قومی اسمبلی: دہشت گردی 2018ء کے بعد واپس آئی، وزیر مملکت داخلہ: افسوس حکومت ذاتیات پر اتر آئی، اپوزیشن
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا ہے کہ 2018ء کے بعد کچھ ایسے فیصلے کیے گئے کہ دوبارہ دہشتگردی لوٹی، ان طالبان کو سیاسی فائدے کیلئے واپس لاکر بسایا گیا۔ بلوچستان میں وزیراعظم تشریف لے گئے۔ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے میں کوئی فرق نہیں، دونوں کے کیمپس ہمسایہ ملک میں ہیں۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ فیشن بن گیا ہے کہ محسن نقوی پر تنقید کی جائے۔ پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے تنظیم سازی کی آوازیں لگائی گئیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ تنظیم سازی کے لئے بنی گالا داخلہ لینا ہے۔ میں اس ہاؤس کا تقدس برقرار رکھنا چاہتا ہوں، ان سے پوچھ لیں تنظیم سازی پر بات کرنی ہے یا دہشت گردی پر۔ ایک بار پھر انہیں کہتا ہوں آئیں بیٹھیں بات چیت کریں۔ جبکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر اے پی سی بلائی جائے۔ دہشت گرد اتنے طاقتور کیوں ہوگئے کہ انہوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کردیا ہے۔ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہوگی تو سرمایہ کاری کیسے آئے گی۔ وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک منظور کرلی۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما عثمان بادینی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ کل بھی پسماندہ تھا آج بھی پسماندہ ہیں، 75سال سے مسئلے حل نہیں ہوئے۔ بلوچستان کے معاملے پر سیاست نہ کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شیخ آفتاب نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر اے پی سی بلائی جائے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما سحر کامران نے کہا اتفاق رائے کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنا ہو گا۔ رکن اسمبلی زرتاج گل وزیر نے کہا خیال تھا وزراء آئیں گے، قوم کو اکٹھا کریں گے، مسافروں، سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں پر بہت دل دکھا ہے، آدھے درجن وزرائے داخلہ کے باوجود دہشتگردی تیز کیوں ہو رہی ہے، شہباز شریف منسٹر ایسے بناتے ہیں جیسے ریوڑیاں بانٹ رہے ہوں۔ جواب دینے کو تیار نہیں ہے، یہ منہ کھول کے پی ٹی آئی پر الزام لگا دیتے ہیں، افسوس بلوچستان کی بجائے ذاتیات پر بات کی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی نے کہا کہ
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں جعفر ایکسپریس پر مذمتی قرارداد متفقہ منظور
کسی بھی گروہ کو ملک کے امن، خوشحالی اور خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں
عوام دہشت گردی کیخلاف متحد ہو جائیں، تمام شکلوں میں انتہا پسندی کو مسترد کیا جائے
قومی اسمبلی میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔قرارداد وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قومی اسمبلی میں پیش کی۔ قرارداد پر اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کے دستخط موجود ہیں۔قرارداد کے متن کے مطابق جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے اور ملک کے امن کو تہہ و بالا کرنے والی دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں، قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا عزم کرتی ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی گروہ، کوئی فرد کو ملک کے امن، خوشحالی اور خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، ملک کی علاقائی حدود میں خوف، نفرت یا تشدد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔قرارداد میں کہا گیا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے انتھک محنت کرنے کا عہد کرتے ہیں۔قرارداد کے مطابق ایوان ان بہادر مردوں اور خواتین کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے اس المناک واقعے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، افواج پاکستان، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے غیر متزلزل عزم، بہادری اور شہریوں کی جانوں کے تحفظ اور پاکستان کی سالمیت کے تحفظ کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو بے اثر کرنے میں ان کی بہادرانہ کوششیں ہماری سیکیورٹی فورسز کے عزم اور تیاری کی عکاسی کرتی ہیں۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام بلاتفریق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہو جائیں، تمام شکلوں میں انتہا پسندی کو مسترد کیا جائے اور آنے والی نسلوں کے لیے ہماری قوم کے امن، تحفظ اور خوشحالی کو یقینی بنایا جانا چاہے۔