پاکستان نے قرض پروگرام پرسختی سے عمل کیا، بات چیت مثبت رہی.آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 مارچ ۔2025 )عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کیساتھ بات چیت مثبت رہی پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ممکنہ طور پر فنڈز فراہم کیے جاسکتے آن لائن مذاکرات جاری رہیں گے.
(جاری ہے)
آئی ایم ایف کی جانب سے اقتصادی جائزہ پر پاکستان سے متعلق اعلامیہ جاری کر دیا گیا اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم نے نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا، آئی ایم ایف ٹیم 24 فروری سے 14مارچ تک اسلام آباد اور کراچی میں رہی پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام پر جائزہ کے لیے بات چیت ہوئی، پاکستان کیساتھ بات چیت مثبت رہی 37 ماہ کے پروگرام کے پہلے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدے کی طرف پیشرفت کی گئی.
اعلامیے کے مطابق پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیا پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام، کلائمیٹ فنانسنگ اور قرضوں کی ادائیگی کی مینجمنٹ پر بھی گفتگو ہوئی آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں لاگت کم کرنے اس شعبے کی بہتری اور معاشی ترقی کی شرح بڑھانے پر بھی بات چیت ہوئی آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان دورے کے دوران صحت عامہ کی بہتری اور تعلیم کے فروغ کیلئے بات چیت ہوئی پاکستان کے ساتھ سماجی تحفظ کیلئے اورماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے پر تبادلہ خیال ہوا پاکستان کے ساتھ بات چیت مثبت رہی. پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے ورچوئل بات چیت جاری رکھیں گے آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے حکومتی قرضوں کو کم کرنے کے لیے سخت معاشی اقدامات کیے ہیں مہنگائی کم کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اپنائی گئی ہے بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے اصلاحات کی گئی ہیں جب کہ معاشی شرح نمو کو بڑھانے کے لیے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کیا گیا ہے. آئی ایم ایف کے مطابق کلائمیٹ ریفارمز ایجنڈے پر مذاکرات کیے گئے اور پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ممکنہ طور پر فنڈز فراہم کیے جاسکتے ہیں ذرائع کے مطابق معاہدے کیلئے آئی ایم ایف نے ایم ای ایف پی شیئر کر دیا، میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں نئی شرائط شامل کی گئی ہیں ایم ای ایف پی پر وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بنک ایگری کریں گے، ایم ای ایف پی کے تحت نئی شرائط پر آئندہ 6 ماہ میں عملدرآمد کرنا ہو گا ایم ای ایف پی میں آئندہ بجٹ، کلائمیٹ، توانائی شعبے کیلئے شرائط ہیں وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ دوسری قسط حاصل کرنے کیلئے ایم ای ایف پی شرائط ماننا ہوں گی آئی ایم ایف کیساتھ ایم ای ایف پی ایگری کرنے پر معاہدہ طے پا جائے گا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بات چیت مثبت رہی پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام پر ایم ای ایف پی آئی ایم ایف پاکستان نے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا نشے کے عادی افراد کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا اعلان
نشے سے بحال ہونے والے 1239 افراد میں 13 خواتین اور 28 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں، ان افراد میں پشاور کے 611 افراد جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع سے 536 افراد شامل ہیں۔ اسی طرح 48 افراد پنجاب، 10 سندھ اور 26 افغان شہری بھی پروگرام سے مستفید ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے نشے کے عادی افراد کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا اعلان کردیا۔ ’’ ڈرگ فری پشاور‘‘ پروگرام کے تیسرے مرحلے کی تکمیل پر بدھ کے روز پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ صوبائی کابینہ اراکین، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، سرکاری حکام اور سول سوسائٹی اراکین نے تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر ’’ ڈرگ فری پشاور ‘‘ پروگرام کے تیسرے مرحلے کے پاس آؤٹ افراد کو ان کے خاندانوں کے حوالے کر دیا گیا۔ ڈرگ فری پشاور پروگرام کا یہ تیسرا مرحلہ نومبر 2024 میں شروع کیا گیا تھا جس میں نشے کے عادی 1239 افراد کی بحالی عمل میں لائی گئی ہے۔ نشے سے بحال ہونے والے 1239 افراد میں 13 خواتین اور 28 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں، ان افراد میں پشاور کے 611 افراد جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع سے 536 افراد شامل ہیں۔ اسی طرح 48 افراد پنجاب، 10 سندھ اور 26 افغان شہری بھی پروگرام سے مستفید ہوئے۔
یہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا سب سے بڑا پروگرام ہے جس کےلیے 32 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سب کےلیے خوشی کا موقع ہے کہ ہم ان افراد کی بحالی و تربیت کے بعد ان کے خاندانوں سے ملانے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پروگرام کا مقصد صوبے کو منشیات سے پاک کرنا اورنشے کے عادی افراد کو دوبارہ نارمل زندگی کی طرف لوٹانا ہے تاکہ وہ ایک مفید اور کار آمد شہری کے طور پر زندگی بسر کرنے کے قابل ہو سکیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ یہ پروگرام صرف صوبے کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان اور عالمی سطح کا پروگرام ہے، ڈرگ فری پروگرام کے تحت خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر صوبوں اور پڑوسی ملک افغانستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی بحال کیا گیا، ہم کسی کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کرتے کہ وہ صوبے یا ملک کا نہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا یہ منصوبہ 2022 میں شروع کیا گیا تھا۔ منصوبے کے پہلے دو مراحل کے تحت مجموعی طور پر نشے کے عادی 2400 افراد کا کامیابی سے علاج کیا گیا۔ ان افراد میں پشاور کے 1154 افراد، صوبے کے دیگر اضلاع کے 1039 افراد، پنجاب، سندھ، بلوچستان ، کشمیر اور گلگت بلتستان کے 170 افراد اور 34 غیر ملکی افراد شامل تھے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان کے لیڈر کا وژن ایک فلاحی ریاست کا قیام ہے، جس میں ریاست اپنے لوگوں کو ایک ماں کی طرح ٹریٹ کرے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم نشے کے عادی افراد کی بحالی کے پروگرام کو صحت کارڈ میں شامل کرنے جا رہے ہیں، نشے کے عادی افراد کو متعلقہ ڈپٹی کمشنر صرف دفتر پہنچائیں ، علاج حکومت کروائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھی اس لت میں مبتلا ہیں، ہمارے حوالے کریں ہم ان کا علاج کرائیں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہر وہ کام جو آپ جلوت میں نہیں کر سکتے وہ غلط ہے، غلط اور صحیح کی یہ مختصر تعریف ہے، منشیات نہ خوشی دے سکتی ہیں اور نہ سکون یہ صرف تباہی کا باعث ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سکون اور ترقی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پاسداری میں ہے۔ وزیر اعلیٰ کہا کہ منشیات فروشوں کے خلاف لڑیں انہیں اپنے علاقوں سے باہر نکالیں، پولیس آپ کا ساتھ دے گی، پولیس کو بتائیں پولیس فوری کارروائی کرے گی، منشیات فروشوں کو نہیں چھوڑنا ، یہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے دشمن ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے مل کر منشیات اور منشیات فروشوں کا خاتمہ کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ تاجر برادری کے شکر گزار ہیں کہ وہ بحال شدہ افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