پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائیں گے: وزیر اعظم کا دانش یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
وزیراعطم شہبازشریف نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس نے کہا 190ملین پاؤنڈ سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، 190 ملین پاؤنڈ قومی خزانے میں منتقل ہوچکے ہیں، پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائیں گے۔ دانش یونیورسٹی کے پہلے سیشن کا آغاز14اگست2026 میں ہوگا، تمام صوبوں کے بچے یہاں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں گے۔ اسلام آباد میں دانش یونیورسٹی کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعطم شہبازشریف نے کہا کہ 190ملین پاؤنڈ کی رقم سے ملک میں عالمی معیار کی دانش یونیورسٹی بنارہے ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے کہا 190ملین پاؤنڈ سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں، 190 ملین پاؤنڈ قومی خزانے میں منتقل ہوچکے ہیں، پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ محنت اورجدو جہد سے ہر خواب کو پورا کیا جاسکتا ہے، دانش یونیورسٹی میں میرٹ کی بنیاد پر داخلے ہوں گے، یہ منصوبہ پاکستان کی تقدیر بدل دے گا، دانش یونیورسٹی کے پہلے سیشن کا آغاز14اگست2026 میں ہوگا، تمام صوبوں کے بچے یہاں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں گے، موجودہ چیف جسٹس کا شکرگزار ہوں۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا مرکزی نقطہ اپلا ئیڈ سائنسز ہے، دانش یونیورسٹی پی کے ایل آئی کی طرح کام کرے دیہات کے بچوں میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے، یتیم بچے دانش اسکول سے فائدہ مند ہو رہے ہیں، دانش اسکول نے یتیم بچوں کو سایہ دیا۔ وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ اس یونیورسٹی سے پورے پاکستان کے طلبہ استفاد حاص کریں گے، دانش یونیورسٹی ایک سسٹم کا نام ہے، دانش یونیورسٹی میں مستحق لوگ استفادہ حاصل کریں گے۔ اگردیہات کے بچوں کوتعلیم نہیں دیں گے تویہ دھول مٹی میں ضائع ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ دانش یونیوسٹی پوری دنیا میں اپنا نام بنائے گی، یہ یونیورسٹی 100 ایکڑپر محیط ہوگی، دانش یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کو بھرتی کیا جائے گا، میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دانش یونیورسٹی کے نے کہا کہ کریں گے
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں صدارتی خطاب اور بلوچستان پر بحث؛ زرتاج گل نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اسلام آباد:قومی اسمبلی اجلاس میں صدارتی خطاب اور بلوچستان پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زرتاج گل نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد آپریشن کامیاب ہوا، مسافروں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں پر بہت دل دکھا ہے۔ ایک وزارت داخلہ پر آدھے درجن وزیر رکھے ہوئے ہیں اور اس کے باوجود دہشت گردی تیز تر ہو رہی ہے۔
