میل، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور تمام اہم مرکزی و ریاستی مسلم تنظیموں اور اہم افراد کی "جے پی سی" میں نمائندگی اور ترمیمی بل کے ایک ایک شق پر مدلل گفتگو اور تحریری دستاویزات جمع کرنے کے باوجود مودی حکومت کے موقف میں تبدیلی آنے کے بجائے اسے مزید سخت اور متنازعہ بنا دیا گیا۔ جمہوری ملکوں میں کسی بھی قانون یا بل کو مقننہ میں پیش کرنے سے قبل ان لوگوں سے مشاورت کی جاتی ہے، جو اس کے اصل فریق ہوتے ہیں، تاہم مودی حکومت کا رویہ وقف ترمیمی بل کے حوالے سے بھی روز اول سے ہی تاناشاہی پر مبنی ہے۔ وقف قانون میں اس سے پہلے جتنی بار بھی ترامیم ہوئیں، مسلمانوں کے ارباب حل و عقد سے نہ صرف مشورہ کیا گیا بلکہ ان کی مدلل آراء و تجاویز کو ہمیشہ پیش نظر رکھا گیا۔
تاہم اس بار پارلیمنٹ میں بل پیش ہونے سے قبل مسلمانوں کے ذمہ داروں سے کوئی مشورہ نہیں لیا گیا اور جب بل کو پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تو اس پر 31 ممبران کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی بنا دی گئی۔ البتہ حکمران جماعت کی اکثریت پر مبنی جے پی سی نے سوائے بل کو مزید سخت بنانے کے کوئی اور کام نہیں کیا۔ مسلمانوں کی مدلل آراء اور معقول تجاویز نہ صرف رد کر دی گئیں بلکہ کمیٹی میں شامل حزب اختلاف کے ممبران نے جو ترامیم پیش کی تھیں، انہیں بھی مسترد کر دیا گیا۔ بھارتی مسلمانوں کی ایک اہم نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپوزیشن کے لیڈروں کے ساتھ ساتھ بی جے پی کی حلیف سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں سے بھی خصوصی ملاقات کرکے انہیں وقف ترمیمی بل پر مسلمانوں کے مدلل موقف سے واقف کرایا تھا۔ پورے ملک میں مسلم تنظیموں نے بڑے بڑے احتجاجی جلسے منعقد کئے اور وقف ترمیمی بل کی پُرزور مخالفت کی۔
اس سب کے باوجود مسلمانوں کے اعتراضات کو خاطر میں نہیں لایا گیا اور "این ڈی اے" حکومت وقف املاک کو ہڑپنے اور برباد کرنے کے اپنے مذموم ایجنڈے پر تاحال پوری طرح گامزن ہے۔ بی جے پی کے اس فرقہ وارانہ ایجنڈے کا "این ڈی اے" میں شامل اس کی حلیف پارٹیاں بھی ساتھ دے رہی ہیں، جو خود کو سیکولر اور انصاف پسند کہتی ہیں اور مسلمانوں کا بھی بھرپور ووٹ حاصل کرتی ہیں۔ بی جے پی کی سیاست فرقہ وارانہ منافرت اور لڑاؤ اور حکومت کرو کے ذریعہ ووٹ پولارائزیشن کے ایجنڈے پر چلتی ہے، البتہ اس کی حلیف سیاسی پارٹیوں کو بہرحال یہ دیکھنا چاہیئے کہ وہ کس حد تک اس کا ساتھ دیں گی۔ ان حالات میں اب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، تمام دینی و ملی جماعتیں اور ملک کے تمام انصاف پسند لوگ ایک بار پھر سیکولر سیاسی پارٹیوں، این ڈی اے کی حلیف جماعتوں اور ملک کے ضمیر پر دستک دینے کے لئے اپنے جمہوری اور دستوری حق کا استعمال کرتے ہوئے 17 مارچ کو جنتر منتر (نئی دہلی) پر ایک دھرنا دے رہے ہیں۔
شاید اس طرح ممکن ہے کہ کچھ برف پگھلے اور مسلمانوں کا موقف پارلیمنٹ ممبران کو سمجھایا جاسکے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور جنرل سیکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بہت ہی پُرامن طریقہ پر اور نظم و ضبط اور امن کو ملحوظ رکھتے ہوئے اور برادران وطن کے جذبات کا لحاظ رکھتے ہوئے احتجاج میں شرکت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا حکومت کے اڑیل رویئے اور وقف ترمیمی بل کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ کروڑوں مسلمانوں کے دینی جذبات و احساسات کو یکسر نظرانداز کرکے ایک ایسا قانون ان پر تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ پوری طرح تصور وقف کے خلاف اور وقف املاک کو تباہ و برباد کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ احتجاج عین جمہوری تقاضوں اور دستور کی عطا کردہ اظہار رائے کی آزادی کے تحت اور ملکی قانون کے تقاضوں کے تحت ہوگا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور جنرل سیکرٹری دونوں نے بھارتی مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کثیر تعداد میں اس احتجاج میں شریک ہوکر مودی حکومت کے جارحانہ رویئے پر اپنی ناراضگی کا بھرپور اظہار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر کے انصاف پسند شہریوں کے ساتھ مل کر 17 مارچ کو جنتر منتر پر احتجاج کرکے اپنے جمہوری اور آئینی حقوق کا استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مظاہرے کا مقصد سیکولر سیاسی جماعتوں، این ڈی اے کے اتحادیوں اور خود قوم کے ضمیر پر دستک دینا ہے، شاید ہمیں اپنے موقف کو مؤثر طریقے سے اراکین پارلیمنٹ تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ کروڑ مسلمانوں کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے خلاف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو ای میل بھیجنے اور مسلم پرسنل لاء بورڈ، ممتاز قومی اور ریاستی سطح کی مسلم تنظیموں اور اہم افراد کی وسیع نمائندگی کے باوجود حکومت نے نہ صرف اپنے موقف پر نظرثانی کرنے سے انکار کیا ہے بلکہ اس بل کو مزید سخت اور متنازع بنا دیا ہے۔
مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ جمہوری ممالک میں، کسی بھی قانون یا بل کو مقننہ میں پیش کرنے سے پہلے عام طور پر اس کے بنیادی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بحث کی جاتی ہے۔ تاہم اس حکومت نے شروع سے ہی آمرانہ روش اختیار کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں پر براہ راست حملہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ بی جے پی کی سیاست فرقہ وارانہ پولرائزیشن کی حکمت عملی پر پروان چڑھتی ہے، تاہم اس کی اتحادی جماعتوں کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اس تفرقہ انگیز ایجنڈے کے ساتھ کس حد تک بی جے پی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لئے تیار ہیں۔ بورڈ نے کہا ہے کہ وہ وقف ایکٹ 2013ء میں ایسی کسی بھی تبدیلی کو قبول نہیں کریں گے، جس سے وقف املاک کی حیثیت اور نوعیت میں تبدیلی آئے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کے حقوق میں کسی قسم کی کمی یا حد بندی کو بھی ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
امارت شرعیہ کے معاون ناظم مولانا احمد حسین قاسمی مدنی نے بھی وقف ترمیمی بل کے نقصانات پر کہا کہ اوقاف میں ترمیم کرنے کا بل مودی حکومت کے گذشتہ تمام منصوبوں سے زیادہ خطرناک ہے اور صاف لفظوں میں کہیں تو اوقاف کی جائیداد کو ہڑپنے کا منصوبہ ہے، اس لئے یہ بل جب تک واپس نہیں لیا جاتا، ہمیں اس کے خلاف جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔ اس دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ مودی حکومت کی طرف سے اس بل کو لانے کا واحد مقصد مسلمانوں سے ان کی وقف جائیدادوں کو چھین لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت وقف بورڈ کی خود مختاری کو چھیننا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا "میں کہہ سکتا ہوں کہ اس مجوزہ ترمیم کے بارے میں میڈیا میں جو کچھ بھی لکھا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت وقف بورڈ کی خود مختاری چھیننا چاہتی ہے اور مداخلت کرنا چاہتی ہے، جو کہ مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔"
