مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی موجودگی، قدرتی حسن گہنانے لگا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق دنیا کا دوسرا بڑا سیاچن گلیشئیر فوجی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے سکڑ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھاری تعداد میں بھارتی افواج کی موجودگی ماحولیاتی تباہی کا باعث بن رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہتھیاروں اور فوجی انفراسٹرکچر کے بے تحاشا استعمال نے ماحولیاتی نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے جنگلات کی کٹائی آلودگی کا سبب بن رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کا دوسرا بڑا سیاچن گلیشئیر فوجی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے سکڑ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں فوجی کارروائیاں سالانہ 3 لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا سبب بنتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں فوجی فضلے کا 50 فیصد سے زائد حصہ مناسب طریقے سے تلف نہیں کیا جاتا۔ رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فوجیوں کی جانب سے جھیل میں کچرا پھینکنے سے حیاتیاتی تنوع 60 فیصد متاثر ہوا ہے۔ بھارتی فوج کے ہاتھوں ماحولیاتی تباہی کا خمیازہ بھی کشمیری عوام بھگت رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق ماحولیاتی نقصان کو جنگی جرم قرار دیا گیا ہے اور آرٹیکل 8 کے تحت سخت کارروائی لازمی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
ڈاکٹر فائی نے انسانی حقوق کونسل کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف مبذول کرائی
اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے مسائل کو بین الاقوامی برادری کے ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کے لیے ہمیشہ ایک جارحانہ پروگرام کا موقع ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی طرف مبذول کرائی ہے۔ذرائع کے مطابق ویانا ڈیکلریشن اور پروگرام آف ایکشن کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی کانفرنس کمیونٹیوں اور افراد کے درمیان مستحکم تعلقات اور ہم آہنگی کے فروغ اور حصول کے لیے انسانی حقوق کی تعلیم، تربیت اور عوامی معلومات کو ضروری سمجھتی ہے۔ڈاکٹر فائی نے اپنے بیان میں کہا کہ انسانی حقوق کے مسائل کو بین الاقوامی برادری کے ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کے لیے ہمیشہ ایک جارحانہ پروگرام کا موقع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے پاس بنیادی انسانی حقوق کے فروغ کی طرف دنیا کی توجہ مرکوز کرانے کے کئی طریقے ہیں۔ جیسا کہ انسانی حقوق کونسل ایجنڈے کے آئٹم 8 پر غور کرتی ہے، اسے ان موقع کا استعمال کرتے ہوئے کئی شعبوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔ بیان میں کہا گیا کہ چھوٹے چھوٹے پیچیدہ حالات سے نمٹنے کے ذریعے اقوام متحدہ مثبت ردعمل دکھا سکتی ہے، انسانی حقوق کی کامیابیوں کا کلچر بنا سکتی ہے اور بیداری بڑھا سکتی ہے۔
ایسا ہی ایک علاقہ جموں و کشمیر ہے جو 1948ء سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ابھی تک زیر التوا ہے۔ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی ساکھ کو روزانہ کی بنیاد پر آزمایا جاتا ہے۔ اس وقت اقوام متحدہ کا اقدام کشمیری عوام کے لیے سالوں میں اٹھایا جانے والا سب سے اہم مثبت قدم ہو گا۔ تاہم ایک نیا اور پریشان کن رجحان پیدا ہوا ہے اور مجھے یہ بات اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے حکام کی توجہ میں لاتے ہوئے دکھ ہوتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھارتی حکام نشانہ بنا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں علاقے میں جبری گمشدگیوں اور نظربندیوں میں اضافہ ہوا ہے۔سوشل میڈیا پر انسانی حقوق کے بارے میں بات کرنے یا لکھنے والوں کے خاندانوں، ساتھیوں اور رشتہ داروں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خرم پرویز اس کی ایک واضح مثال ہیں جن کو اقوام متحدہ کے مختلف خصوصی ماہرین اچھی طرح جانتے ہیں۔ڈاکٹر فائی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ تشویشناک پیش رفت 11مارچ 2025ء کو اس وقت ہوئی جب میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں عوامی ایکشن کمیٹی کو بھارتی حکومت نے ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا۔