پارلمانی لیڈر نے کہا کہ گزشتہ روز، جب روٹین کا ایجنڈا مؤخر ہوا تو امید تھی کہ وزرا سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے لیکن افسوس گزشتہ روز بلوچستان کے بجائے ذاتیات پر بات کی گئی، حکومت جواب دیتی کہ حکومت کیا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع نے بلوچستان واقعے پر تفصیلات بیان کرنے کے بجائے پی ٹی آئی کو فکس کرنے کی کوشش کی، وزیر دفاع ریحانہ ڈار سے ہار کر بھی وزیر دفاع بنے ہوئے ہیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ یہ دوسروں کو کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے کہتے ہیں حالانکہ یہی فقرہ خود ان پر فٹ آتا ہے، وزیر دفاع کو کیا پتہ یہ کیا ہوتی ہے اس شخص کو تو وزیر دفاع ہونا ہی نہیں چاہیے تھا کیونکہ یہ شخص فوج کے خلاف تقاریر کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف متحدہ عرب امارات سے 16 ماہ میں 10 ہزار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ حال یہ ہے کہ وزرا رشوت کے طور پر برج الخلیفہ میں فلیٹ مانگ رہے ہیں، حکومت اپنی کارکردگی دکھائے ہر چیز پی ٹی آئی پر نہ ڈالے۔
صدر کے خطاب تنقید کرتے ہوئے زرتاج گل نے کہا کہ رات چار بجے تک جس طرح جبری 26ویں آئینی ترمیم کرائی گئی وہ سب کے سامنے ہے، 26 نومبر کو جو قتل عام کیا گیا صدر مملکت نے اس کا ذکر کیوں نہیں کیا؟
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے کتنی بار ایوان صدر کے دروازے چھوٹے صوبوں کے لیے کھولے ہیں؟ اپنے صوبے سندھ کی ہمدردی اور ووٹ کے لیے نہروں کے خلاف بات کی، کیا کسی اور صوبے کے ساتھ ایسی ذیادتی نہیں ہو رہی ہے۔
زرتاج گل کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں قیدی نمبر 804 کی بات نہ کریں، قیدی نمبر 804 نے ملک کا الیکشن جیتا ہوا ہے اور وہی چاروں صوبوں کو جوڑ سکتا ہے۔ میرا لیڈر گولیاں کھا کر بھی کہتا ہے کہ ملک بھی میرا ہے اور فوج بھی میری ہے۔
جے یو آئی رکن کا خظاب
جے یو آئی رکن قومی اسمبلی عثمان بادینی نے کہا کہ کل اس ایوان میں جتنی غیر سنجیدگی دیکھی شاید ہی کہیں دیکھی ہو، یہاں 70 سال کے بزرگ ایک دوسرے کو شرم و حیا کے طعنے دیتے نظر آئے اور یہاں بلوچستان پر بات کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی ذات کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان 75 سال پہلے بھی محروم تھا اور آج بھی محروم ہے، آج سوچیں بلوچستان میں ڈاکٹرز اور پڑھے لکھے لوگ بندوق اٹھانے پر کیوں مجبور ہوگئے ہیں، کل تک بلوچ بندوق اٹھا رہا تھا لیکن آج اپنے جسم پر بم باندھ رہا ہے۔ بتائیں بلوچ کو جسم پر بم باندھنے پر مجبور کس نے کیا ہے؟
عثمان بادینی نے کہا کہ آپ آج سنجیدگی دکھائیں بلوچستان پر سیاست نہ کریں، دنیا میں کبھی آپریشن سے معاملات حل ہوئے؟ سوچیں کیسے عوام اور لڑنے والوں کو الگ کرنا ہے، آج یہ ایوان طے کرلے کہ بلوچستان بارے کیا فیصلہ کرنا ہے۔
شیخ آفتاب
ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ بدقسمتی سے اب پھر دہشت گردی نے سر اٹھایا ہے اور پاکستان کے افواج کو روزانہ کی بنیاد پر شہادتیں دینی پڑتی ہیں۔ نواز شریف نے اس وقت آل پارٹیز کانفرنس کی، آج وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں اور تمام سربراہان اس کا مل کر حل نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان والوں کے مالی حالات خراب ہیں، بچوں کو روزگار نہیں ملے گا تو کسی دہشتگرد تنظیم میں اس نے جانا ہے۔ ساری جماعتیں مل کر بیٹھیں گی تو حل ضرور نکلے گا، افغان سرحدوں پر حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔
سحر کامران
پیپلز پارٹی کی رکن نے کہا کہ دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا چکی ہے اور اس کے خاتمے کے لیے اے پی ایس کے بعد جیسی حکمت عملی بنانا ہوگی۔ صدر آصف علی زرداری میں صلاحیت ہے کہ وہ پوری سیاسی قیادت کو اکٹھا کر سکیں۔
سحر کامران کا کہنا تھا کہ انتہاء پسندی کے خاتمے کے لیے تعلیم کو فروغ دینا ہوگا اور خواتین میں تعلیم کی شرح کو مزید بڑھانا ہوگا۔
قومی اسمبلی اجلاس پیر دن 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