دہشت گردی میں بھارت، افغانستان ملوث، حملہ آور کسی کو ساتھ لیکر نہیں گئے: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت اور افغانستان ملوث ہیں، اس واقعے کا لنک افغانستان سے ملتا ہے، وہاں سے جو ٹیمیں آتی ہیں اس میں افغانی ہوتے ہیں، خودکش بمبار آتے ہیں وہ بھی افغانی ہوتے ہیں، جعفر ایکسپریس حملے کا مرکزی سپانسر بھارت ہے جو پاکستان میں پہلے بھی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہا ہے اور آج بھی اپنی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جعفر ایکسپریس واقعہ میں مجموعی طور پر 26 شہادتیں ہوئیں، 354 یرغمالیوں کو زندہ بازیاب کروایا گیا ہے جن میں 37 زخمی بھی شامل ہیں، 18 شہداء کا تعلق آرمی اور ایف سی سے ہے، 3 شہداء ریلوے اور دیگر محکموں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ 5 عام شہری تھے۔ اسلام آباد میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشت گردوں نے منظم انداز میں کارروائی کی، جعفر ایکسپریس واقعہ انتہائی دشوار گزار علاقے میں پیش آیا، ٹرین سے پہلے دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جہاں ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے۔ اس کے بعد دہشت گردوں نے آئی ای ڈی کی مدد سے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور مسافروں کو ٹرین سے اتار کر ٹولیوں میں تقسیم کیا، سوشل میڈیا پر ٹرین واقعے کی اے آئی سے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی، بھارتی میڈیا نے جھوٹی ویڈیوز سے ملکی تشخص خراب کرنے کی کوشش کی۔ترجمان پاک فوج نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں نے 11مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر چھوڑا، جس کی کچھ لاجسٹک وجوہات تھیں کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا، دوسرا یہ کہ انہیں خود کو انسانیت دوست ہونے کا تاثر دینا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کو ٹرین پر چھوڑا اور ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں اپنے ٹھکانوں کی جانب چلی گئی، جن کی نگرانی کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے انہیں نشانہ بناکر ختم کیا اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔دہشت گردی کی پوری کارروائی کے دوران دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 12 مارچ کی صبح ہماری فورسز نے سنائپرز کے ذریعے دہشتگردوں کو نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ دہشتگردوں کے چنگل سے بھاگ نکلا، جنہیں ایف سی کے جوانوں نے ریسکیو کیا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے کچھ یرغمالی شہید بھی ہوئے۔ 12 مارچ کی دوپہر اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی)کی ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی اور یرغمالیوں کے درمیان موجود خودکش بمباروں کو سنائپر کی مدد سے نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کو پھر بچ نکلنے کا موقع ملا اور دہشت گردوں کے نرغے سے نکل مختلف سمتوں میں بھاگ نکلے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شہریف نے بتایا کہ ٹرین کے باہر سے یرغمالی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تو ایس ایس جی کی ضرار کمپنی کے جوان انجن کے راستے ٹرین میں داخل ہوئے ۔بوگی بہ بوگی پوری ٹرین کو دہشت گردوں سے پاک کیا اور یرغمال بنائے گئے خواتین اور بچوں کو ریسکیو کیا۔آپریشن اس قدر مہارت سے کیا گیا کہ پوری کارروائی کے دوران کسی معصوم یرغمالی کی جان نہیں گئی۔ آپریشن کے دوران وہ چاہ کر بھی کسی کی جان نہیں لے سکے، ایک سنائپر کا فائر آیا تھا، بعدازاں مذکورہ دہشت گرد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گردوں کے پاس غیرملکی اسلحہ اور آلات موجود تھے، فورسز نے یرغمالیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ پریس کانفرنس کے دوران یرغمالیوں کی محفوظ مقام پر منتقلی کی وڈیو بھی دکھائی گئی۔ خودکش بمباروں کی موجودگی کے باوجود پاک فوج، ایئرفورس اور ایف سی نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ اس آپریشن کو مکمل کیا۔ دہشت گردی کا ایک اور واقعہ ہے جس کے لنکس پڑوسی ملک افغانستان سے ملتے ہیں، یہاں جو تشکیلات آتی ہیں، افغانی اس کا حصہ ہوتے ہیں، یہاں جو خودکش بمبار آتے ہیں وہ افغانی ہوتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سکرین پر تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ حال میں ہلاک خارجی بدرالدین نائب گورنر صوبہ باغدیس کا بیٹا تھا، خارجی مجیب الرحمن افغانستان کی آرمی میں ایک بٹالین کمانڈر تھا اور یہ پاکستان میں دہشت گردی کر رہا تھا، بنوں واقعہ میں بھی افغان دہشت گرد ملوث تھے۔ لیکن جو بلوچستان میں واقعہ ہوا ہے اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے ہیں، اس کا مین سپانسر مشرقی پڑوسی ہے۔ اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعترافی ویڈیو بیانات دکھائے گئے، جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ را کا ہدف اور مقصد بلوچستان میں دہشت گردی اور بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ ملکرکارروائی کرنا ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے سابق بھارتی آرمی چیف کا بیان میں چلوایا، انہوں نے ہتھیار ڈالنے والے بلوچوں کا بیان بھی دکھایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ کوئی جنگ نہیں ہو رہی ہے،معصوم بلوچوں کو مروا رہے ہیں، اس تمام سازشوں میں خاص کر بھارت کا ہاتھ ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اس لیے جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہوا ہے، یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے ۔ 2024 میں قانون نافذ کرنے والے ادراوں نے 59 ہزار 775 انٹیلی جنس بیسڈ چھوٹے بڑے آپریشن کیے، 2025 میں مارچ کے وسط تک 11 ہزار 654 انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیے، اس کا مطلب ہے کہ روزانہ اوسطاً 180 آپریشن کر رہے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 1250 کے قریب دہشتگرد 2024 اور 2025 میں واصل جہنم کیے جا چکے ہیں، 563 جوان پاکستان کے عوام کی حفاظت کی راہ میں اپنی جان اللہ کو سپرد کر چکے ہیں، لہذا ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ افغانستان میں ہر قسم کی دہشت گردی کو آہستہ آہستہ سپیس مل رہی ہے، افغانستان میں فتنہ خوارج کے مراکز ہیں، ان کی وہاں پر قیادت موجود ہے، وہاں پر ان کی تربیت ہو رہی ہے۔ پہلی بار ریاست پاکستان اس غیر قانونی سپیکٹرم کے خلاف جہاد کررہی ہے، جس میں نارکو، سمگلنگ اور نان کسٹم پیڈ وہیکلز شامل ہیں، جس میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کا بہت بڑا مافیا شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سیکڑوں ارب ڈالر کا مافیا ہے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ریاست کے دشمن جو نہیں چاہتے کہ پاکستان اپنے پوٹیشنل پر ترقی کرے، جن کے کوئی نظریات نہیں ہیں۔ ٹرین میں ڈیوٹی پر مامور ایف سی کے جوان کی بھی حملے کے دوران شہادت ہوئی ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ریاست کے دشمن جو نہیں چاہتے کہ پاکستان اپنے پوٹیشنل پر ترقی کرے، جن کے کوئی نظریات نہیں ہیں۔ ٹرین میں ڈیوٹی پر مامور ایف سی کے جوان کی بھی حملے کے دوران شہادت ہوئی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ لاپتا افراد پر کمیشن بنا ہوا ہیاس کمیشن کے پاس 10 ہزار 405 کیسز لائے گئے اس میں سے 8044 کیسز حل ہوگئے، 2261 کیسز زیر تحقیقات ہیں، بلوچستان کی بات کریں تو وہاں 2011 سے اب تک 2911 کیسز رپورٹ ہوئے اس میں سے صرف 452 باقی ہیں بقیہ حل ہوچکے۔