انہوں نے کہا کہ مقصد ایک ہی ہے کہ وقف کی جائیدادوں کو مسلمانوں سے چھین لیا جائے، شروع سے ہی آر ایس ایس و بی جے پی اس کی کوشش کر رہی ہیں۔ اسد الدین اویسی نے بھارتی شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے خلاف 17 مارچ کو جنتر منتر میں ہونے والے احتجاج کو کامیاب بنائیں۔ واضح رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں وقف بورڈ کے پاس آٹھ لاکھ 72 ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انڈیا میں ریلوے اور وزارتِ دفاع کے بعد سب سے زیادہ جائیداد وقف بورڈ کی ملکیت میں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے وقف ترمیمی بل کے پارلیمانی کمیٹی انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے مسلمانوں کے مسلمانوں کی بل کے خلاف کے باوجود کرتے ہوئے اور مسلم بی جے پی جے پی سی کے ساتھ
پڑھیں:
چیمپئنز ٹرافی: آئی سی سی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کی کامیابی کے ساتھ میزبانی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی تعریف کی۔ یہ 1996 کے بعد پاکستان کا پہلا آئی سی سی ایونٹ تھا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اتوار کو اختتام پذیر ہونے والی مینز چیمپئنز ٹرافی 2025 کی کامیابی کے ساتھ میزبانی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا بالآخر شکریہ ادا کیا ہے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کے لیے کرکٹ سے بڑھ کر
اس ٹورنامنٹ کے ساتھ آٹھ سال کے وقفے کے بعد کرکٹ کے کسی باوقار ایونٹ کی پاکستان واپسی ہوئی اور یہ 1996 کے بعد پاکستان کا کی میزبانی والا آئی سی سی کا پہلا مقابلہ تھا۔
آٹھ ٹیموں کے ٹورنامنٹ میں 19 فروری سے 9 مارچ تک کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں 15 میچ کھیلے گئے۔
(جاری ہے)
جب کہ بھارت کے ساتھ تمام مقابلے دوبئی میں ہوئے۔
بھارتی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کر لی
آئی سی سی کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک باضابطہ بیان میں، آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو جیوف ایلارڈائس نے ایونٹ کے انعقاد میں پی سی بی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے، بڑے اسٹیڈیموں کی تزئین و آرائش اور مسابقتی میدانوں کی تیاری کو اجاگر کیا۔
ایلارڈائس نے کہا، "ہم آئی سی سی مینز چیمپئنز ٹرافی 2025 کی کامیابی سے میزبانی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کرنا اور مبارکباد دینا چاہیں گے۔
" جے شاہ نے پاکستان کا ذکر نہیں کیایہ 1996 کے بعد پاکستان میں پہلا عالمی ملٹی ٹیم ایونٹ تھا، جس نے اسے پی سی بی کے لیے ایک اہم سنگ میل بنایا۔ جو لوگ اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش، پچ کی تیاریوں اور میچوں کی تنظیم میں شامل ہیں انہیں بہت فخر ہونا چاہیے۔
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ میچوں کے چند متنازع لمحات
ایلارڈائس نے دبئی میں پانچ میچوں کی میزبانی میں ایمریٹس کرکٹ بورڈ کے کردار کو بھی تسلیم کیا، آئی سی سی کے بڑے ایونٹس کے انعقاد میں ان کی مسلسل حمایت کو تسلیم کیا۔
دریں اثنا، آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ نے ٹورنامنٹ کو کامیاب بنانے میں شامل ٹیموں، شائقین اور اسٹیک ہولڈرز کی تعریف کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے ٹورنامنٹ کے میزبان کے طور پر پاکستان کا ذکرنہیں کیا تھا جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ان کی کافی تنقید ہوئی۔
ج ا ⁄ ص ز ( خبررساں ادارے)