اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان کے موقف پر غیر ملکی خاتون صحافی کی بیزاری پر سرفراز بگٹی کی ناراضی۔

تفصیلات کے مطابق مشترکہ پریس کانفرنس میں راولپنڈی اسلام آباد میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد کے علاوہ غیر ملکی نامہ نگار بھی موجود تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران ایک موقع پر اس وقت صورتحال قدرے ناخوشگوار ہوگئی جب وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی صوبے میں دہشتگردی کے واقعات کے اسباب عوامل اور محرکات بیان کررہے تھے تو پاکستان میں غیر ملکی ٹی وی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نامہ نگار جو ان سے مطمئن نظر نہیں آرہی تھی انہوں نے اپنے عدم اطمینان حیرت اور تعجب کے اظہار کیلئے اپنے سر پر ہاتھ رکھا لیا خاتون صحافی کا یہ انداز سرفراز بگٹی نے بھی دیکھا اور قدرے برہمی سے کہا کہ آپ کو کیا پریشانی ہے اگر آپ میرے موقف سے مطمئن نہیں تو آپ سوال کریں میں آپ کے ہر سوال کا جواب دونگا۔

اس موقع پر بعض دیگر صحافی بھی ا نامہ نگار کے حق میں بولنا شروع ہوگئے تاہم اس سے پہلے کہ صورتحال مزید خراب ہوتی وزیراعلیٰ بلوچستان نے سفید پرچم لہراتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو میری بات بری لگی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں اس طرح صورتحال نارمل ہوگئی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی

پڑھیں:

موجودہ سیاسی صورتحال میں نوازشریف اہم کردار ادا کر سکتے ہیں: فضل الرحمن

اسلام آباد (خبرنگار) جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور ملکی صورتحال پر تحریک کیلئے جے یو آئی کی مجلس عمومی کا اجلاس بلا لیا ہے۔ عید کے بعد مجلس عمومی میں تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے۔ موجودہ حکومت،  پارلیمان کٹھ پتلی ہیں۔ وزیر اعظم، صدر، وزیر داخلہ اہل نہیں۔ موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے۔ ریاست خطرہ میں ہے۔ اپوزیشن میں ہوکر ملک کا سوچ رہے ہیں، حکومت کیوں نہیں سوچ رہی۔ وزیر اعظم افطار کیلئے دعوت دے رہے ہیں۔ ملکی مسائل کیلئے بات کیوں نہیں کرسکتے۔ پوسٹل سروسز، پی ڈبلیو ڈی سمیت اداروں سے ملازمین نکالے جا رہے ہیں۔ اگر ملازمین نااہل ہیں تو آپ کیسے اہل ہیں۔ اگر ملازمتوں سے نکالیں گے تو نوجوان کہاں جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو خود سے نہیں ردعمل میں بنے۔ پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر والی قیادت میں یکسوئی نہیں۔ پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے۔ بیان بازی سے پی ٹی آئی کے ساتھ ممکنہ اتحاد میں دراڑ نہیں پڑے گی۔ میرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کو نوٹس لینا چاہیے۔ شیخ وقاص اکرم اور ان کے بڑوں سے میرا تعلق ہے۔ اس پارلیمنٹ میں شیخ وقاص اکرم سے ملاقات نہیں ہوئی۔ جب سے شیخ وقاص اکرم کی صورت تبدیل ہوئی ان کی گفتگو بھی تبدیل ہوگئی۔ حکومت مخالف تحریک میں پی ٹی آئی سے اتحاد پر پالیسی ساز اجلاس میں فیصلہ ہوگا۔ حکومت میں شمولیت کے لئے حکمران منتیں کرتے رہے۔ ملکی موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اگر نواز شریف سمجھتے ہیں ایک صوبہ میں حکومت سے کام چل گیا تو ملک کہاں گیا۔ آصف زرداری انجوائے کررہے ہیں۔ آصف زرداری واحد شخص صوبائی اسمبلی اور ایوان صدر خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر پنجاب ٹھنڈا ہے تو یہ کوئی بات نہیں۔ دو صوبوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا۔ جب ہم نکلیں گے تو یہ کہیں گے کہ ملک کا خیال کریں۔ پاکستان نے بکرا پیش کیا، ٹرمپ خوش ہوا۔ حکومت نے عید منائی۔ حکومت ٹرمپ کو بکرا پیش کرنے کیلئے انتظار میں تھی۔ ٹرمپ کے آنے سے اپوزیشن خوش حکومت خوفزدہ تھی۔ بکرا پیش کرنے کے بعد اپوزیشن مایوس ہوئی ہے۔ بکرا پیش کرتے وقت ملکی خود مختاری نہیں دیکھی گئی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بات کی جاسکتی تھی مگر خاموشی رہی۔ کل کو اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کیلئے ہم میں سے کسی کو بکرا بنا کر پیش کیا جاسکتا ہے۔ مجھے بھجوایا گیا تھریٹ الرٹ مضحکہ خیز تھا۔ ترتیب درست نہ تھی۔ تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ آپ سیاست، حکومت اور مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔ تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ یہ فتنہ الخوارج کی طرف سے ہے۔ فتنہ الخوارج کا ہماری سیاست، حکومت اور مذہب سے کیا تعلق ہے۔ میرے کردار سے فتنہ الخوارج کو نہیں ان کوخطرہ ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جان اللہ کے پاس ہے، ڈرنے والے نہیں، گھر بیٹھے بھی جان جاسکتی ہے۔ یکطرفہ فیصلے بند نہ کئے گئے تو ملکی سیاست میں شدت آئے گی۔ ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے۔ مسلح جتھوں اور فوج سے لوگوں کو خطرہ ہے۔ بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ ملک کو چلا رہی ہے۔ ایران انڈیا کے ساتھ بات چیت ہوسکتی ہے تو یہ رویہ افغانستان کیلئے کیوں نہیں؟۔ جے یو آئی رہنمائوں پر حملے کرکے ہمیں ڈرایا جارہا ہے، ہم نہیں ڈریں گے۔ ریاست نے کہا تو افغانستان کے معاملہ پر کردار ادا کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ ہمارے حوصلے جواب دے گئے ہیں، مایوس نہیں ناراض ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ چوہدری برادران کہتے ہیں امانت ہے، وہ امانت الیکشنز تاریخ تھی۔ بلوچستان میں بات چیت کرنی چاہیے۔ بلوچستان کے معاملہ پر یک طرفہ بیانیہ نہ دیکھیں۔ مائنس ون کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔

متعلقہ مضامین

  • موجودہ سیاسی صورتحال میں نوازشریف اہم کردار ادا کر سکتے ہیں: فضل الرحمن
  •  بلوچستان میں دہشتگردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں، ہر قیمت پر امن قائم کرینگے، سرفراز بگٹی 
  • بلوچستان کے امن سے کھیلنے والوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچائیں گے، سرفراز بگٹی
  • بلوچستان میں دہشتگردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں، ہر قیمت پر امن قائم کرینگے: سرفراز بگٹی
  • پی ٹی آئی کو ملک دشمن سیاسی جماعت نہیں سمجھتا، انوار الحق کاکڑ
  • پورا ملک اب ناراض بلوچ نہیں دہشت گرد کہنے لگا ہے، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
  • دہشتگرد پاکستان کوغیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، سیکیورٹی فورسز نے بہادری سے مقابلہ کیا، سرفراز بگٹی
  • علیحدگی پسندوں سے دہشتگردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سرفراز بگٹی
  • اسلام آباد میں غیرملکی  خاتون سے کوکین، آئس برآمد