لاہور (نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا عالمی امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے خطرہ ہے۔

انسداد اسلاموفوبیا کے عالمی دن پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش امتیازی سلوک، نفرت اور تعصب قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد پیش کرکے پاکستان نے آواز اٹھائی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام دینِ رحمت ہے جو امن، محبت، برداشت اور انسانی عظمت کا درس دیتا ہے، بدقسمتی سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈا کا رجحان پنپ رہا ہے، اسلاموفوبیا عالمی امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے ایک خطرہ ہے، اسلاموفوبیا کے خاتمے کی ہر کاوش کو سراہتے ہیں، اقوام متحدہ اور تمام عالمی اداے نفرت انگیز رویوں کے خلاف مؤثر اور یقینی اقدامات کریں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ اقوام عالم کشمیری، فلسطینی اور دیگر مسلمانوں کے جان، مال ،حقوق اور عزت و وقار کی تحفظ کو یقینی بنائے ، پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے احترام کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، ایسا پنجاب چاہتے ہیں جہاں ہر مذہب اور مسلک کو مساوی حقوق اور عزت حاصل ہو۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کےلئے دنیا کو اسلام کے حقیقی تشخص سے روشناس کرایا جائے ، ہر قسم کی منافرت کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے ، پائیدار عالمی امن کےلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی امن مریم نواز ہم آہنگی کے خلاف

پڑھیں:

انسداد اسلامو فوبیا کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

ویب ڈیسک:   عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا آج  15 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جارہا ہے، اس دن کا مقصد اسلامو فوبیا کے وسیع مسئلے کو حل کرنا اور اس کے خلاف مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو ہوا دینے والے نقصان دہ تعصبات اور دقیانوسی تصورات کا مقابلہ کرنے اور انہیں ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔

موٹرسائیکلسٹ کیلئے خصوصی ہدایات آگئیں

اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف تعصب، امتیازی سلوک اور نفرت کا مقابلہ کرنے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 15 مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے او آئی سی کے 60 رکن ممالک کی حمایت میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو "اسلامو فوبیا کی تمام اقسام کے خاتمے کا عالمی دن" قرار دیا گیا۔

عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کی تاریخ:

بنوں کے 2 تھانوں اور چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام،جوابی کارروائی پر فرار

2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قرارداد کو او آئی سی کے 57 ارکان اور چین و روس سمیت آٹھ دیگر ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ اس سال 2024 میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن منانے کے لیے کوئی خاص موضوع منتخب نہیں کیا گیا ہے۔

قرارداد میں زور دیا گیا کہ "دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کو کسی مذہب، کسی قومیت، کسی تہذیب یا کسی نسلی گروہ سے جوڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔ قرار داد نے انسانی حقوق کے احترام اور مذاہب اور عقیدے کی کثرت پر مبنی رواداری اور امن کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے عالمی مکالمے کا مطالبہ بھی کیا۔

تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش,محکمہ موسمیات کی شدید سردی کی پیشگوئی

اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر لوگوں پر ہر قسم کے تشدد کے عمل اور مذہبی مقامات پر اس طرح کے عمل کو ناپسند کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔یہ دن اسلامو فوبیا کے تباہ کن نتائج اور افہام و تفہیم، رواداری اور یکجہتی کی فوری ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔

بھارت، فرانس اور یورپی یونین نے اس قرار داد پر تشویش کا اظہار کیا، انکا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت موجود ہے لیکن صرف اسلام کو الگ کر کے پیش کیا گیا اور دیگر کو خارج کر دیا گیا ہے۔

نادیہ حسین کو ایف آئی اے کیخلاف سوشل میڈیا پر بیان دینا مہنگا پڑ گیا

اسلامو فوبیا کیا ہے؟

اسلاموفوبیا کی کئی شکلوں مثلا نفرت انگیز تقریر، نفرت انگیز جرائم، معاشرے، سیاست اور اداروں میں امتیاز سلوک میں نظر آتا ہے۔ مسلمانوں کو عوامی مقامات پر کھلے عام اپنے عقیدے پر عمل کرنے پر اکثر منفی رویوں، خوف اور حقارت کے ساتھ ساتھ بدسلوکی یا تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میڈیا میں مسلمانوں کی تصویر کشی، ملازمت میں امتیازی سلوک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑھتی ہوئی نفرت انگیز نگرانی دنیا بھر میں مسلم کمیونٹیز کو درپیش مسائل کو مزید بڑھا دیتی ہے۔

اسلامو فوبیا سے کیسے نمٹا جائے؟

اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس میں قانون سازی کے اقدامات، عوامی بیداری کی مہمات اور تعلیمی اقدامات شامل ہوں۔ متعدد حکومتوں نے نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف قوانین بنا کر، نفرت پر مبنی جرائم کو روکنے اور ان پر مقدمہ چلانے کے لیے پروٹوکول نافذ کر کے، اور مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں غلط عقائد اور تعصبات کو ختم کرنے کے لیے عوامی تعلیم کے اقدامات شروع کر کے اسلامو فوبیا کا جواب دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن اور یومِ ناموسِ رسالتؐ پر انجینئر امیر مقام کا پیغام
  • اسلامو فوبیا کے خلاف مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے، عالمی برادری کردار ادا کرے : شہباز شریف
  • دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش امتیازی سلوک، نفرت اور تعصب قابل مذمت ہے، مریم نواز
  • اسلامو فوبیا کی لہر کو ختم کرنے کیلئے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے: وزیراعظم
  • اسلام فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام
  • انسداد اسلامو فوبیا کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے
  • اسلامو فوبیاسے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر اجتماعی کوششوں کی ضرورت  ،احسن اقبال
  • اسلاموفوبیا کا عالمی دن: مسلمانوں کو درپیش امتیازی سلوک قابل مذمت ہے، مریم نواز
  • اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن، مسلمانوں کودرپیش چیلنجز کی سنگینی کی یاد دہانی ہے، وزیراعظم