طورخم بارڈر کی بندش، پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کی کمی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث تین ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند ہے، پاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں۔تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بارڈر نہ کھلنے پر اب تک ان کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔پاکستان طورخم کے راستے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، چکن اور گوشت سمیت دیگر اشیاء خوردونوش برآمد کرتا ہے جب کہ افغانستان سے پاکستان کو بڑی مقدار میں پھل، سبزیاں اور کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے۔چند سال قبل تک دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے زیادہ تھا جو گزشتہ سال کم ہو کر ایک ارب 40 کروڑ ڈالر تک آگیا ہے۔طور خم بارڈر کھلوانے کے لیے دونوں ممالک کے قبائلی عمائدین اور تاجروں پر مشتمل جرگے نے کام شروع کردیا ہے اور جرگہ ممبران پرامید ہیں کہ وہ جلد بارڈر کھلوانے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔طورخم بارڈر کی بندش دونوں ممالک کے دوران سالانہ تجارتی حجم کو متاثر کرتی ہے جب کہ تجارتی سر گرمیاں معطل ہونے کے باعث اب تک دونوں ممالک کو ریوینیو کی مد میں تین ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سالانہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے کے درمیان ارب ڈالر
پڑھیں:
افغان جرگہ مذاکرات کے بغیر طورخم سے کابل روانہ ہوگیا
طورخم سرحد پر کشیدگی کے باعث مذاکراتی جرگہ تعطل کا شکار ہے، افغان جرگہ ممبران مذاکرات کے بغیر طورخم سے کابل روانہ ہوگئے۔
افغان جرگہ نے پاکستانی مذاکراتی جرگہ پر تحفظات کا اظہار کردیا، افغان جرگہ کا موقف ہے کہ پاکستانی جرگہ ممبران کی لسٹ میں رد و بدل کیا گیا ہے۔
پاکستانی جرگہ ممبر جواد حسین کاظمی کا کہنا ہے کہ پاک افغان مشترکہ جرگہ کی طورخم سرحد پر آج حتمی نشست تھی، افغان جرگہ کے سربراہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ افغان جرگہ کو مذاکرات پر آمادہ کریں گے، طورخم کشیدگی کا حل صرف جرگہ مذاکرات ہے۔