کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کراچی ایئرپورٹ پر خود کش بم دھماکے کے مقدمے میں گرفتار ملزمہ مسمات گل نسا کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ایئر پورٹ خود کش بم دھماکا کیس کی سماعت کے دوران ملزمہ گل نسا کی درخواست ضمانت پر وکلائے طرفین کے دلائل مکمل کرلیے گئے، عدالت نے ملزمہ گل نسا کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پراسیکیوشن نے کہا کہ ملزمہ گل نسا پر دھماکے میں سہولت کاری کا الزام ہے، ملزمہ نے خود کش حملہ آوار شاہد فہد اور شریک ملزم جاوید کو اپنے گھر میں ٹھہرایا تھا، ملزمہ خود کش حملہ آوار کے ساتھ بلوچستان حب سے کراچی سندھ میں داخل ہوئی تھی۔

وکیل صفائی شوکت حیات نے کہا کہ ملزمان کو کیسے پتہ چلا کہ چین سے لوگ آرہے ہیں؟، یہ سیکورٹی اور انٹیلی جنس لیپس ہے، ملزمان کو کیسے پتہ چلا کہ چین سے لوگ کب اور کون سی فلائٹ میں آرہے ہیں، یہ لیپسس کہاں سے آئے؟ سیکورٹی لیپسسز کے بارے کوئی تحقیقات پولیس نے کی ہیں ؟، میری موکلہ کا کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔

انہوں نے کہا کہ ملزمہ کے کالعدم تنظیم (بی ایل اے) سے تعلق کے کوئی شواہد نہیں ہیں، ملزمہ کے قبضے کالعدم تنظیم سے تعلق کا کوئی آئی ڈی کارڈ، لٹریچر وغیرہ برآمد نہیں ہوا ہے، ملزمہ کا کالعدم تنظیم سے رابطے کی فون کال،کوئی چیٹ یا ای میل وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے۔

ملزمہ کی عمر 22 سال ہے ڈیڑھ دو سال کی دودھ پینے والی بچی ہے ضمانت دی جائے،

پولیس کے مطابق 6 اکتوبر 2024 کو کراچی ایئرپورٹ کے باہر چینی شہریوں پر خود کش حملہ ہوا تھا، حملے میں 2 چینی شہری ہلاک ہوگئے تھے، کیس میں ملزمان کی سہولت کاری کے الزام میں ملزمہ مسمات گل نسا اور جاوید گرفتار ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گل نسا کی درخواست ضمانت پر کالعدم تنظیم ملزمہ گل نسا

پڑھیں:

استغاثہ کیس ثابت کرنے میں مکمل ناکام رہا، سائفر کیس میں سزا کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر سزا کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامر فاروق اور سابق جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 3 جون 2024 کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے مختصر فیصلہ جاری کیا تھا۔

سائفر کیس کا تفصیلی فیصلہ 24 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرائل غیر ضروری جلد بازی میں چلایا گیا، ملزمان کے وکلا کے التوا مانگنے پر سرکاری وکیل تعینات کردیا گیا، سرکاری وکیل کو تیاری کے لیے محض ایک دن دیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری وکیل کی جرح ان کی ناتجربہ کاری اور وقت کی کمی ظاہر کرتی ہے، یہ کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کرنے کی نوعیت کا ہے، عدالت اس کیس کو میرٹ پر سن رہی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ جرح کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو بھی استغاثہ کے شواہد کیس ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں، استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔

سائفر کیس
سائفر کیس سفارتی دستاویز سے متعلق تھا جو مبینہ طور پر عمران خان کے قبضے سے غائب ہو گئی تھی، پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی ار) میں شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعات 5 (معلومات کا غلط استعمال) اور 9 کے ساتھ تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں 7 مارچ 2022 کو اس وقت کے سیکریٹری خارجہ کو واشنگٹن سے سفارتی سائفر موصول ہوا، 5 اکتوبر 2022 کو ایف آئی اے کے شعبہ انسداد دہشت گردی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر اور ان کے معاونین کو سائفر میں موجود معلومات کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرکے قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے اور ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں نامزد کیا گیا تھا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔

سائفر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’انہوں نے بنی گالا (عمران خان کی رہائش گاہ) میں 28 مارچ 2022 کو خفیہ اجلاس منعقد کیا تاکہ اپنے مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے جزیات کا غلط استعمال کرکے سازش تیار کی جائے‘۔

مقدمے میں کہا گیا کہ ’ملزم عمران خان نے غلط ارادے کے ساتھ اس کے وقت اپنے پرنسپل سیکریٹری محمد اعظم خان کو اس خفیہ اجلاس میں سائفر کا متن قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفاد کے لیے تبدیل کرتے ہوئے منٹس تیار کرنے کی ہدایت کی‘۔

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی۔

مزید بتایا گیا کہ ’مذکورہ سائفر (کلاسیفائیڈ خفیہ دستاویز) تاحال غیر قانونی طور پر عمران خان کے قبضے میں ہے، نامزد شخص کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام کا غیرمجاز حصول اور غلط استعمال سے ریاست کا پورا سائفر سیکیورٹی نظام اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے خفیہ پیغام رسانی کا طریقہ کار کمپرومائز ہوا ہے‘۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ملزم کے اقدامات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور اس سے ریاست پاکستان کو نقصان ہوا۔

ایف آئی اے میں درج مقدمے میں مزید کہا گیا کہ ’مجاز اتھارٹی نے مقدمے کے اندراج کی منظوری دے دی، اسی لیے ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ اسلام آباد پولیس اسٹیشن میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت تعزیرات پاکستان کی سیکشن 34 ساتھ مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشنل خفیہ معلومات کا غلط استعمال اور سائفر ٹیلی گرام (آفیشل خفیہ دستاویز)کا بدنیتی کے تحت غیرقانونی حصول پر درج کیا گیا ہے اور اعظم خان کا بطور پرنسپل سیکریٹری، سابق وفاقی وزیر اسد عمر اور دیگر ملوث معاونین کے کردار کا تعین تفتیش کے دوران کیا جائے گا‘۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کراچی ایئر پورٹ خود کش بم دھماکہ کیس: ملزمہ گل نساء کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • کراچی ایئرپورٹ خودکش دھماکہ کیس، ملزمہ گل نساء کی درخواست پر ضمانت فیصلہ محفوظ
  • کراچی ایئرپورٹ کے باہر خودکش دھماکا کیس میں ملزمہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • کراچی ائیرپورٹ خودکش بم دھماکہ کیس؛ ملزمہ گل نسا کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • کراچی ایئر پورٹ خود کش دھماکا کیس، ملزمہ گل نساء کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • لاہور میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام، کالعدم تنظیم کا خودکش حملہ آور گرفتار
  • استغاثہ کیس ثابت کرنے میں مکمل ناکام رہا، سائفر کیس میں سزا کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • اسمگلنگ کیس، صارم برنی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • آرمی ایکٹ کی شقیں کالعدم کرنے کا فیصلہ غلط، آئینی بینچ