ان کا کہنا تھا کہ کیا مسنگ پرسنز کا مسئلہ امریکا میں نہیں؟ یوکے اور بھارت میں بھی یہ مسئلہ ہے مگر کس ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ لوگ اپنی حکومت اور افواج پر چڑھ دوڑیں۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاک فوج کا یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا قابل تعریف ہے۔ بدامنی پھیلانے والے عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، علیحدگی پسندوں سے دہشت گردوں جیسا برتائو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلی بلوچستان نے کہا جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرنے پر امریکا، چین، روس، برطانیہ، ایران، ترکیہ، اردن، متحدہ عرب امارات، بحرین، یورپ، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری اور یورپی سفیر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ پریس کانفرنس میں سرفراز بگٹی نے کہا اس طرح کے واقعات کا بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں، بلوچ روایتوں کے امین ہیں، مگر دہشت گردوں نے ان تمام روایات کو پامال کردیا ہے، انہیں بلوچ نہ کہا جائے۔ اسی طرح بلوچیت کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کا بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ خالصتاً شیطانی قوتیں اور دہشتگرد ہیں، جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اسے توڑنا چاہتے ہیں۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، بہت پہلے سے ہو رہی ہے، یہ خطرہ صرف پاکستان کے لیے نہیں ہے۔ سوال پر وزیراعلی سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوئی لاپتا ہوتا ہے تو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے تلاش کرے لیکن یہ طے کرلینا کہ حکومت نے انہیں لاپتا کیا ہے تو یہ پروپیگنڈا ہے۔ لاپتہ افراد کی تعداد امریکا اور برطانیہ میں کتنی ہے؟۔ یہ ایشو کے پی کے میں بھی ہے لیکن بلوچستان کو ہی ایشو کیوں بنایا جاتا ہے؟۔ ٹرین میں موجود آرمی، سکیورٹی اور پولیس اہلکار بغیر اسلحہ کے تھے انہیں فوجی نہیں مسافر تصور کیا جائے۔ دہشت گردوں کا ایک ہی مقصد ہے ملک کو توڑنا۔ سوال پر کہا کہ بی ایل اے اور افغانستان کے دہشت گرد دو الگ الگ گروپس، ان کی نظریات بھی الگ مگر انہیں اکٹھا کون کررہا ہے؟۔ انہیں ٹریننگ دے کر، پیسے دے کر پاکستان کے خلاف اکٹھا کیا جاتا ہے، ہینڈلر انہیں اکٹھا کرتے ہیں، ہم نے ہمیشہ افغانستان کی مدد کی، لاکھوں مہاجرین کو بسایا مگر انہوں نے ہمارے ہاں دہشت گردی کی، پاکستان کے خلاف کسی اور ملک کی پراکسی بنا ہوا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر ترجمان پاک فوج نے کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس کہ دہشت گردوں سرفراز بگٹی نے بتایا کہ پاکستان کے نے کہا کہ ہو رہی ہے ایف سی کے کے دوران انہوں نے ہوتے ہیں کے جوان کے خلاف ہوا ہے
پڑھیں:
بلوچستان ٹرین حملہ: بھارت نے اسلام آباد کا الزام مسترد کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) بھارت نے جمعے کے روز پاکستان کے ان بیانات کو مسترد کر دیا، جس میں اسلام آباد نے نئی دہلی پر "دہشت گردی کی سرپرستی کرنے" اور تشدد کے ذریعے "پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم" کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
پاکستانی صوبے بلوچستان میں ٹرین پر حملے، بے گناہ مسافروں کو یرغمال بنانے اور قتل کرنے سے متعلق واقعے میں اسلام آباد نے بھارت پر براہ راست ملوث ہونے کا الزام تو نہیں لگایا، تاہم اس نے کہا کہ نئی دہلی کی جانب سے "دہشت گردی کی پشت پناہی" کا عمل بدستور جاری ہے۔
