کوئٹہ سے اندرون ملک کیلئے ٹرین سروس غیرمعینہ مدت کیلئے معطل کردی گئی ہے۔ریلوے حکام کے مطابق کوئٹہ سے اندرون ملک کے لیے ٹرین سروس کی معطلی کا آج چوتھا روز ہے، ٹرین سروس غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کی گئی ہے جب کہ  ضلع کچھی میں ریلوے ٹریک کی مرمت سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہوگی۔دوسری جانب ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلویز کوئٹہ عمران حیات نے جیو نیوز کو بتایا کہ کچھی میں پیروکنری کے قریب ٹریک کی مرمت کیلئے ابھی تک سکیورٹی کلیئرنس نہیں ملی، ہماری ٹیمیں مچھ اور مشکاف میں موجود ہیں، ٹریک کی مرمت کا کام سکیورٹی کلیئرنس کےبعد شروع ہوگا، پہلےجعفرایکسپریس کو ٹریک سے ہٹایا جائےگاپھراس کی مرمت ہوگی۔یاد رہے کہ 3 روز بولان میں قبل پیروکنری کےقریب جعفرایکسپریس کو دہشتگرد حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، اس حملے میں پاک فوج نے 36 گھنٹے کے اندر کلیئرنس آپریشن کامیابی سے مکمل کیا اور یرغمالیوں کو بازیاب کروایا تھا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق  فورسز کے آپریشن میں مجموعی طور پر 33 دہشتگرد اور 26 افراد شہید ہوئے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کی مرمت

پڑھیں:

پاکستان ٹرین حملہ: جعفر ایکسپریس سے پچیس لاشیں نکال لی گئیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) علیحدگی پسند عسکری تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے جنگجوؤں نے منگل کے روز بلوچستان کے دور دراز پہاڑی علاقے میں واقع ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑانے کے بعد ایک مسافر ٹرین پر دھاوا بول دیا تھا، جس میں 450 کے قریب افراد سوار تھے۔ سکیورٹی فورسز نے بتایا کہ انہوں نے دو روزہ ریسکیو آپریشن میں 340 سے زائد مسافروں کوبازیاب کرایا۔

سکیورٹی اداروں کی یہ کارروائی بدھ کو رات دیر گئے ختم ہوئی تھی۔

اس کے بعد جمعرات کو محاصرے میں مارے گئے اکیس یرغمالیوں سمیت کم از کم پچیس افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں۔

اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی کالعدم تنظیم بی ایل اے، ان متعدد علیحدگی پسند گروپوں میں سے ایک ہے، جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر بلوچستان کے قدرتی وسائل لوٹنے کا الزام لگاتے ہوئے اسے اپنا استحصال قرار دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

جعفر ایکسپریس پر قبضہ ختم، تمام حملہ آور مارے گئے، سکیورٹی ذرائع

ہلاکتوں کی تعداد غیر واضح

جعفر ایکسپریس پر حملے اور سینکڑوں مسافروں کو بی ایل اے کی طرف سے یرغمال بنائے جانے کے واقعے میں مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ پاکستانی فوج نے ایک سرکاری بیان میں کہا کہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ''21 بے گناہ یرغمالیوں‘‘ کے ساتھ ساتھ ریسکیو آپریشن میں شامل چار فوجی بھی مارے گئے ہیں۔

بلوچستان میں ریلوے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جمعرات کی صبح پچیس افراد کی لاشوں کو حملے کے مقام سے ٹرین کے ذریعے قریبی قصبے مچھ تک پہنچایا گیا۔

ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''ہلاک ہونے والوں کی شناخت سے پتا چلا ہے کہ ان میں 19 فوجی مسافر، ایک پولیس اور ایک ریلوے کے اہلکار شامل ہیں، جبکہ چار لاشوں کی شناخت ہونا ابھی باقی ہے۔

‘‘

دریں اثناء کارروائیوں کی نگرانی کرنے والے ایک سینئر مقامی فوجی اہلکار نے ہلاک ہونے والوں کی ان تفصیلات کی تصدیق کر دی ہے۔

قبل ازیں ایک فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے یرغمال بنائے گئے فوجیوں کی تعداد 28 بتائی تھی، جن میں 27 آف ڈیوٹی یا سروس پر موجود نہیں تھے۔

