خیبر پختونخوا: لکی مروت میں آئی ای ڈی دھماکا، 2 پولیس اہلکار زخمی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں لنڈیواہ روڈ پر پولیس گاڑی پر آئی ای ڈی دھماکے کے نتیجے میں ڈرائیور سمیت 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔نجی چینل کے مطابق آئی ای ڈی دھماکا لکی مروت کے لنڈیواہ روڈ پر پولیس کی گاڑی پر ہوا۔پولیس کی بروقت جوابی کارروائی سے ایک حملہ آور مارا گیا جبکہ حملہ آور کے دوسرے ساتھی کا تعاقب جاری ہے۔
دوسری جانب بنوں کے دو تھانوں بکاخیل اور غوری والہ اور ایک چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا۔
تاہم بروقت کارروائی کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور اہلکاروں کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں دہشت گرد وہاں سے فرار ہوگئے۔
دہشت گردوں کے حملے پسپا کرنے پر آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے پولیس جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس فورس کے جوان دہشت گردوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔
افغان کرکٹر حضرت اللہ زازئی کی نومولود بیٹی انتقال کرگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس پر حملہ:تمام دہشت گرد ہلاک, 21 مسافر اور 4 ایف سی اہلکار شہید :ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ 21 مسافر اور 4 ایف سی اہلکار شہید ہوئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف نے کہا کہ دہشت گردوں نے 21 مسافروں کو شہید کیا، مجموعی طور پر ایف سی کے 4 اہلکار شہید ہوئے، مرحلہ وار بوگیوں کو کلیئر کیا گیا اور تمام دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کامیاب ہوگیا یرغمالیوں میں سے کسی ایک کو نقصان نہیں پہنچا، کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی معصوم مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، جعفر ایکسپریس حملے کے بعد گیم کے رولز تبدیل ہوچکے ہیں، علاقے کی جانچ پڑتال جاری ہے، ٹرین کی جانچ بی ڈی ایس کررہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ٹرین مسافروں کی شہادتیں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن سے پہلے ہوئیں، انتہائی مہارت اور احتیاط کے ساتھ آپریشن کیا گیا، سب سے پہلے فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو واصل جہنم کیا۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد گیم کے رولز تبدیل ہوچکے ہیں، آپریشن کامیاب ہوگیا، یرغمالیوں میں سے کسی ایک کو نقصان نہیں پہنچا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسے دہشت گردوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا، ایسے دہشت گردوں کو دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گردوں نے 11 مارچ کو دن ایک بجے بولان کے قریب ٹرین کو روکا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 11 مارچ کو ایک بجے کے قریب ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا، ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس میں 440 افراد موجود تھے، علاقہ دشوار گزار اور آبادی و روڈ سے دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے یرغمالیوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا، آپریشن میں آرمی، ایئرفورس، فرنٹیئر کور اور آج ایس ایس جی کمانڈو نے حصہ لیا، بازیابی کا آپریشن فوری شروع کیا گیا، مرحملہ وار یرغمالیوں کو رہا کروایا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گرد افغانستان میں ماسٹر مائنڈ سے سیٹلائٹ کے ذریعے رابطے میں تھے، کل شام تک 100 کے لگ بھگ مسافروں کو بحفاظت بازیاب کرایا گیا، آج بھی ایک بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو بازیاب کروایا گیا۔