اگلے دو سالوں میں دنیا بھر میں 67 لاکھ افراد کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہے. انسانی تنظیم کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 مارچ ۔2025 ) انسانی تنظیم ڈینش ریفیوجی کونسل (ڈی آر سی) نے جنگوں اور عام شہریوں پر حملوں سے اگلے دو سالوں میں دنیا بھر میں 67 لاکھ لوگوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ امریکا، برطانیہ اور جرمنی کی جانب سے بین الاقوامی امداد کی تباہ کن بندش نے پہلے ہی لاکھوں کمزور افراد کو ضروری مدد سے محروم کر دیا ہے.
(جاری ہے)
تنظیم نے کہا کہ اس کی عالمی نقل مکانی کی پیش گوئی 2025 میں 42 لاکھ افراد کا حیران کن اضافہ ظاہر کرتی ہے، جو 2021 کے بعد سے ڈی آر سی کی طرف سے سب سے زیادہ پیش گوئی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوڈان اور میانمار میں خانہ جنگیاں متوقع نقل مکانی کا تقریبا نصف حصہ ہوں گی.
ڈی آر سی کے مطابق سوڈان جہاں اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پایا جاتا ہے، نئی نقل مکانی کا تقریبا ایک تہائی حصہ بنے گا، سوڈان کے اندر اور پڑوسی ممالک میں ایک کروڑ 26 لاکھ افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں. کونسل کے مطابق میانمار میں خانہ جنگی شدت اختیار کر گئی تھی اور اس کے نتیجے میں 35 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے تھے اور تقریبا 2 کروڑ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی ڈی آر سی نے کہا کہ 2026 کے آخر تک 67 لاکھ لوگوں کے بے گھر ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے جن میں سے تقریبا 70 فیصد اندرونی طور پر بے گھر ہوں گے ڈی آر سی کی سیکرٹری جنرل شارلٹ سلینٹے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر میں یو ایس ایڈ کے 83 فیصد انسانی امداد کے پروگراموں کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو سب سے زیادہ کمزور لوگوں کے ساتھ دھوکا قرار دیا انہوں نے کہا کہ ہم ایک عالمی مکمل طوفان کے بیچ میں ہیں جس میں ریکارڈ نقل مکانی، بڑھتی ہوئی ضروریات اور فنڈنگ میں تباہ کن کٹوتی کا سامنا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دنیا بھر میں بے گھر ہونے لاکھ افراد نقل مکانی ڈی آر سی نے کہا
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان؛ مسجد میں دھماکہ، متعدد افراد زخمی
ویب ڈیسک : جنوبی وزیرستان کے اعظم ورسک بازار کی مسجد میں دھماکے سے متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔
پولیس کے مطابق دھماکا اعظم ورسک کی مسجد میں دھماکا ہوا، جس میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پولیس نے بتایا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں معلوم کیا جا رہا ہے۔