افغان کرکٹر حضرت اللہ زازئی کی نومولود بیٹی انتقال کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
افغانستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر حضرت اللہ زازئی کی بیٹی انتقال کرگئی۔
رپورٹ کے مطابق افغان ٹیم کے آل راؤنڈر کریم جنت نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے مداحوں کو افسوسناک خبر سنائی۔
افغان کرکٹر کریم جنت نے انسٹاگرام پر حضرت اللہ زازئی کی نومولود بیٹی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے تعزیتی پوسٹ بھی درج کی۔
پوسٹ میں کریم جنت نے اس مشکل گھڑی میں حضرت اللہ زازئی اور ان کے اہل خانہ سے گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے تصدیق کی ’میرے بھائی حضرت اللہ زازئی کی بیٹی انتقال کر گئی ہے‘۔
View this post on InstagramA post shared by Karim Janat (@karimjanat_11)
افغان ٹیم کے کھلاڑیوں اور شائقین کرکٹ کی جانب سے کی حضرت اللہ زازئی کی بیٹی کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حضرت اللہ زازئی کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے باپ کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری کیلئے اہل قرار دے دیا
فوٹو: فائلسپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا میں ایک سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد اس کی جگہ بیٹی کو نوکری کےلیے اہل قرار دے دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد اس کی بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے درخواستگزار خاتون کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں، شادی کے بعد بھی بیٹا والد کا جانشین ہوسکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں؟
اس دوران ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے کے مطابق سرکاری ملازم کے بچوں کو نوکریاں ترجیحی بنیادوں پر نہیں دی جاسکتیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2024 کا ہے جبکہ موجودہ کیس اس سے پہلے کا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوتا۔
جسٹس منصور نے استفسار کیا کہ خاتون کو نوکری دے کر آپ نے فارغ کیسے کردیا؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ خاتون کی شادی ہوچکی ہے اور والد کی جگہ نوکری کی اہلیت نہیں رکھتی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پھر استفسار کیا کہ یہ کس قانون میں لکھا ہے کہ بیٹی کی شادی ہوجائے تو وہ والد کے انتقال کے بعد نوکری کی اہلیت نہیں رکھتی؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا بولے خیبر پختونخوا سول سروس ایکٹ کے تحت نوٹیفکیشن کے ذریعے خاتون کو نکالا ہے۔
جسٹس منصور نے پھر استفسار کیا کہ اب کیا ایک سیکشن افسر قانون کی خود ساختہ تشریح کرے گا؟
انہوں نے ریمارکس دیے کہ خواتین کی معاشی خودمختاری اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق تفصیلی فیصلہ دیں گے۔