ٹرین ہائی جیکنگ کے ماسٹر مائنڈ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
بلوچستان میں ٹرین ہائی جیکنگ کے حالیہ واقعے نے پورے ملک میں تشویش ، غم اور غصے کی لہر دوڑا دی ہے ۔ دہشت گردی کی نئی لہر میں ٹرین ہائی جیکنگ کا واقعہ اور نہتے مسافروں کا بہیمانہ قتل کئی اعتبار سے توجہ کا متقاضی ہے۔حملے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی ہے ۔ جونہی بی ایل اے کی طرف سے ٹرین ہائی جیکنگ کی ذمہ داری قبول کی گئی اس کے ساتھ ہی ہندوستانی میڈیا پر پاکستان مخالف زہریلے پروپیگنڈے کا آغاز ہو گیا ۔ایسا محسوس ہوتا تھا کہ بھارتی میڈیا نہتے پاکستانی شہریوں پر دہشت گردوں کے حملے کا جشن منا رہا ہے۔ یہ سمجھنا زیادہ دشوار نہیں کہ گزشتہ دہشت گرد حملوں کی طرح ٹرین ہائی جیکنگ کے واقعے کے پیچھے بھی بھارتی سرمایہ اور سوچ کار فرما ہے۔ ہائی جیکنگ کے واقعے کے بعد سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے میڈیا نے یہ رپورٹ کیا کہ دہشت گرد سیٹلائٹ فون کے ذریعے افغانستان میں چھپے ہوئے ماسٹر مائنڈزسے رابطے میں تھے ۔ایک مرتبہ پھر پاکستان کے اس دیرینہ موقف پر مہر تصدیق ثبت ہوئی کہ دہشت گرد حملوں کے ماسٹر مائنڈ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔ کالعدم بی ایل اے نے بلوچ حقوق کی آڑ میں جس بے رحمانہ طریقے سے نہتے مسافروں کو نشانہ بنایا اورجس بزدلانہ انداز میں انسانی ڈھال کااستعمال کیااس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ دہشت گرد نہ بلوچ عوام کے مخلص ہیں اور نہ ہی انہیں بلوچ روایت کا کوئی لحاظ ہے۔انہیں بلوچستان کی اقتصادی ترقی سے کوئی سروکارنہیں۔دراصل صوبے میں پسماندگی اور اقتصادی بدحالی کابہانہ بنا کر کالعدم بی ایل اے اپنے غیرملکی آقائوں کو خوش کرنے کے لیے بدامنی پھیلارہی ہے۔جعفرایکسپریس میں 400 سے زائد مسافر سفر کر رہے تھے ۔ اطلاعات کے مطابق بیشتر مسافروں کا تعلق صوبہ پنجاب ، کے پی اور سندھ سے تھا۔ان مسافروں میں پاک فوج کے اہلکاربھی شامل تھے جو عید کی چھٹی ملنے پر آبائی علاقوں کی جانب سفر کر رہے تھے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حملے کے منصوبہ ساز ہائی جیکنگ کے ذریعے دنیا بھر میں یہ تاثر پھیلانا چاہتے تھے کہ پاکستان خصوصاً صوبہ بلوچستان ایک غیر محفوظ علاقہ ہے اور یہاں پر سرمایہ کاری کے لیے محفوظ مواقع دستیاب نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک بلوچ دہشت گرد کی ویڈیو وائرل ہے جس میں وہ افواج پاکستان اور چین کو الزامات کا ہدف بنا کر بلوچستان سے نکل جانے کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ اس ویڈیو میں دی گئی دھمکیاں یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ اس بزدلانہ واقعے کے پیچھے بھارت کی بدنام زمانہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے ۔ صد شکر کہ ابتدائی خدشات غلط ثابت ہوئے اور پاک فوج کی پیشہ وارانہ مہارت ایک مرتبہ پھرکام آگئی۔ پاک فوج کے جری اہلکاروں خصوصاً ایس ایس جی کی ضرارکمپنی ،ایف سی اور پولیس کے جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر انتہائی پیچیدہ صورتحال میں دہشت گردوں کو جہنم واصل کرکےیرغمالی مسافروں کو بخیر و عافیت آزاد کروایا ۔اطلاعات ہیں کہ 28 شہید ہونے والے مسافروں میں سے 21 مسافروں کو آپریشن کا اغاز ہونے سے پہلے ہی دہشت گرد نشانہ بنا چکے تھے۔ افواج پاکستان کی بروقت موثر کارروائی کی بدولت ملک میں پھیلی ہوئی بے چینی اور خوف کی کیفیت میں کمی واقع ہوئی ۔
ٹرین ہائی جیکنگ واقعے سے دشمن کے عزائم کھل کر سامنے آچکے ہیں۔ ازلی دشمن بھارت پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی ،لسانی تعصبات اور سیاسی تفریق جیسے عوامل کا نشانہ بنا کر خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے ۔بلوچستان میں عرصے سے ملک دشمن زہریلی مہم چلانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ۔ سی پیک سمیت تمام اقتصادی اور معاشی منصوبے اس وقت دشمن کے نشانے پر ہیں۔ بھارت کے پروردہ دہشت گرد کبھی سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں ،کبھی معصوم محنت کش مزدوروں کےخون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہیں اور کبھی نہتے مسافروں کو یرغمال بنا کر بدامنی کی آگ کو دہکاتے ہیں ۔بلوچستان کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت پہ یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بلوچستان میں اٹھنے والی دہشت گردی کی لہر کے تمام پہلوئوں پر غور کر کے انسداد دہشت گردی کے لیےموثرحکمت عملی ترتیب دیں۔قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا تقاضہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس اہم معاملے پر سرجوڑ کر بیٹھیں اور دشمن کے پروردہ عناصر کا قلع قمع کرنےکےلیے مشترکہ پالیسی اختیار کریں ۔یہ امر افسوسناک ہے کہ جس وقت جعفر ایکسپریس دہشت گردوں کے تسلط میں تھی تو اس وقت قومی سلامتی کے تقاضوں کو نظراندازکرتے ہوئے حزب اختلاف کی ایک جماعت کےحامیوں کی جانب سے اداروں کے خلاف زہریلی سوشل میڈیا مہم چلائی گئی۔ایسا محسوس ہوتاتھا کہ ریاست پردہشت گردوں کےحملے سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال میں اس جماعت کی قیادت حکومت کےخلاف پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہے۔ یہ طرز عمل کسی بھی قومی جماعت کو زیب نہیں دیتا ۔ قومی قیادت کے دعویدار تمام لیڈروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہےکہ حساس معاملات پراپنےحامیوں کو سنجیدگی اختیار کرنے کی تلقین کریں ۔ سیاسی تقسیم دہشت گردی کے عفریت کے خلاف ملکی دفاع کو کمزور کر رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹرین ہائی جیکنگ ہائی جیکنگ کے مسافروں کو بی ایل اے کے لیے
پڑھیں:
آسٹریلیا کے ہائی کمشنر کی جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت
اسلام آباد:آسٹریلیا کے ہائی کمشنر برائے پاکستان نیل ہاکنز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں نیل ہاکنز نے کہا کہ ہم بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے اور اسے یرغمال بنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
آسٹریلوی ہائی کمشنر نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں متاثرہ افراد اور ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ آسٹریلیا اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
مزید پڑھیں؛ جعفر ایکسپریس حملہ؛ آپریشن مکمل، 21 افراد اور 4 جوان شہید، تمام 33 دہشت گرد ہلاک، آئی ایس پی آر
واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا جہاں فوج کے 4 جوانوں سمیت 21 مسافر شہید ہوئے جبکہ تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ دہشت گردوں نے 11 مارچ کو تقریباً ایک بجے کے قریب بولان کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک دھماکے سے اڑا دیا اور جعفر ایکسپریس کو روکا، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440 افراد سوار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ علاقہ آبادی سے دور دشوار گزار ہے، دہشت گردوں نے پہلے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