بلوچستان ٹرین حملہ: حکومت کا حملہ آوروں کو انجام تک پہنچانے کا عزم

فرار ہونے والوں کے بیانات

بلوچ لبریشن آرمی کے محاصرے سے فرار ہونے والے مسافروں نے بتایا کہ انہیں محفوظ مقام تک پہنچنے کے لیے کئی گھنٹوں تک ناہموار پہاڑوں سے پیدل گزرنا پڑا اور اس دوران انہوں نے عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے عام افراد کو ہلاک ہوتے دیکھے۔

جعفر ایکسپریس پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تدفین کا سلسلہ جمعرات کو شروع کر دیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''وزیراعظم نے آپریشن کے دوران سکیورٹی اہلکاروں اور ٹرین کے مسافروں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔‘‘

بلوچستان ٹرین حملہ: ’مسافر یرغمال، سکیورٹی فورسز کا آپریشن‘

بی ایل اے نے ویڈیو جاری کر دی

بلوچ لبریشن آرمی نے جعفر ایکسپریس کے ٹریک پر کیے گئے دھماکے اور حملے کی ویڈیو جاری کر دی ہے۔

اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے ساتھ ہی پہاڑوں میں چھپے درجنوں عسکریت پسند ریل کی پٹری کی طرف بھاگے اور انہوں نے ٹرین پر حملہ کر دیا۔

پاکستان ریلوے نے بلوچستان کے لیے ٹرین سروسز معطل کر دیں

اس حملے میں فرار ہونے میں کامیاب ہونے والے محمد نوید نے اے ایف پی کو بتایا، ''انہوں نے ہمیں ایک ایک کر کے ٹرین سے باہر آنے کو کہا، خواتین کو الگ کیا اور انہیں جانے کو کہا۔

انہوں نے بزرگوں کو بھی بخش دیا۔ ہمیں انہوں نے یہ کہتے ہوئے باہر آنے کو کہا کہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ جب 185 کے قریب لوگ باہر آئے تو انہوں نے لوگوں کو ُچن ُچن کر گولیاں ماریں۔‘‘

ایک اڑتیس سالہ مزدور بابر مسیح نے بدھ کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اور اس کا خاندان ناہموار پہاڑوں سے گھنٹوں پیدل چل کر اُس ٹرین تک پہنچے، جو انہیں ریلوے پلیٹ فارم پر عارضی ہسپتال لے جا سکتی تھی۔

انہوں نے کہا، ''ہماری خواتین نے ان سے التجا کی اور انہوں نے ہمیں بچایا۔‘‘ بابر مسیح کا مزید کہنا تھا، ''انہوں نے ہم سے کہا کہ باہر نکلو اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھنا۔ جیسے ہی ہم بھاگے، میں نے دیکھا کہ بہت سے دیگر افراد بھی ہمارے ساتھ بھاگ رہے ہیں۔‘‘

بارکھان میں بس پر حملے میں سات پنجابی مسافر ہلاک، حکام

پچھلے چند سالوں میں پاکستان میں بلوچ علیحدگی پسند گروپوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جن میں زیادہ تر سکیورٹی فورسز اور صوبے کے باہر سے آنے والے نسلی گروہوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ک م/ ش ر (اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروسز مرمت اور سکیورٹی کلئیرنس کے بعد بحال ہوگی
  • جعفر ایکسپریس حملہ: ریلوے ٹریک اور اطراف کا علاقہ کلیئر
  • کوئٹہ سے اندرونِ ملک کیلئے ٹرین سروس چوتھے روز بھی معطل
  • کوئٹہ سے اندرونِ ملک ٹرین سروس آج تیسرے روز بھی معطل
  • کوئٹہ سے اندرونِ ملک اور چمن کیلئے ٹرین سروس آج تیسرے روز بھی معطل
  • کوئٹہ سے اندرونِ ملک اور چمن کیلئے ٹرین سروس آج بھی معطل
  • پاکستان ٹرین حملہ: جعفر ایکسپریس سے پچیس لاشیں نکال لی گئیں
  • کوئٹہ: جعفر ایکسپریس اور چمن مسافر ٹرین دوسرے روز بھی معطل
  • جعفر ایکسپریس پر قبضہ ختم، تمام حملہ آور مارے گئے، سکیورٹی ذرائع