امریکا کی اورنج لسٹ کیا ہے ،فہرست میں پاکستان بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن )ٹرمپ انتظامیہ 43 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیوں کی تجاویز پر غور کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے امریکی اخبار کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک نئی سفری پابندیوں کی فہرست پر غور کر رہی ہے جس میں مختلف ممالک کو تین مختلف کیٹیگریز میں شامل کیا جائے گا۔امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 10 ممالک کو اورنج لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز ہے، اورنج لسٹ میں پاکستان بیلاروس، ہیٹی، میانمار، روس اور ترکمانستان شامل ہیں۔
اورنج لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرنٹ اور سیاحتی ویزے محدود کئے جائیں گے، اس لسٹ میں شامل ممالک کے کاروباری مسافروں کو کچھ شرائط کے ساتھ امریکا میں داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ 11 ممالک کے شہریوں پر مکمل پابندی کا بھی ارادہ رکھتے ہیں، جن ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے ان میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، شام، سوڈان، صومالیہ، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ چاڈ، ڈومینیکا اور لائبیریا سمیت 22 ممالک کو یلو لسٹ میں شامل کرنے پر غور کر رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ ان ممالک کے شہریوں کے پاس ویزا درخواست کے حوالے سے کسی قسم کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے60 روز ہوں گے۔یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا سفر پر پاپندی کے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کئے تھے جسے Muslim Ban کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس پابندی کے تحت ایران، عراق، لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور سوڈان کے شہریوں پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم سابق صدر جو بائیڈن نے جنوری میں حلف اٹھاتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندیوں کو ختم کر دیا تھا۔
پاکستان سے سٹاف لیول معاہدے پر پیشرفت ہوئی، موسمیاتی تبدیلیوں پر فنڈز فراہم کئے جاسکتے ہیں: آئی ایم ایف
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ممالک کے شہریوں اورنج لسٹ ممالک کو
پڑھیں:
دیرینہ امریکی اتحادی جنوبی کوریا دوراہے پر
اسلام ٹائمز: مبصرین کے مطابق ان تعلقات کے استحکام کے بارے میں خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔ جنوبی کوریا کے حکام نے شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں اور واشنگٹن اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچنے کے امکان کی روشنی میں سیئول کی جوہری ہتھیاروں کی ضرورت کو بارہا اٹھایا ہے۔ اس ساری صورتحال میں امریکی اتحادی ہونیکے باوجود کوریا اور امریکہ کے تعلقات غیر یقینی کا شکار ہیں۔ رپورٹ: خانم الھام موذنی
امریکہ کے ایشائی اتحادیوں کے ساتھ مشکوک رویے پر بات کرتے ہوئے بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک طرف امریکہ نے اپنے اتحادی جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں، وہیں امریکی محکمہ توانائی نے جنوبی کوریا کو "حساس ممالک" کی فہرست میں ڈال رکھا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا نے حال ہی میں جنوبی کوریا کو حساس ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
امریکی محکمہ توانائی نے رائٹرز کے سوالات کے تحریری جواب میں کہا کہ سابق صدر جو بائیڈن نے اپنی انتظامیہ کے خاتمے سے کچھ دیر قبل گزشتہ جنوری میں جنوبی کوریا کو حساس ممالک کی فہرست میں سب سے نیچے رکھا تھا۔ محکمہ نے اس بارے میں کوئی وضاحت فراہم نہیں کی کہ ایشیائی اتحادی کو فہرست میں کیوں شامل کیا گیا اور نہ ہی یہ واضح کیا کہ آیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس فیصلے کو واپس لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سیوک یول کے مواخذے، فوج کی مداخلت اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے کوریا میں داخلی طور پر شروع ہونیوالی بات چیت کے بعد امریکا نے ملک کو حساس ممالک کے زمرے میں ڈال رکھا ہے۔ امریکی محکمہ توانائی کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ سیئول سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون پر کوئی نئی رکاوٹیں نہیں ڈالے گا۔
جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے ایک سفارتی ذریعے نے یونہاپ نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ سیول واشنگٹن کے ساتھ سنجیدگی سے بات چیت کر رہا ہے اور امریکیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ اس مسئلے کو 15 اپریل (اگلے سال کی 16 اپریل) سے نافذ ہونے سے پہلے منسوخ کر دیا جائے۔ 2017 میں امریکی محکمہ توانائی نے حساس ممالک کی فہرست میں چین، تائیوان، اسرائیل، روس، ایران اور شمالی کوریا کو شامل کیا تھا۔
امریکی محکمہ توانائی کے مطابق ان ممالک کو قومی سلامتی، جوہری عدم پھیلاؤ یا دہشت گردی کی حمایت سے متعلق الزامات کی وجہ سے فہرست میں رکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح جنوبی کوریا، امریکہ اور جاپان نے گزشتہ ماہ کے آخر میں مشترکہ فضائی مشقیں کی ہیں، جن میں کم از کم ایک B-1B بمبار استعمال کیا گیا۔ یہ کارروائی شمالی کوریا کی جانب سے ہائپر سونک اور کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کے حالیہ تجربے کے بعد کی گئی۔
سیئول اور واشنگٹن کے درمیان قریبی اتحاد کے باوجود امریکا کی جانب سے جنوبی کوریا کو حساس ممالک کی فہرست میں شامل کرنے سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، خاص طور پر اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جنوبی کوریا اور امریکا نے حال ہی میں مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں۔ چونکہ جنوبی کوریا اور امریکہ مختلف سیکورٹی اور اقتصادی شعبوں میں قریبی تعاون کرتے ہیں، اس لیے اس اقدام سے دونوں ممالک کے اتحاد پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
مبصرین کے مطابق ان تعلقات کے استحکام کے بارے میں خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔ جنوبی کوریا کے حکام نے شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں اور واشنگٹن اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچنے کے امکان کی روشنی میں سیئول کی جوہری ہتھیاروں کی ضرورت کو بارہا اٹھایا ہے۔ اس ساری صورتحال میں امریکی اتحادی ہونیکے باوجود کوریا اور امریکہ کے تعلقات غیر یقینی کا شکار ہیں، امریکہ کے تمام اتحادیوں کے لئے اعتبار اور اعتماد کی فضا مفقود ہے۔