پاکستان ٹرین حملہ: جعفر ایکسپریس سے پچیس لاشیں نکال لی گئیں
پاکستانی بیان پر بھارتی ردعملبھارت نے جمعے کے روز سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنی اندرونی ناکامیوں کے لیے دوسروں پر الزام لگانے کے بجائے اپنے گریبان میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے حسب معمول اپنے سابقہ موقف کو دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ "پاکستان دہشت گردی کا گڑھ" ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا، "ہم پاکستان کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ عالمی دہشت گردی کا مرکز کہاں ہے۔ پاکستان کو انگلیاں اٹھانے اور اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کا الزام دوسروں پر ڈالنے کے بجائے اندر کی طرف دیکھنا چاہیے۔"
جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث بلوچ لبریشن آرمی کیا ہے؟
پاکستان نے کیا کہا تھا؟بھارتی حکومت کا یہ ردعمل پاکستان کے اس بیان کے بعد آیا کہ بھارت کی جانب سے، "دہشت گردی کی سرپرستی" اور اپنے پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں بدستور جاری ہیں۔
جمعرات کے روز پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے میں ملوث باغی افغانستان میں موجود حلقوں کے رہنماؤں سے رابطے میں تھے۔
انہوں نے کہا، "پورے واقعے کے دوران دہشت گرد افغانستان میں مقیم منصوبہ سازوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھے۔" انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے بلوچستان لبریشن آرمی جیسے دہشت گرد گروپوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔
ماضی میں پاکستان اپنے صوبے بلوچستان میں باغیانہ اور علیحدگی پسندانہ پر تشدد سرگرمیوں کا الزام بھارت پر لگاتا رہا ہے۔ اس لیے اس بار افغانستان سے متعلق ایسی باتوں پر جب ترجمان سے پالیسی میں کسی تبدیلی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
بلوچستان ٹرین حملہ: حکومت کا حملہ آوروں کو انجام تک پہنچانے کا عزم
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا، "ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے اور نہ ہی حقائق تبدیل ہوئے ہیں۔
بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی میں ملوث ہے۔ میں جس بات کا ذکر کر رہا تھا وہ یہ تھا کہ اس خاص واقعے میں ہمارے پاس افغانستان سے کالز ٹریس ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ یہ وہی ہے جو میں نے کہی تھی۔"ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے پڑوسی ممالک کو "غیر مستحکم کرنے" کی کوشش کر رہا ہے اور "عالمی سطح پر قتل و غارت کی مہم" بھی چلا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا، "ہمارے خطے میں، بدقسمتی سے، امن کے خلاف ہمارے یہاں بہت سی قوتیں ہیں، جو پاکستان کو انسداد دہشت گردی اور ایک پرامن خطہ کی تعمیر میں اپنی بے مثال اور مخلصانہ کوششوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتیں۔"
بلوچستان ٹرین حملہ: ’مسافر یرغمال، سکیورٹی فورسز کا آپریشن‘
انہوں نے کہا، "سبی بلوچستان کے قریب جعفر ایکسپریس پر ہونے والا تازہ ترین دہشت گردانہ حملہ بھی بیرون ملک سے کام کرنے والے دہشت گرد گروہ کے رہنماؤں نے ترتیب دیا تھا اور انہوں نے ہی اس کی ہدایت بھی جاری کی تھی۔
"پاکستانی ترجمان نے اس حملے کے حوالے سے بھارتی میڈیا پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بھارتی پریس اس بلوچستان لبریشن آرمی "بی ایل اے کی تعریف کر رہا ہے"، جسے پاکستان نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا، "بھارتی میڈیا ایک طرح سے بی ایل اے کی تعریف کر رہا ہے، جو بذات خود، اگر سرکاری طور پر نہیں تو دوسرے طور پر، بھارت کی پالیسی کی عکاس ہے۔"