چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد‘ لاہور (خبر نگار خصوصی+نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک سے دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار اور پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تعاون اور شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر حالیہ دہشت گردانہ حملے پر اظہار تعزیت کرنے پر یورپی یونین کی سفیر کا شکریہ ادا کیا اور ملک سے دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور ان تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی یورپی یونین کے ساتھ تعاون پر مبنی شراکت داری بالخصوص جی ایس پی پلس سکیم جس نے اپنے آغاز سے ہی پاکستان اور یورپی یونین کو بھرپور فائدہ پہنچایا، کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ملاقات میں انسانی حقوق سمیت پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات کے مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے مئی میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والے پہلے پاکستان-یورپی یونین کے اعلیٰ سطح کے بزنس فورم کے انعقاد کا خیرمقدم کیا اور یورپی یونین کی سفیر کو اس فورم کو کامیاب بنانے میں پاکستان کے مکمل تعاون اور سہولت کا یقین دلایا۔یورپی یونین کی سفیر نے وزیر اعظم کو یورپی یونین کے وفود کے پاکستان کے حالیہ دوروں کے ساتھ ساتھ آئندہ دوروں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بوسنیا ہرزیگووینا کے سفیر ایمن کوہوڈاروچ نے یہاں ملاقات کی اور جعفر ایکسپریس پر دہشت گردانہ حملے پر بوسنیا ہرزیگووینا کے عوام اور حکومت کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا۔جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستان اور بوسنیا ہرزیگوینا کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے بوسنیا ہرزیگوینا کے دوروں کا ذکر کیا۔بوسنیا کے بھائیوں اور بہنوں کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ دوستانہ تعلقات کو باہمی طور پر مفید اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ ایمن کوہوڈاروچ نے بوسنیا ہرزیگوینا کی دونوں ممالک کے مابین تعاون کے مزید فروغ کی بھرپور خواہش کا اعادہ کیا اور وزیراعظم کو اس سلسلے میں جاری کوششوں، اقدامات اور تجاویز سے آگاہ کیا۔ ادھر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کی خطرناک لہر کو ختم کرنے، بنیادی انسانی حقوق و مذہبی آزادیوں کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی فوری ضرورت ہے، آزادی اظہار کی آڑ میں توہین مذہب یا مقدس علامتوں کی بے حرمتی کا کوئی جواز نہیں ہے، عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے تمام مذاہب اور ان کی قابل احترام شخصیات کا احترام ضروری ہے۔وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج 15 مارچ کو ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ جب مذہبی عدم برداشت عروج پر ہے، ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آزادی اظہار کی آڑ میں توہین مذہب یا مقدس علامتوں کی بے حرمتی کا کوئی جواز نہیں ہے، ہر مسلمان کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عزت کی حفاظت صرف ایک فرض ہی نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے اس عالمی دن کے موقع پر پاکستان عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی رہنمائوں سے اس عفریت کے خلاف بیداری پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن پاک کی بے حرمتی، مساجد پر حملوں اور مسلمانوں کے خلاف مذہبی عدم برداشت کے دیگر واقعات کو روکنے کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے، اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی جلد تقرری کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف سے کاروباری شخصیات کے وفد نے ملاقات کی۔ کاروباری شخصیات نے سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافے کیلئے معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کیلئے سرمایہ کاری لائیں۔ حکومت ہر قسم کی معاونت کرے گی۔ پاکستان میں طویل مدتی سرمایہ کاری کی مربوط سکیم لائی جائے۔ ایکسپورٹ فیسیلٹی ٹیشن سکیم سے متعلق کمیٹی جلد اپنی تجاویز دے گی۔ ملکی معیشت کی ترقی کیلئے سب کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔ فیس لیس سسٹم سے بندرگاہوں پر کنٹینرز کی کلیئرنس کے وقت میں خاطرخواہ کمی آئی۔ شرکاء نے کہا کہ مشاورتی عمل میں شامل کرنا خوش آئند ہے۔ وزیراعظم کے مشکور ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق کاروباری شخصیات نے درپیش مسائل کے حل کیلئے تجاویز پیش کیں۔ وزیراعظم کی کاروباری شخصیات کی تجاویز پر مبنی پالیسی اقدامات کا لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چینی کے ذخیرہ اندوزوں اور مصنوعی طور پر چینی کی قلت پیدا کر کے قیمت میں اضافے کے ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں چینی کی وافر مقدار موجود ہے، مصنوعی طور پر بحران کی فضا پیدا کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت چینی کی کھپت و رسد اور مقررہ قیمتوں پر عام آدمی کو فراہمی پر جائزہ اجلاس یہاں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اعلی حکام کے ساتھ ساتھ چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو چینی کی کھپت و رسد اور موجودہ قیمتوں کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ چینی ذخیرہ کرنے، قیمتوں پر سٹہ کھیل کر اس میں مصنوعی اضافے کی کسی کو ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ناجائز منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ چینی کی کھپت اور رسد پر کڑی نظر رکھی جائے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو شوگر ملوں کے ساتھ چینی کی کھپت و رسد کی نگرانی کیلئے روابط مربوط کرنے کی ہدایت بھی کی۔ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں عام آدمی کا مافیا کے ہاتھوں قطعاً استحصال نہیں ہونے دیں گے۔ وزیر اعظم نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو چینی کی مقررہ قیمت پر عوام کو فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابوذر شاد کی خصوصی درخواست پر وزیراعظم شہباز شریف نے فوری طور پر پورٹس پر پھنسے ہوئے تمام کنٹینرز کی ریلیز کے احکامات جاری کر دیے۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نے ہدایت دی کہ تمام پورٹس اتوار کے روز بھی کھلی رہیں گی تاکہ کاروباری برادری کو درپیش مشکلات کم کی جا سکیں۔خصوصی ملاقات کے دوران صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے وزیر اعظم کے سامنے اس سنگین مسئلے کو اجاگر کیا کہ ہزاروں کنٹینرز کلیئرنس میں تاخیر کی وجہ سے پورٹس پر پھنسے ہوئے ہیں جو نہ صرف سپلائی چین میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں بلکہ کاروباری لاگت میں بھی غیر ضروری اضافہ اور ملکی صنعتوں کو خام مال کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس موقع پر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر میاں انجم نثار نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ درآمد کنندگان، برآمد کنندگان اور صنعت کاروں کے لیے ایک بڑا ریلیف ثابت ہوگا۔صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے کہاکہ یہ اقدام کاروباری برادری کے لیے ایک مثبت پیغام ہے۔ اس سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی، صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوگا، اور پاکستان کی تجارتی سرگرمیاں عالمی سطح پر مزید مستحکم ہوں گی۔مزید برآں، لاہور چیمبر آف کامرس کے دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے، وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام پورٹس کو اتوار کے روز بھی کھلا رکھنے کا حکم دے دیا۔ اس فیصلے سے نہ صرف شپمنٹ کلیئرنس کا عمل تیز ہوگا بلکہ بندرگاہوں پر ہجوم کم ہونے سے کاروباری لاگت میں نمایاں کمی آئے گی۔یہ فیصلہ خاص طور پر برآمد کنندگان کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوگا، جو سخت بین الاقوامی ترسیلی شیڈولز کے تحت کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ صنعتیں جو درآمد شدہ خام مال پر انحصار کرتی ہیں اور تجارتی حلقے جو بروقت اشیاء کی ترسیل کے متقاضی ہیں، انہیں بھی اس فیصلے سے خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا۔صدر لاہور چیمبر میاں ابوذر شاد نے وزیر اعظم کے اس فوری اور مثبت اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جو پاکستان میں تجارتی سرگرمیوں کو سہل بنانے، غیر ضروری تاخیر کے خاتمے، اور کاروباری اداروں کو عالمی مارکیٹ میں مزید مسابقتی بنانے میں مدد دے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان بھر میں ہندو برادری کو ہولی کے پرمسرت موقع پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تہوار جو بہار کی آمد کا اعلان اور محبت اور اچھائی کی فتح کی علامت ہے، ایک متحرک توانائی کا احساس دلاتا ہے۔وزیر اعظم ہائوس سے جاری بیان کے مطابق ہولی کے تہوار پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نئی شروعات اور تجدید تعلقات کی مضبوطی کا جشن مناتے ہوئے، یہ دن ایک مضبوط، زیادہ متحد قوم کی تعمیر کی اہمیت اور تمام شہریوں کی شمولیت کو اجاگر کرتا ہے۔ دریں اثناء وزیر خزانہ اورنگزیب سے بھی اینا کیونکا نے ملاقات کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ہنگو سے تعلق رکھنے والے فٹ بال کے کھلاڑی محمد ریاض نے ملاقات کی ، ریاض حسین کے ہمت و حوصلے کی پزیرائی کی، وزیراعظم نے 25 لاکھ کی مالی معاونت کا چیک دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی نوجوان افرادی قوت ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، پاکستانی کھلاڑیوں کو ہر قسم کی سہولیات اور ان کو بین الاقوامی سطح پر مسابقت کیلیے وسائل کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ محمد ریاض نے مالی تعاون اور کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود اور کھیلوں کی ترویج کیلئے اقدامات پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پاکستان میں پائیدار معاشی ترقی کیلئے سرمایہ کاری لائیں، حکومت آپ کی ہر قسم کی معاونت کرے گی، کاروباری برادری کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔ شرکاء نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں ملک معاشی استحکام کے بعد ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ شرکاء نے حکومت کی جانب سے محصولات کے نئے ذرائع سے آمدنی اور اس سے قومی خزانے میں اضافے کی تعریف کی۔ شرکاء نے اڑان پاکستان پروگرام اور اس کے تحت معیشت کی ترقی کے روڈمیپ کی بھی تعریف کی۔ شرکاء نے کہا کہ وزیر اعظم کا نوجوانوں کو پیشہ ورانہ ہنر کی فراہمی، زراعت و صنعت کی ترقی بالخصوص ایک ہزار طلبہ کو چین میں جدید تربیت کیلئے بھیجنے کا پروگرام قابل تعریف ہے۔ کاروباری برادری کو مشاورتی عمل بالخصوص بجٹ کے مشاورتی عمل میں شامل کرنا خوش آئند ہے، اس پر مشکور ہیں۔ شرکاء نے وزیر اعظم کی قیادت میں محصولات میں اضافے، شرح سود اور مہنگائی میں کمی پر وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جی ایس پی پلس کی سہولت کی تجدید کیلئے یورپی دارالحکومتوں سے مزید فعال رابطوں کی ضرورت ہے۔ جی ایس پی پلس آئندہ سالوں میں پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تعلقات کے لئے اہم ہے۔ انہوں نے یہ بات گزشتہ روز یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر راینا کیونکا سے ملاقات میں کہی۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے متعدد امور خاص طور پر یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان کاروباری اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر کیونکا نے بتایا کہ یورپی یونین نے پاکستان میں کام کرنے والے 300 سے زائد یورپی کمپنیوں کا احاطہ کیا ہے اور ان کے خیال میں مزید کمپنیاں بھی یہاں موجود ہیں۔ ڈاکٹر کیونکا نی وزیرخزانہ کو یورپی یونین مشن کی جانب سے اسلام آباد میں مئی 2025 کے وسط میں منعقد ہونے والے کاروباری اور سرمایہ کاری فورم میں شرکت کی دعوت بھی دی اور کہا کہ فورم پاکستان میں یورپی کاروباری سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور یورپی کاروباری اداروں کو ملک میں راغب کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیراعظم ا فس کے میڈیا ونگ سے جاری وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور یورپی یونین اسلامو فوبیا سے نمٹنے سے جاری بیان کے مطابق یورپی یونین کی سفیر وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری کاروباری شخصیات اعظم شہباز شریف میاں ابوذر شاد یورپی یونین کے کرتے ہوئے کہا کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری لاہور چیمبر پاکستان میں نے پاکستان پاکستان کے کے درمیان میں اضافے ملاقات کی کہا ہے کہ کی ہدایت اظہار کی شرکاء نے کا اظہار کا اعادہ ترقی کی پیدا کر کی جانب کرنے کی اعظم کو ا اظہار کے خلاف کے لیے اور ان
پڑھیں:
یورپی یونین سفیر کی وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے ملاقات
وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر حالیہ دہشت گردانہ حملے کیلئے تعزیت پر یورپی یونین کی سفیر کا شکریہ ادا کیا.
اس موقع پر وزیر اعظم نے ملک سے دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے ان تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے پاکستان کی یورپی یونین کے ساتھ تعاون پر مبنی شراکت داری، بالخصوص جی ایس پی پلس اسکیم جس نے اپنے آغاز سے ہی پاکستان اور یورپی یونین کو بھرپور فائدہ پہنچایا، کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
یورپی یونین کی سفیر نے وزیر اعظم کو یورپی یونین کے وفود کے حالیہ پاکستان کے دوروں کے ساتھ ساتھ آئندہ دوروں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقاتیورپی یونین کی پاکستان میں سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے آج وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی۔
پاکستان میں یورپی یونین کے دفتر کے مطابق اس موقع پر یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر گفتگو کی گئی۔
ملاقات کے دوران یورپی یونین کی سفیر نے وزیر خزانہ کو اس سال مئی میں ہونے والے EU پاکستان بزنس فورم میں شرکت کا دعوت نامہ پیش کیا۔