اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معاون خصوصی وزیراعظم پاکستان و وزیر مملکت حذیفہ رحمان نے کہا کہ قومی یکجہتی کے لیے ریاست کی نرمی کو کمزوری سمجھا گیا، مگر اب ریاست آہنی ہاتھوں سے دہشتگردوں سے نمٹے گی اور ان کا مکمل خاتمہ کر کے ہی دم لے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوفٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنانا دہشتگردوں کی بزدلی ہے، کیونکہ ان میں جرات نہیں کہ وہ پاک فوج کا مقابلہ تو دور، سامنا بھی کر سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آخری فتح ریاست اور عوام پاکستان کی ہی ہوگی۔

حذیفہ رحمان نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت ہمیشہ نیشنل انٹرسٹ کے خلاف جا کر سیاست کرتی رہی ہے۔ انہوں نے جعفر ایکسپریس حملے کو نیشنل سکیورٹی پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ اس واقعے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، جسے ریاست اور حکومت ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔

وزیر مملکت نے مزید کہا کہ نیشنل سکیورٹی ایشو پر پوری قوم کا متحد ہونا ضروری ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس ایشو پر یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ تاہم، اگر کوئی دہشتگردی کو گلوریفائی کر کے بھارتی ایجنڈا لیکر چلنے کی کوشش کرے گا، تو حکومت اور پاکستانی عوام ان سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔ کسی بھی سطح پر کسی کو بھی دہشتگردوں کی سیاسی سہولت کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

معاون خصوصی نے واضح کیا کہ ریاست پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی اور دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

کشمیر کی دینی تنظیموں پر مودی حکومت کی پابندی سمجھ سے بالاتر ہے، محبوبہ مفتی

پی ڈی پی کی صدر نے کہا کہ دونوں جماعتیں سماجی و سیاسی تنظیمیں ہیں اور یہاں کے عوام کو مرہم رکھنے والی پالیسی کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق خود ایک متاثرہ فرد ہے، ان کے والد (مرحوم میرواعظ مولوی فاروق) کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومتِ ہند انہیں زیڈ پلس سیکورٹی فراہم کر رہی ہے اور دوسری جانب ان کی جماعت پر پابندی عائد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ ملک دشمن ہوتے تو حکومت انہیں سیکورٹی کیوں دیتی، آخر یہ طاقت کی پالیسی کب تک چلے گی۔ پی ڈی پی کی صدر نے مزید کہا کہ دونوں جماعتیں سماجی و سیاسی تنظیمیں ہیں اور یہاں کے عوام کو مرہم رکھنے والی پالیسی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے عوام میں مزید ناراضگی پیدا کرتے ہیں، ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ ہمیں سمجھ نہیں آئی۔

محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام نے حکومت کو اس امید کے ساتھ منتخب کیا تھا کہ انہیں حکومتِ ہند کی سخت پالیسیوں سے نجات ملے گی۔ محبوبہ مفتی کے مطابق منتخب حکومت کے باوجود عوام کو کوئی راحت محسوس نہیں ہو رہی اور نہ ہی ان کی مشکلات کم ہو رہی ہیں، حکمران جماعت کی خاموشی یہاں معمول کے حالات کا تاثر دینے کی کوشش ہے۔ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن وحید الرحمن پرہ نے بھی اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کے حوالے سے بحث کا مطالبہ کیا لیکن اسمبلی میں اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • کیا کینیڈا امریکی ریاست بنے گا؟ نومنتخب وزیراعظم کا حلف اٹھاتے ہی اہم اعلان
  • دہشت گردی کو ریاست کی پوری قوت سےکچلنا ہوگا، رؤف حسن
  • جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے کے بعد ہماری فورسز نے دہشتگردوں کو شکست دی، بلاول بھٹو
  • قومی اسمبلی میں صدارتی خطاب اور بلوچستان پر بحث؛ زرتاج گل نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟
  • حکومت کو عوام کی حمایت حاصل نہیں، فیصل چوہدری
  • کشمیر کی دینی تنظیموں پر مودی حکومت کی پابندی سمجھ سے بالاتر ہے، محبوبہ مفتی
  • دہشتگرد ڈائیلاگ کیلئے تیار نہیں، ابھی تک ریاست نے لڑنا شروع نہیں کیا، وزیراعلی بلوچستان
  • ریاست سب کچھ کرنے کو تیار ہے لیکن صبر سے کام لے رہی ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان