میرے دیس پر حملہ ہوا ہے ، میرے وطن کی سالمیت کو چیلنج کیا گیا ہے ، میری سرزمین پر میرے اپنوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور میں بے بس ہوں ، بے اختیار ، میری واحد شناخت ، میرا آخری حوالہ میرادین اور میرا وطن ہے ، آج دونوں دشمنوں کے حملوں کی زد میں ہیں،ضبط آخر کب تک ؟برداشت کہاں تک ؟دشمن کے غم خوار سہولت کار دندناتے پھرتے ہیں ، جوتوں سمیت آنکھوں میں گھسے جاتے ہیں ،کوئی پوچھنے والا نہیں، کوئی روکنے والا نہیں ۔ ہمیں تو وزیر اعظم نے بھی مایوس ہی کیا کوئٹہ گئے بھی اور صرف مذمتی وتعزیتی بیانات تک محدود رہ گئے ۔ کاش کوئی انہیں بتائے کہ وہ وزیراعظم ہیں ، ان کاکام یہ بتانا نہیں کہ دہشت گردی ختم نہ ہوئی توملک ترقی نہیں کرے گا” ، بلکہ ان کی ذمہ داری دہشت گردی کا خاتمہ اور اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ دوبارہ کوئی ریاست کی رٹ کو چیلنج نہ کر سکے ۔ زخمیوں کی عیادت کرتے آبدیدہ ہونا کافی نہیں ، ان کا فرض ہے کہ فورسز کو ملک دشمنوں پر ٹوٹ پڑنے کا حکم دیں ، اور انہیں وسائل فراہم کریں، مگر ا فسوس کہ وہ اس معیار پر پورا نہیں اتر پائے ۔
دہشت گرد رہے ایک طرف یہ فتنہ انتشار کو تو کوئی لگام ڈالے ، خواجہ آصف نے درست کہا کہ” دہشت گردی کے دوران بھارت ، بی ایل اے اور پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ایک پیج پر تھے ۔” یہ الگ بات کہ انہوں نے بھی صرف کہا ہی ہے۔ ڈھٹائی کی حد دیکھیں کہ فتنہ انتشار کا اک عجیب و غریب کردار وضاحت کرتا ہے کہ ”کچھ لوگوں کو پی ٹی آئی کا لبادہ پہنا کر ان سے ٹوئٹس کروائی جاتی ہیں۔” پوری قوم کو بےدماغ انتشاری ہی سمجھ رکھا ہے ؟” پی ٹی آئی آفیشل” جو زبان بولتا رہا ، عمران ریاض جو زہر اگل رہا ہے ، قاسم سوری کا پوڈ کاسٹ اب بھی ایکس ہینڈلر کی زینت ہے ، شہباز گل کے جو وی لاگز؟ یہ پی ٹی آئی نہیں ؟ اور وہ نام نہاد صحافی جو اپنے مردہ باپ کے انگوٹھے لگواتے پکڑا گیا تھا ، امریکی تھنک ٹینک کاراتب خور ، حماس اور بی ایل اے کاموازنہ کرتے ہوئے ، حماس کے خلاف بکواس کرتا ہے اور بی ایل اے کی تعریف کرتا ہے ۔” یہ بھی لبادہ ہے ؟ کس کس کا نام لیں ، کسے چھوڑیں ، سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے ، اور تو اور یہی موصوف جو اب لبادہ اوڑھانے کی بات کر رہے ہیں ، ان کی اپنی ویڈیو وائرل ہے جس میں کہتے ہیں ” خان صاحب نے کہا ہے ، ماہ رنگ سے بھی رابطہ کریں ، ہم اپنے اجلاس میں ماہ رنگ کو بھی بلائیں گے” ۔ یہ کون سا لبادہ تھا ، کس نے اوڑھایا تھا ۔اب ایرے غیروں کی کیا بات کرنی ، خود ان کا سربراہ ، مرشد انتشار روز اول سے دہشت گردوں ،پاکستان دشمنوں کا حامی ہے ، یقین نہ آئے تو جنوری 2009کا میڈیا دیکھ لیں ، دہشت گرد ہیر بیار مری کے حق میں لندن کی عدالت میں گواہی اور اس کی دہشت گردی کو حق بجانب قرار دینے کا بیان ہر جگہ موجود ہے ۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ دسمبر 2007 میں برطانیہ کی ایک عدالت میں دہشت گرد ہیر بیار مری اور دہشت گرد فیض بلوچ کے خلاف ایک مقدمہ دائر ہواتھا، برطانیہ میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کروانے کا ۔ مقدمہ دوسال چلا، قریب تھا کہ فیصلہ ہوجاتا کہ جنوری 2009میں عمران خان نے اسلام آباد سے ویڈیو لنک پر برطانوی عدالت میں گواہی دی اور ہیر بیار مری کی دہشت گردی کو جائز اور اس کا حق قرار دیا بلکہ یہاں تک کہا کہ” اس کی جگہ میں ہوتا تو یہی کرتا ۔” اس گواہی کے نتیجے میں پاکستان یہ مقدمہ ہار گیا اور بلوچستان کی دہشت گردی کو برطانوی عدالت سے سند جواز مل گئی ۔ہیر بیار بری ہوگیا۔کسی کو شک ہوتو یہ تمام کوریج آج بھی ریکارڈ پر موجود ہے ۔برطانیہ کے اخبار ڈیلی ایکسپریس نے 9 جنوری، 2009۔کو اپنے رپورٹر John Twomey کے نام سے خبر شائع کی جس کی سرخی اور ذیلی سرخی تھی۔
I’d do the same as terror suspects, says Imran Khan.
یہ جو عزت کی بات کرتے تھے
یہی دشمن کے در کے طلبگار نکلے
وطن کی مٹی کو بیچ کر ہنس دیے
یہ ضمیر فروش، یہ غدار نکلے
قلم بیچا، ضمیر بیچا، وفا بیچی
اپنے مفاد کے لیے ہرجائی کردار نکلے
قوم کی تقدیر سے کھیل کر خوش ہوئے
یہ سیاست کے بھیانک کاروبار نکلے
نہ حیا، نہ شرم، نہ غیرت رہی
یہ جو رہنما تھے، سب غدار نکلے!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی دہشت گردی کو پی ٹی ا ئی عدالت میں بی ایل اے بیار مری ہیر بیار کے خلاف کہ اگر بات کر
پڑھیں:
ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ہمیں ایک ہونا چاہیے: بیرسٹر گوہر علی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ہمیں ایک ہونا چاہیے، امید ہے دہشتگردی کے واقعے کے عبد ساری جماعتیں اکٹھی ہوں گی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سانحہ جعفر ایکسپریس کی شدید مذمت کرتے ہیں، دہشت گردوں نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، یہ اندوہناک واقعہ ہے، پاکستان کے عوام اس سے بہت متاثر ہوئے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم سبکدوش ہو گئے
انہوں نے کہا کہ بولان میں ہمارے سکیورٹی فورسز کے 4 جوان اور 20 مسافر شہید ہوئے جن کے اہلخانہ کے ساتھ دلی ہمدردی ہے، پاک فوج دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دے رہی ہے، سکیورٹی فورسز نے آپریشن کامیابی سے مکمل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پوائنٹ آف آرڈر مانگیں تو اکثر ملتا نہیں، پوائنٹ آف آرڈر مل جائے تو وقت پورا نہیں دیتے، پارلیمنٹ میں ہماری بات کو میوٹ نہ کیا جائے، آئین میں بھی لکھا ہے 130 دن سیشن ہو، آخری بار بھی 89 دن سیشن چلا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب کوئی بل آئے اور کوئی قانون بنتا ہے تو اس پر بھی گفتگو ہونی چاہیے، صدر صاحب نے دوسری بات خطاب کیا ہے، رولز کی پاسداری ہونی چاہیے، ایوان کی پاسداری ہونی چاہیے، اس طرح کسی ایک کیلئے بھی حالات سازگار نہیں ہوں گے۔
ٹرین حملے کے پیچھے بھارت ہے : دفتر خارجہ
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ماضی کو بھول کر آگے کی طرف بڑھنا ہوگا، جس پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ میں نے تو ماضی کو بھولنے کی بہت کوشش کی لیکن آپ بھولنے نہیں دیتے۔