اسلام فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج 15 مارچ کو ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ 3 سال قبل، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کا تاریخی فیصلہ منظور کیا تھا جس میں بڑھتے ہوئے تعصب، نفرت، امتیازی سلوک اور مسلم کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ ان کی مقدس علامتوں اور عبادت گاہوں کے خلاف حملوں کے تناطر میں، یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کی سنگینی کی ایک واضح یاد دہانی ہے۔
اسلام فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ دن بھرپور انداز سے متحرک عملدرآمد کی پکار کے طور پر کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کی ٹھوس قانون سازی اور پالیسی اقدامات کے ذریعے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کی اجتماعی خواہش کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: بجلی اور پیٹرول کی قیمت میں حیرت انگیز کمی، شہباز شریف کے لیے خوشخبری
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ میں اس اہم اقدام کی قیادت کرنے پر بے حد فخر ہے اور وہ کچھ رکن ممالک کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کو غیر قانونی قرار دینے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے خلاف تعصب کو دور کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ تاہم، اسلامو فوبیا کی خطرناک لہر کو ختم کرنے، بنیادی انسانی حقوق و مذہبی آزادیوں کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب مذہبی عدم برداشت عروج پر ہے، ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آزادی اظہار کی آڑ میں توہین مذہب یا مقدس علامتوں کی بے حرمتی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہر مسلمان کے لیے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کی حفاظت صرف ایک فرض ہی نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے، جسے ہم پورے یقین کے ساتھ برقرار رکھتے ہیں۔ عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے تمام مذاہب اور ان کی قابل احترام شخصیات کا احترام ضروری ہے۔ یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی فورمز ایسی کارروائیوں سے ہونے والے گہرے نقصان کو پہچانیں اور ان کی روک تھام کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں۔
مزید پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہباز شریف حکومت کو آنکھوں پر کیوں بٹھایا؟
انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے اس عالمی دن کے موقع پر، پاکستان عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی رہنماؤں سے اس عفریت کے خلاف بیداری پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن پاک کی بے حرمتی، مساجد پر حملوں اور مسلمانوں کے خلاف مذہبی عدم برداشت کے دیگر واقعات کو روکنے کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے مطابق، ہم اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک اہم سنگ میل کے طور پر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی جلد تقرری کے منتظر ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئیے اس دن کو نہ صرف اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف بات کرنے اور عمل کرنے، بلکہ مذاہب، عقائد، ثقافتوں اور تہذیبوں میں مکالمے، ہم آہنگی اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے اور عالمی اتحاد اور یکجہتی کے لیے استعمال کریں۔ یہ اقدامات باہمی تقسیم پر قابو پانے اور متنوع برادریوں میں باہمی احترام کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان اسلام کے محبت اور امن کے حقیقی پیغام کو پھیلانے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن اسلامو فوبیا شہباز شریف وزیراعظم محمد شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن اسلامو فوبیا شہباز شریف وزیراعظم محمد شہباز شریف وزیراعظم محمد شہباز شریف فوبیا سے نمٹنے کے اسلامو فوبیا کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ عالمی دن کرنے کے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
انسداد اسلامو فوبیا کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے
ویب ڈیسک: عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا آج 15 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جارہا ہے، اس دن کا مقصد اسلامو فوبیا کے وسیع مسئلے کو حل کرنا اور اس کے خلاف مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو ہوا دینے والے نقصان دہ تعصبات اور دقیانوسی تصورات کا مقابلہ کرنے اور انہیں ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
موٹرسائیکلسٹ کیلئے خصوصی ہدایات آگئیں
اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف تعصب، امتیازی سلوک اور نفرت کا مقابلہ کرنے اور اسے ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 15 مارچ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے او آئی سی کے 60 رکن ممالک کی حمایت میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں 15 مارچ کو "اسلامو فوبیا کی تمام اقسام کے خاتمے کا عالمی دن" قرار دیا گیا۔
عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کی تاریخ:
بنوں کے 2 تھانوں اور چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام،جوابی کارروائی پر فرار
2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قرارداد کو او آئی سی کے 57 ارکان اور چین و روس سمیت آٹھ دیگر ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ اس سال 2024 میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن منانے کے لیے کوئی خاص موضوع منتخب نہیں کیا گیا ہے۔
قرارداد میں زور دیا گیا کہ "دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کو کسی مذہب، کسی قومیت، کسی تہذیب یا کسی نسلی گروہ سے جوڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔ قرار داد نے انسانی حقوق کے احترام اور مذاہب اور عقیدے کی کثرت پر مبنی رواداری اور امن کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے عالمی مکالمے کا مطالبہ بھی کیا۔
تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش,محکمہ موسمیات کی شدید سردی کی پیشگوئی
اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر لوگوں پر ہر قسم کے تشدد کے عمل اور مذہبی مقامات پر اس طرح کے عمل کو ناپسند کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔یہ دن اسلامو فوبیا کے تباہ کن نتائج اور افہام و تفہیم، رواداری اور یکجہتی کی فوری ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
بھارت، فرانس اور یورپی یونین نے اس قرار داد پر تشویش کا اظہار کیا، انکا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت موجود ہے لیکن صرف اسلام کو الگ کر کے پیش کیا گیا اور دیگر کو خارج کر دیا گیا ہے۔
نادیہ حسین کو ایف آئی اے کیخلاف سوشل میڈیا پر بیان دینا مہنگا پڑ گیا
اسلامو فوبیا کیا ہے؟
اسلاموفوبیا کی کئی شکلوں مثلا نفرت انگیز تقریر، نفرت انگیز جرائم، معاشرے، سیاست اور اداروں میں امتیاز سلوک میں نظر آتا ہے۔ مسلمانوں کو عوامی مقامات پر کھلے عام اپنے عقیدے پر عمل کرنے پر اکثر منفی رویوں، خوف اور حقارت کے ساتھ ساتھ بدسلوکی یا تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میڈیا میں مسلمانوں کی تصویر کشی، ملازمت میں امتیازی سلوک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑھتی ہوئی نفرت انگیز نگرانی دنیا بھر میں مسلم کمیونٹیز کو درپیش مسائل کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
اسلامو فوبیا سے کیسے نمٹا جائے؟
اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس میں قانون سازی کے اقدامات، عوامی بیداری کی مہمات اور تعلیمی اقدامات شامل ہوں۔ متعدد حکومتوں نے نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف قوانین بنا کر، نفرت پر مبنی جرائم کو روکنے اور ان پر مقدمہ چلانے کے لیے پروٹوکول نافذ کر کے، اور مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں غلط عقائد اور تعصبات کو ختم کرنے کے لیے عوامی تعلیم کے اقدامات شروع کر کے اسلامو فوبیا کا جواب دیا ہے۔