ٹرین حملہ، تانے بانے کابل، نئی دہلی سے ملنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جعفرایکسپریس کے المناک واقعہ کے بعدوزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی اورڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چوہدری نے مشترکہ پریس کانفرنس میں پہلی مرتبہ واقعہ کی تمام تفصیلات ،ریسکیوآپریشن ،بی ایل اے کے پیچھے افغانستان اور بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق اہم باتیں کی ہیں اوروزیراعلیٰ نے دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی کوذمہ دارقراردیتے ہوئے یہاں تک کہہ دیاہے کہ ان سب کے پیچھے جس کانام واقعہ کے تین دن گزرنے کے بعدپہلی بار مکمل تفصیلات سے قوم کو آگاہ کیاگیاہے،ڈی جی آئی ایس پی آرنے ریسکیوآپریشن کی کامیابی اوراس میں ضرارکمپنی کے اہم کردارکی تفصیلات بھی بتائیں،واقعہ میں شہادتوں کی تعدادبڑھ کر26ہوگئی ہے،18کاتعلق فوج اور ایف سی سے بتایاگیاہے،ڈی جی آئی ایس پی آرنے بھارتی میڈیاکے منفی کردارکو بھی اجاگرکیا،واقعہ کے فوراًبعدبھارتی میڈیانے اے آئی فوٹیج استعمال کرتے ہوئے خوب پروپیگنڈاپھیلایا،وزیراعلیٰ بلوچستان نے ٹھوس اور جامع اندازمیں اپناموقف پیش کیااورانہوں نے کہاکہ افغانستان وہ واحد ملک تھاجس نے 1947میں قیام پاکستان کی مخالفت کی اوراسے تسلیم کرنے سے انکارکیااورجب ان پر مشکل وقت آیاتوپاکستان افغانستان کے ساتھ کھڑاہوا،لاکھوں افغانیوں کو پاکستان میں پناہ دی گئی اوردہشت گردوں کوسپورٹ کرکے پاکستان کے احسانات کااس انداز میں بدلہ چکایاگیاہے کہ اسے نقصان پہنچانے کاکوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیاجارہا، پاکستان کے لیے سٹرٹیجک اہمیت کا حامل صوبہ بلوچستان اگرچہ گزشتہ دو دہائیوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے ،ماضی میں بھی صوبے کے اندر وقتاً فوقتاً کم شدت کے حملے ہوتے رہے ہیں لیکن حالیہ عرصے میں صوبے میں دہشت گردانہ حملوں اور قتل وغارت کی کارروائیوں میں اضافے خاص طور پر ٹرین کیاغواء کے حالیہ واقعہ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ د یا ہے،یقیناً یہ صورتحال صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے سنگین رکاوٹ ہے، بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے، لیکن بدامنی اور انتشار کی وجہ سے ان وسائل سے مکمل استفادہ ممکن نہیں ہو پا رہا،بلوچستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس لیے زیادہ تشویش کا باعث ہیں کیونکہ اس صوبے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل ہے ، چنانچہ بلوچستان میں بدامنی میں اضافے کی وجہ بھی سی پیک ہی ہے ،اس منصوبے کے باعث بلوچستان میں بیرونی مداخلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ، پاکستان دشمن قوتیں مقامی سطح پر اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سی پیک کو سبوتاعکرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں،بلوچستان میں بھارتی مداخلت کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہی،ماشکیل سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس حوالے سے ناقابل تردید ثبوت ہے،اسی طرح ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغان سرزمین استعمال ہورہی ہے ، ضرورت اس امرکی ہے کہ بلوچستان میں امن کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں، بلوچستان میں امن کیلیے سکیورٹی فورسز مسلسل قربانیاں دے رہی ہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امرکی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ صوبے میں قیام امن کے لیے سکیورٹی پلان کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلوچستان میں کے لیے
پڑھیں:
سستی بجلی کا سنہری دور ختم، صارفین کو بڑا دھچکا دیا گیا
اسلام آباد:تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ٹرین پر دہشت گردی انتہائی قابل افسوس ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ واقعہ بذات خود اتنا بڑا ہے کہ ابھی تک دنیا میں صرف 6ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں پہ ٹرین ہائی جیک ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچوستان اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی آج کی جو پریس کانفرنس تھی ، اس نے بہت کچھ بتایا اور بہت سے سوال اب بھی جواب طلب رہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی گئی ہے۔ اب چار ہزار 135میگاواٹ تک پہنچنے والی سولر انرجی ترقی کو دھچکا لگا ہے۔ سستی بجلی کا سنہری دور ختم ہو گیا ہے۔ حکومت نے صارفین کو بڑا دھچکا دیا ہے۔
وزیر خزانہ کی سربراہی میں ای سی سی نے نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظور دے دی ہے۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ لوگ سولر پینلز پر جانے پر کیوں مجبور ہوئے؟اگر یہ پالیسی اتنی ہی بری تھی تو پھر 2015 میں یہ کیوں دی تھی؟جس طریقے سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ، بجلی کی جو چوری ہے، بجلی کے جو نقصانات ہیں، حکومت کی جو نااہلی کی کاسٹ ہے، جو سبسڈی حکومت نہیں دے سکتی، وہ اس کو بجلی کے ریٹس کے اندر ڈال کر لوگوں سے وصول کیا گیا تو لوگ مجبور ہو گئے کہ وہ اپنی چھتوں پر سولر پینلز لگائیں ، اس سے بجلی بنائیں، اپنے لیے بھی آسانی پیدا کریں اور جواضافی بجلی ہے وہ سسٹم میں فروخت کر دیں۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا یہ ہفتہ پاکستان کے لیے کافی مشکل رہا۔ دہشت گردی کے واقعات میں ہرروز ہم دیکھ رہے ہیں کہ اضافہ دیکھنے کو تو مل رہا ہے لیکن اس ہفتے گیارہ مارچ کو جو افسوس ناک واقعہ ہوا کہ مسافروں سے بھری ٹرین کوئٹہ سے صبح نو بجے پشاور کے لیے روانہ ہوئی، لیکن بولان پاس پر دہشتگردوں نے اس پر حملہ کیا اور پھر اس کو ہائی جیک کر لیا گیا۔ ٹرین کی ہائی جیکنگ بھی کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔
اگر آپ تاریخ دیکھیں تو یہ پوری دنیا میں دہشتگردوں کے ہاتھوں ٹرین کو ہائی جیک کرنے کا چھٹا واقعہ تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت 2015 میں شمسی توانائی کی پالیسی لائی جس میں اپنے گھروں میں سولر پینل لگانے کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ تاکہ وہ نہ صرف بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہوں بلکہ اضافی بجلی نیشنل گرڈ کو بھی بیچیں۔
پچھلے کچھ عرصہ میں سولر پینلوں کی تنصیب میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ لیکن لگتا یہ ہے کہ حکومت کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ ان کے کہنے پر عوام نے کیوں ان کی پالیسی پر عملدرآمد کیا۔ ان کو فائدہ ہوا۔ اب حکومت ان سے یہ فائدہ واپس لینا چاہتی ہے۔