WE News:
2025-03-15@14:10:22 GMT

نئی سولر پالیسی سے عام بجلی صارفین کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

نئی سولر پالیسی سے عام بجلی صارفین کو فائدہ ہوگا یا نقصان؟

وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئی سولر پینل پالیسی کی منظوری کے لیے جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے ایک سمری پیش کرنے جا رہے ہیں۔ جس کے تحت چھتوں پر نصب کیے جانے والے نئے سولر پینلز سے بجلی ساڑھے 9 سے 10 روپے فی یونٹ کےریٹ پر خریدی جائے گی۔

ان کی جانب سے مزید یہ بھی کہا گیا کہ حکومت اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے پہلے سے نصب چھتوں کے سولر پینلز کے معاہدوں کا احترام جاری رکھے گی اور ان سے بجلی 27 روپے فی یونٹ کے نرخ پر خریدتی رہے گی۔

یہ بھی پڑھیے: سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس کیسے وصول کیا جائے گا؟

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی منظوری دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ صارفین کی وجہ سے ملک میں بجلی خرید کر استعمال کرنے والے عام صارفین پر اضافی معاشی بوجھ پڑا ہے جس کی وجہ سے یہ پالیسی منظوری کی گئی ہے۔

اس ساری صورتحال کے پیش نظر اب یہ جاننا ضروری ہے کہ کیا اس پالیسی کے منظور ہونے کے بعد واقعی اب عام بجلی صارفین کے بجلی کے بلوں میں کمی آئے گی؟

سولر سگما کمپنی کے مالک محمد نثار کا کہنا تھا کہ حکومت کے مطابق ڈسکوز نیٹ میٹرنگ کی وجہ سے 150 ارب روپے کا نقصان کر رہے ہیں۔ مگر دیکھا جائے تو پچھلے سال ڈسکوز نے صرف 1269 جی واٹ آور سولر میٹر صارفین سے خریدا تھا، جو کہ 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے صرف 34.

3 ارب روپے بنتا ہے اور وہ تو صارفین کو ادا نہیں کیے گئے بلکہ ان کے بلوں میں کمی کی صورت میں پورے کیے گئے ہیں۔ جو کہ ڈسکوز کی کل خریداری کا 1 فیصد سے بھی کم (یعنی 0.95%) ہے اور یہ 24,020 جی واٹ آور ڈسکوز کی تقسیم کے دوران ہونے والے نقصان کا صرف 5% ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا حکومت سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی تبدیل کر رہی ہے؟

ان کا کہنا ہے کہ تقسیم کے نقصانات کو کم کرنے کے بجائے (جو کہ سولر یونٹس کی خریداری سے 20 گنا زیادہ ہیں) حکومت چھوٹے سبز سولر یونٹس کی خریداری کے لیے ادائیگی میں کمی کر رہی ہے، جو اب درمیانی طبقے کے لوگ انسٹال کر رہے ہیں تاکہ اپنے بھاری بجلی کے بلوں سے بچ سکیں۔ لیکن حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ اس کا بوجھ درمیانی درجے کے صارفین پر پڑ رہا ہے۔ دراصل حکومت کا ریلیف امیر طبقے کے لیے اب بھی برقرار رہے گا کیونکہ حکومت ان سے تو 27 روپے فی یونٹ میں ہی بجلی خریدتی رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے سال سولر پاور خریدنے کے لیے 34.3 ارب روپے خرچ کیے گئے تھے، اور اس سال یہ رقم 50 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ یہ 50 ارب روپے ڈسکوز کا نقصان نہیں کیونکہ اس کے بدلے انہیں 1,850,000,000 یونٹس ملتے ہیں جنہیں وہ دوبارہ بیچ سکتے ہیں۔ اس لیے یہ جو نقصان کی رٹ حکومت نے لگا رکھی ہے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

محمد نثار کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ پرانے اور نئے صارفین سے بجلی فی یونٹ ایک ہی قیمت پر خریدے کیونکہ نئے سولر صارفین کی اس سے حوصلہ شکنی ہو گی اور وہ افراد جو سولر سسٹم کی طرف جانا چاہ رہے ہیں یا سوچ رہے تھے، ان میں سے ایک بڑی تعداد سولر پاور سسٹم لگوانے کے خیال کر ترک کر دے گی۔ خود حکومت تقریباً 48 روپے میں فی یونٹ بجلی فروخت کر رہی ہے اور سولر صارفین سے 10 روپے فی یونٹ خریدنا چاہتی ہے۔ یہ ناانصافی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: گھریلو سولر پینل کا متبادل کیا اور کتنا کارآمد ہے؟

