لاہور، امریکی وفد کے پروٹوکول کا شہری پر تشدد، پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی کیخلاف کارروائی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
واقعے کے بعد پولیس نے 4 سکیورٹی گارڈز کو گرفتار کرکے اسلحہ اور گاڑی تحویل میں لے لی۔ متاثرہ شہری کا کہنا ہے کہ وہ کپڑے کا تاجر ہے۔ انہیں غصہ تھا کہ فوری راستہ کیوں نہیں دیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا کہ ملزمان کیخلاف پولیس کی مدعیت میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور کے بیجنگ انڈر پاس میں امریکی وفد کی سکیورٹی کے اہلکاروں نے ایک شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا، اس پر فائرنگ کرکے خوف ہراس پھیلانے کی کوشش کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ہونے سے پولیس نے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ لاہور میں سرعام غنڈہ گردی کا واقعہ جمعرات کو کینال روڈ پر بیجنگ انڈر پاس میں پیش آیا، جہاں امریکی وفد کی سکیورٹی پر مامور پرائیویٹ کمپنی کے سکیورٹی گارڈز نے راستہ نہ دینے پر عمران نامی شہری کی گاڑی کو روکا اور اس پر فائرنگ کردی۔ واقعے پر شہری نے گاڑی سے نکل کر ایک سکیورٹی گارڈ کو پکڑ لیا، اس دوران اس سکیورٹی گارڈ کے باقی ساتھیوں نے اسے بٹ مارے اور جلدی سے گاڑیوں میں بیٹھ کر فرار ہوگئے۔ تاہم متاثرہ شہری نے اپنی گاڑی حملہ آوروں کی گاڑی کے آگے کرکے اسے روک لیا۔
واقعے کے بعد پولیس نے 4 سکیورٹی گارڈز کو گرفتار کرکے اسلحہ اور گاڑی تحویل میں لے لی۔ متاثرہ شہری کا کہنا ہے کہ وہ کپڑے کا تاجر ہے۔ انہیں غصہ تھا کہ فوری راستہ کیوں نہیں دیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا کہ ملزمان کیخلاف پولیس کی مدعیت میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ جبکہ محکمہ داخلہ نے سکیورٹی کمپنی کا دفتر سیل کرکے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ غیر تسلی بخش جواب پر سکیورٹی کمپنی کا لائسنس منسوخ کر دیا جائیگا۔ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے بیجنگ انڈر پاس میں نجی سکیورٹی کمپنی کے گارڈ کی شہری پر براہ راست فائرنگ کے واقعے پر کمپنی کیخلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے دفاتر عارضی طور پر سیل کر دیئے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق نجی سکیورٹی کمپنی کیخلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سکیورٹی کمپنی کے دفاتر عارضی طور پر سیل کر دیئے گئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ سکیورٹی کمپنی پر پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) (ترمیم) ایکٹ، 2004 ضابطے کی پابندی لازم تھی، ضابطے کے مطابق سکیورٹی کمپنی کسی ایسے شخص کو گارڈ نہیں رکھ سکتی جو ذہنی یا جسمانی طور پر موزوں نہ ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکیورٹی کمپنی سکیورٹی گارڈ محکمہ داخلہ
پڑھیں:
لاہور میں فائرنگ کرنے والے نجی گارڈز کس کی سیکیورٹی کررہے تھے؟ پولیس کا اہم بیان سامنے آگیا
گزشتہ روز لاہور میں کینال روڈ پر بیجنگ انڈر پاس پر نجی سیکیورٹی گارڈز کی جانب سے شہری پر تشدد اور فائرنگ کرنے کا واقعہ پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور صارفین ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کرنے لگے۔
اب اس حوالے سے ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ واقعہ تقریباً 5 بجے کے قریب پیش آیا اس کے بعد 15 کی کال پر پولیس نے ڈولفن کو الرٹ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’کیا یہ بدمعاش اب لاہور پر حکمرانی کریں گے‘، نجی گارڈز کی شہری پر فائرنگ اور تشدد، صارفین کی تنقید
فیصل کامران نے بتایا کہ ویڈیو میں دیکھا گیا کہ چند سیکیورٹی گارڈ ایک گاڑی سے اتر کر شہری سے بد سلوکی کرتے ہیں، اس کی گاڑی پر فائر کرتے ہیں، اور اس کے بعد وہ تیزی سے بھاگ جاتے ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق ڈولفن کے اہلکار موقع پر پہنچے اور وہاں سے گاڑی اور اسلحہ برآمد کیا۔ اس کے بعد پولیس نے سیف سٹی کی مدد سے تمام گاڑیوں کے نمبر نوٹ کیے اور ریڈ کر کے تمام ملزمان کو گرفتار کیا اور گاڑیاں قبضے میں لے لیں جن میں 2 ڈبل کیبن اور 2 پراڈو شامل تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنہوں نے موٹر کیڈ ہائیر کیا تھا ان کو بھی کسٹڈی میں لے لیا گیا ہے اور اب اس کی تفتیش جاری ہے، اس پر قانونی کارروائی ہو گی، پرچہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بدمعاشی کا کلچر ختم کر کے دکھائیں گے اس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی اور ڈالوں کے کلچر کے خلاف ایکشن لینے جا رہے ہیں اور اسلحے کے بعد بڑا کریک ڈاؤن کریں گے۔
فیصل کامران نے بتایا کہ کچھ غیر ملکیوں کے لیے یہ سیکیورٹی ہایئر کی گئی تھی لیکن گارڈز اس کے لیے ٹرینڈ نہیں تھے، اس لیے سیکیورٹی کمپنی اور گارڈز جنہوں نے کھلے عام بدمعاشی کی وہ اس میں قصوروار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈی آئی جی آپریشنز سیکیورٹی لاہور واقعہ