پاکستان میں دہشت گردی،بھارت اور افغانستان ملوث ہے، ترجمان پاک فوج
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے ،جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر کے ساتھ رابطے میں تھے
دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا،خودکش بمباروں کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا ، پاکستان میں خارجیوں سمیت افغانی بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں،ترجمان
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشتگرد ذہنیت کا تسلسل ہے ،جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر کے ساتھ رابطے میں تھے ،خودکش بمباروں کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا، پاکستان میں خارجیوں سمیت افغانی بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والا حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے ،جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر کے ساتھ رابطے میں تھے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کیلئے انتہائی دشوار گزار علاقے کا انتخاب کیا گیا، جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں نے آئی ڈی دھماکے کے ذریعے روکا، دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے ، ایک گروپ نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین کے اندر رکھا، باقی مسافروں کو دہشت گردوں نے باہر بٹھا لیا، ٹرین سے باہر لائے گئے مسافروں کو زمین پر بٹھا لیا گیا تھا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاکہ ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں ایک وارفیئر چلناشروع ہوگئی جس کو بھارتی میڈیا لیڈ کر رہا تھا، ٹرین واقعے سے پہلے دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے معاملے کو بھارتی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا، بھارتی میڈیا نے سوشل میڈیا سے اٹھاکرپرانی ویڈیوزبھی چلائیں، دہشت گرد گروپس کی دی گئی پرانی ویڈیو بھارتی میڈیا چلا رہا تھا، بھارتی تجزیہ کار اے آئی امیجز اور دہشت گرد گروپ کی دی گئی ویڈیوز دکھا کر ایک بیانیہ بنا رہے تھے ۔انہوںنے کہاکہ اگلی اہم بات یہ تھی شام کے وقت ایک گروپ یرغمالیوں کا دہشت گرد چھوڑ دیتے ہیں، یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے یہ ہم نے چھوڑے ہیں، دہشت گردوں کی مانیٹر کر کے انگیج کیا گیا اور پھر انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے ، کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلے ، دہشت گرد بھاگنے والے یرغمالیوں پر فائر بھی کرتے رہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان آرمی نے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے دہشت گردوں کو انگیج کیا، دہشت گردوں کی کمیونیکیشن سے ہمیں پتا چلا کہ ان کے درمیان خودکش بمبار بھی ہیں، یرغمالیوں کی رہائی کیلئے خصوصی انداز میں کارروائی کی گئی، خودکش بمباروں کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا، فورسز اپنا آپریشن شروع کرتے ہیں اور ضرار کمپنی کے کمانڈوز انجن سے ٹرین میں داخل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فائنل کیلئرنس آپریشن میں دہشتگرد کسی کو نقصان نہ پہنچا سکے ، دہشتگرد شہریوں کو شہید کرتے رہے تاکہ خوف پھیلا رہے ، دہشت گرد جو ٹرین کی سائیڈ پر موجود تھے ان کو ہلاک کیاگیا، پہاڑ سے فائر کرنے والے دہشت گرد کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا، پورے آپریشن کے دوران کسی مسافرکو نقصان نہیں پہنچا، دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ پاکستان میں خارجیوں سمیت افغانی بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں، بلوچستان میں یہ جو ٹرین کا واقعہ ہوا اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے اس کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ملک ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے ، جعفرایکسپریس کا واقعہ بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
دہشتگردوں سے بلوچستان نیٹ ورک کی اہم معلومات ملیں، بی ایل اے کے تانے بانے بھارت میں ہیں: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نامہ نگار)وزیر دفاع خواجہ آصف کہا ہے بی ایل اے ایک تحریک ہے جو انٹرنیشنل دہشتگرد تحریک ڈکلیر ہوئی ہے اور ان کے مین تانے بانے ہندوستان میں ہیں ۔ افغانستان ان کے تعلقات اور اعانت وہاں سے اور دونوں ممالک سے ملتی ہے۔یہ تحریک کئی سالوں سے یہ دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ ہماری افواج نے جانیں بچائی ہیں کم از کم نقصان ہوا۔نقصان بہت زیادہ ہو سکتا تھا مگر ہماری افواج نے دانشمندی سے کام کیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث دہشت گرد سارے کے سارے مارے گئے۔دہشت گردوں سے بہت اہم انفارمیشن حاصل ہوئیں ہیں۔ جو بلوچستان میں نیٹ ورک ہے اس کی تفصیلات ملنا بہت بڑا بریک تھرو ہے۔ بلوچستان میں جو دہشتگری کی لہر کچھ دیر سے چل رہی ہے اس پر وزیر اعظم نے اے پی سی کا اعلان کیا ہے۔ بلوچستان کے وسائل پر قبائلی سرداروں کا قبضہ رہا ہے ابھی بھی ہے، بلوچستان میں نوجوان نسل کے استحصال کی شکایت ہے۔ اے پی سی میں مین ایجنڈا ہو گا۔ بلوچستان کے وسائل وہاں پر خرچ ہوں، وفاق اپنا کردار ادا کرے گا، اصل حق بلوچستان عوام کو جانا چاہئے۔ مجھے اے پی سی کی کامیابی کا یقین ہے۔ دہشتگردی تحریکوں کو دو طریقوں سے ڈیل کیا جاتا ہے ایک سافٹ طریقہ ہوتا ہے جس میں شکایت کو ایڈریس کیا جاتا ہے اور دوسرا طریقہ طاقت کے ساتھ نمٹا جاتا ہے۔ دہشتگردی میں ملوث ممالک سے کیا بات کرنی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہم نے بڑی کوشش کی ہے کہ ہمارے ملک میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے بی ایل اے ہے یا ٹی ٹی پی ہے، ان کو لگام دے لیکن افغانستان ہمسائے والا کردار ادا نہیں کر رہا۔ پاکستان میں جو دہشت گردی بدامنی ہے اس میں افغانستان کا ہاتھ ہے۔ افغانستان کے اپنے سیاسی حالات بھی خدشات ہیں۔ افغانستان میں اس وقت ساری دنیا کی دہشت گرد تنظیمیں پارک ہوئی ہوئی ہیں۔ افغانستان میں دہشتگرد تنظیمیں پروان چڑھ رہی ہیں ان کی لیڈر شپ بیٹھی ہوئی ہے۔ کوئی بھی دہشتگرد تنظیم ہے اس کی آماجگاہ افغانستان ہے۔ دہشت گردی کے معاملے میں تمام جماعتوں کو غیر مشروط ساتھ ہونا چاہے۔ یہ ایک قومی مسئلہ ہے، اے پی سی میں پی ٹی آئی بھی غیر مشروط شامل ہو، پی ٹی آئی کا ایک ہی نعرہ ہے خان نہیں تو پاکستان نہیں، ملک ہے تو ہم ہیں باقی ہر چیز فانی ہے، پی ٹی آئی آل پارٹی کانفرنس میں آئے۔ پی ٹی آئی کہہ رہی ہے بانی کو پی ٹی آئی کو پیرول پر رہا کریں۔ پی ٹی آئی کی مشروط بلیک میلنگ قومی مسائل کے اوپر قابل قبول نہیں۔