انہوں نے کہا کہ حکومت یہ بھی کہتی ہے کہ انہوں نے بہت سی آئی پی پی معاہدوں کو ختم کرنے یا کم کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ اس سے عوام کو کیا فائدہ پہنچا ہے؟ بجلی کے بلوں میں تو کوئی فرق نہیں آیا۔ اور اس سولر پالیسی کا بھی بجلی کے بلوں پر  کوئی خاص فرق نہیں آئے گا۔

 سولر سگما کمپنی کے مالک نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سولر کی نئی پالیسی سولر پینل کے صارفین کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی کیونکہ ان کے سولر کی انوسٹمنٹ اتنی جلد پوری نہیں ہو پائی گی۔ جو یونٹ وہ پاور کمپنی کو 10 روپے میں فروخت کریں گے۔ وہی یونٹ وہ خود تقریباً 40 سے 41 روپے فی یونٹ میں اس وقت خریدیں گے جب انہیں حکومت سے بجلی کی ضرورت پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے غریب طبقے کی ریلیف کی بات کی جا رہی ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ فی یونٹ بجلی کی قیمت میں سولر پینل آن گریڈ استعمال کرنے والوں کا فی یونٹ 27 روپے کے بجائے 10 روپے میں خریدیں گے۔ اس  سے یہ ہوگا کہ جن پر بوجھ پڑ رہا ہے انہیں ریلیف ملے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے باقی لوگوں کے بجلی کی قیمتوں میں بھی قابل ذکر کمی نہیں ہوگی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آن گریڈ سولر سسٹم استعمال کرنے والوں کو نقصان یہ ہوگا کہ ان کا پے بیک پیریڈ بہت طویل ہو جائے گا۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر ری انرجی شرجیل احمد سلہری نے وی نیوز کو بتایا کہ اس نئی سولر پالیسی کے بدلنے سے صرف ایکسپورٹ یونٹس کی فنانشل ایڈجسٹمنٹ چارجز میں کمی ہوگی۔ حکومت کی جانب سے ایک بار جب گراس میٹرنگ کی جانب بڑھا جا چکا ہے تو اب صارفین کے لیے سولر انسٹالیشن میں کوئی کشش نہیں رہے گی۔

نیٹ میٹرنگ اور گراس میٹرنگ کیا ہے؟

نیٹ میٹرنگ میں صارف اپنی بنائی ہوئی بجلی استعمال کرتا ہے اور بغیر بل ادا کیے اضافی بجلی بیچ کر پیسے کماتا ہے، جبکہ گراس میٹرنگ پر سولر صارف اپنی بنائی ہوئی بجلی حکومت کو سستے داموں بیچ کر حکومتی یونٹ ریٹ پر بجلی خریدتا ہے اور اس پر بل بھی ادا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: آئی ایم ایف کو ملک میں بڑھتی ہوئی سولر انرجی کی تنصیب پر تشویش، گردشی قرض میں کمی کا  بھی مطالبہ کر دیا

شرجیل احمد سلہری کا مزید کہنا تھا چونکہ ابھی پالیسی کے نفاذ میں وقت ہے اس لیے اگلے 3 مہینے آن گرڈ سسٹمز کو کسٹمرز تک پہنچانے کا بہترین وقت ہے تاکہ وہ اگلے 4-5 سالوں کے لیے اعلیٰ نیٹ میٹرنگ ریٹ کا فائدہ اٹھا سکیں۔ حکومت کی جانب سے سولر صارفین کے لیے مشکلات ہی پیدا کی گئی ہیں۔ پاکستان میں اور اتنی پالیسیوں سے کچھ خاص بدلاو نہیں آیا تو اس سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔

معاشی ماہرین راجہ کامران کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اب حکومت کی جانب سے 10 روپے فی یونٹ بجلی خریدنے کا کہا جا رہا ہے جبکہ پرانے صارفین سے 27 روپے میں ہی خریدی جائے گی۔ کہتے ہیں کہ نیٹ میٹرنگ ویسے بھی دنیا بھر میں ختم ہو رہی ہے۔ وہاں یونٹ ٹو یونٹ ایکسچینج ہو رہا ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان میں پیمنٹ والا سلسلہ ہے۔ بجائے فی یونٹ بجلی کی قیمت کو کم پیسوں میں حکومت خریدے بہتر ہے کہ اس نظام کو یونٹ ٹو یونٹ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سردیوں میں کسی سولر صارف نے کم بجلی کے یونٹس استعمال کیے ہیں مگر ان کی بجلی گریڈ میں زیادہ گئی ہے تو گرمیوں میں اس کو نیٹ آف کر دیا جانا چاہیے لیکن پاکستان میں پیمنٹس کی جا رہی ہیں۔ حکومت پہلے ہی خسارے میں ہے تو اس پالیسی میں مزید تبدیلیاں ہونی چاہیے تھیں۔ نیٹ میٹرنگ زیادہ تر امیر طبقہ استعمال کر رہا ہے اور وہی طبقہ لابنگ کے ذریعے اس کی درست پالیسی نہیں بننے دے رہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پالیسی سے ڈسکوز کی مجموعی طور پر نیٹ میٹرنگ میں کمی ہوگی لیکن اس کا عام بجلی صارفین کے بجلی کے بلوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

SOLAR NET METERING سولر نیٹ میٹرنگ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سولر نیٹ میٹرنگ حکومت کی جانب سے روپے فی یونٹ بجلی کے بلوں کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ سولر پینل صارفین کے صارفین سے کہ حکومت ارب روپے کہا گیا رہے ہیں سے بجلی ہے اور کے لیے

پڑھیں:

نئے سولر صارفین سے خریدی جانیوالی بجلی کی فی یونٹ قیمت کم کرنے فیصلہ

نئے سولر صارفین سے خریدی جانیوالی بجلی کی فی یونٹ قیمت کم کرنے فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ کے تحت خریدی جانے والی بجلی کی قیمت کم کردی۔سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کے بجائے 10 روپے فی یونٹ میں خریدی جائے گی تاہم اس فیصلے کا اطلاق نئے سولر پینل لگانے والوں پر ہوگا۔ وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق سولر صارفین سے بجلی 10 روپے فی یونٹ میں خریدنے کا فیصلہ مارکیٹ کے حالات کے مطابق کیا گیا۔

ای سی سی کے مطابق نئے سولرپینل لگانے والے صارفین کو نیشنل گرڈ سے بجلی آف پیک ریٹ پر سپلائی کی جائے گی۔ای سی سی کا کہنا ہے کہ سولربجلی کی وجہ سے گرڈ کی بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی سستی کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا، سولرپینل استعمال کرنے والے صارفین میں سے 80 فیصد کا تعلق 9 بڑے شہروں سے ہے۔

ای سی سی کو دی جانے والی بریفنگ کے مطابق دسمبر 2024 تک سولر صارفین نے گرڈ صارفین پر 159 ارب روپے کا بوجھ منتقل کیا، دسمبر 2034 تک یہ بوجھ 4 ہزار 240 ارب روپے ہوجائے گا۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں سولر صارفین کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار ہوگئی جو اکتوبر میں 2 لاکھ 26 ہزار 440 تھی، دسمبر 2024 میں سولر سے پیدا بجلی 4 ہزار 321 میگاواٹ ہوگئی جو 2021 میں 321 میگاواٹ تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ’’حکومت کا سولر نیٹ میٹرنگ کی بجلی 27 کے بجائے 10 روپے میں خریدنا عوام پر ظلم ہے‘‘
  • بجلی صارفین سے کی گئی اضافی وصولیاں واپس کرنے کا فیصلہ
  • سستی بجلی کا سنہری دور ختم، صارفین کو بڑا دھچکا دیا گیا
  • حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟
  • نیٹ میٹرنگ کے تحت بجلی خریداری کی شرح 10 روپے فی یونٹ مقرر
  • نئے سولر پینل صارفین سے فی یونٹ بجلی 27 روپے کے بجائے کتنے میں خریدی جائے گی؟
  • سولر صارفین سے سپلائی ہونے والی بجلی کی قیمت کم کرکے 10 روپے فی یونٹ مقرر کردی گئی
  • نئے سولر صارفین سے خریدی جانیوالی بجلی کی فی یونٹ قیمت کم کرنے فیصلہ
  • نئے سولر پینل صارفین سے بجلی 27 میں نہیں 10 روپے فی یونٹ خریدی جائے گی، ای سی سی