لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ملک و فوج مخالف تحریک فساد کے ہوتے ہوئے قومی اتحاد نا ممکن بات ہے۔ پی ٹی آئی کو فرد واحد کو بچانے کی جنگ کے بجائے ملک بچانے کی بات کرنی چاہیے۔ کے پی حکومت افغانستان میں وفود بھجوانے میں مصروف ہے جبکہ عوام دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جیسے سنگین چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ جہاں پر تحریک انصاف کا فسادی ٹولہ بیٹھا ہو، جو مذمت بھی نہ کرے اور اپنی فوج پر چڑھ دوڑے، وہاں پر متحد ہونا بھی مشکل ہے۔ عظمٰی بخاری نے نیشنل ایکشن پلان کی تجدید پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک نیا نیشنل ایکشن پلان تشکیل دینا ہوگا تاکہ دہشت گردی کا مؤثر انداز میں خاتمہ کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے دہشتگردی کے معاملے کو بڑی اچھی طرح ٹیک اپ کیا ہے اور حکومت اس مسئلے کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ انہوں نے خیبر پی کے میں ہونے والے دھماکے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ پاک ہم سب کی حفاظت کرے اور ملک و قوم کو ہر قسم کی دہشت گردی اور خطرات سے محفوظ رکھے۔ مجرموں کو حکومت کے ساتھ نہیں بٹھا سکتے، لیکن پی ٹی آئی کے باقی لوگ حکومت کے ساتھ مذاکرات کر سکتے ہیں۔ وزیراطلاعات نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی طرف سے ایک مذمت کا لفظ تک نہیں بولا گیا، حالانکہ اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کے لوگوں کو بی ایل اے کے خلاف بولنا چاہیے تھا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کہا کہ

پڑھیں:

قومی اسمبلی: دہشت گردی 2018ء کے بعد واپس آئی، وزیر مملکت داخلہ: افسوس حکومت ذاتیات پر اتر آئی، اپوزیشن

اسلام آباد (وقائع  نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا ہے کہ  2018ء کے بعد کچھ ایسے فیصلے کیے گئے کہ دوبارہ دہشتگردی لوٹی، ان   طالبان کو سیاسی فائدے کیلئے واپس لاکر بسایا گیا۔ بلوچستان میں وزیراعظم تشریف لے گئے۔ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے میں کوئی فرق نہیں، دونوں کے کیمپس ہمسایہ ملک میں ہیں۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت  داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ فیشن بن گیا ہے کہ محسن نقوی پر تنقید کی جائے۔ پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے تنظیم سازی کی آوازیں لگائی گئیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ تنظیم سازی کے لئے بنی گالا داخلہ لینا ہے۔ میں اس ہاؤس کا تقدس برقرار رکھنا چاہتا ہوں، ان سے پوچھ لیں تنظیم سازی پر بات کرنی ہے یا دہشت گردی پر۔ ایک بار پھر انہیں کہتا ہوں آئیں بیٹھیں بات چیت کریں۔ جبکہ  قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر اے پی سی بلائی جائے۔ دہشت گرد اتنے طاقتور کیوں ہوگئے کہ انہوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کردیا ہے۔ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہوگی تو سرمایہ کاری کیسے آئے گی۔ وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک منظور کرلی۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما عثمان بادینی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ کل بھی پسماندہ تھا آج بھی پسماندہ ہیں، 75سال سے مسئلے حل نہیں ہوئے۔ بلوچستان کے معاملے پر سیاست نہ کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شیخ آفتاب نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر اے پی سی بلائی جائے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما سحر کامران نے کہا اتفاق رائے کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنا ہو گا۔ رکن اسمبلی زرتاج گل وزیر نے کہا خیال تھا وزراء آئیں گے، قوم کو اکٹھا کریں گے، مسافروں، سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں پر  بہت دل دکھا ہے، آدھے درجن وزرائے داخلہ کے باوجود دہشتگردی تیز کیوں ہو رہی ہے، شہباز شریف منسٹر ایسے بناتے ہیں جیسے ریوڑیاں بانٹ رہے ہوں۔ جواب دینے کو تیار نہیں ہے، یہ منہ کھول کے پی ٹی آئی پر الزام لگا دیتے ہیں، افسوس بلوچستان کی بجائے  ذاتیات  پر بات کی گئی۔  

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی: دہشت گردی 2018ء کے بعد واپس آئی، وزیر مملکت داخلہ: افسوس حکومت ذاتیات پر اتر آئی، اپوزیشن
  • اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی والوں کو بی ایل اے کیخلاف بولنا چاہیے تھا: عظمیٰ بخاری
  • جہاں پی ٹی آئی کا فسادی ٹولہ ہو وہاں قومی اتحاد مشکل ہے، عظمیٰ بخاری
  • نیشنل ایکشن پلان میں 14نکات تھے جن پر عملدرآمد ہو تو دہشتگردی ختم ہو گی،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • دہشتگردی،نیشنل ایکشن پلان پارٹ ٹوکی تشکیل ناگزیر
  • دشمن نااتفاقی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، وزیراعظم نیشنل ایکشن پلان ٹو بنائیں: بلاول
  • بلاول نے بات سیدھی کر دی کہ نیشنل ایکشن پلان ٹو بنانا ہو گا
  • وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار
  • وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سے بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار