Express News:
2025-03-15@06:53:07 GMT

سستی بجلی کا سنہری دور ختم، صارفین کو بڑا دھچکا دیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

اسلام آباد:

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ ٹرین پر دہشت گردی انتہائی قابل افسوس ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ واقعہ بذات خود اتنا بڑا ہے کہ ابھی تک دنیا میں صرف 6ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں پہ ٹرین ہائی جیک ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچوستان اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی آج کی جو پریس کانفرنس تھی ، اس نے بہت کچھ بتایا اور بہت سے سوال اب بھی جواب طلب رہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں بڑی تبدیلی کر دی گئی ہے۔ اب  چار ہزار 135میگاواٹ تک پہنچنے والی سولر انرجی ترقی کو دھچکا لگا ہے۔ سستی بجلی کا سنہری دور ختم ہو گیا ہے۔ حکومت نے صارفین کو بڑا دھچکا دیا ہے۔

وزیر خزانہ کی سربراہی میں ای سی سی نے نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظور دے دی ہے۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ لوگ  سولر پینلز پر جانے پر کیوں مجبور ہوئے؟اگر یہ پالیسی اتنی ہی بری تھی تو پھر 2015  میں یہ کیوں دی تھی؟جس طریقے سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ، بجلی کی جو چوری ہے، بجلی کے جو نقصانات ہیں، حکومت کی جو نااہلی کی کاسٹ ہے، جو سبسڈی حکومت نہیں دے سکتی، وہ اس کو بجلی کے ریٹس کے اندر ڈال کر لوگوں  سے وصول کیا گیا تو لوگ مجبور ہو گئے کہ وہ اپنی چھتوں پر سولر پینلز لگائیں ، اس سے بجلی بنائیں، اپنے لیے بھی آسانی پیدا کریں اور جواضافی بجلی ہے وہ سسٹم میں فروخت کر دیں۔

 تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا یہ ہفتہ پاکستان کے لیے کافی مشکل رہا۔ دہشت گردی کے واقعات میں ہرروز ہم دیکھ رہے ہیں کہ اضافہ دیکھنے کو تو مل رہا ہے لیکن اس ہفتے گیارہ مارچ کو جو افسوس ناک واقعہ ہوا کہ مسافروں سے بھری ٹرین کوئٹہ سے صبح نو بجے پشاور کے لیے روانہ ہوئی، لیکن بولان پاس پر دہشتگردوں نے اس پر حملہ کیا  اور پھر اس کو ہائی جیک کر لیا گیا۔ ٹرین کی ہائی جیکنگ بھی کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔

 اگر آپ تاریخ دیکھیں تو یہ پوری دنیا میں دہشتگردوں کے ہاتھوں ٹرین کو ہائی جیک کرنے کا چھٹا واقعہ تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت 2015 میں شمسی توانائی کی پالیسی لائی جس میں اپنے گھروں میں سولر پینل لگانے کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔  تاکہ وہ نہ صرف بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہوں بلکہ  اضافی بجلی نیشنل گرڈ کو بھی بیچیں۔

پچھلے کچھ عرصہ میں سولر پینلوں کی تنصیب میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ لیکن لگتا یہ ہے کہ حکومت کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ ان کے کہنے پر عوام نے کیوں ان کی پالیسی پر عملدرآمد کیا۔ ان کو فائدہ ہوا۔ اب حکومت ان سے یہ فائدہ واپس لینا چاہتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

تھرکول سے پیدا بجلی ہائیڈرو ذرائع سے بھی سستی ہے. لی جیگن

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 مارچ ۔2025 )سینو سندھ ریسورسز پرائیویٹ لمیٹڈ (ایس ایس آر ایل) کے چیف ایگزیکٹو افسر لی جیگن نے کہا ہے کہ تھر کے علاقے کے بلاک-1 سے بجلی کی پیداواری لاگت 5.52 روپے فی یونٹ ہے جو کہ ہائیڈرو ذرائع سے پیدا ہونے والی توانائی سے نمایاں طور پر سستی ہے. رپورٹ کے مطابق یہ بات انہوں نے تھر کول اینڈ انرجی بورڈ (ٹی سی ای بی) کی جانب سے تھر کول فیلڈ کے بلاک-1 میں واقع اپنی 78 لاکھ ٹن سالانہ لگنائٹ کان کے لیے کمرشل آپریشنز کی تاریخ (سی او ڈی) اسٹیج ٹیرف کے تعین کے لیے ”ایس ایس آر ایل“ کی درخواست کے حوالے سے بلائی گئی عوامی سماعت سے خطاب کرتے ہوئے کہی سماعت میں مختلف اسٹیک ہولڈرز، ماہرین اور عوام کے ارکان نے شرکت کی.

(جاری ہے)

ٹی سی ای بی کے منیجنگ ڈائریکٹر طارق علی شاہ اور پریذائیڈنگ افسر و ممبر فنانس/پاور عمار حبیب خان اور رکن مائننگ تھر کول ٹیرف ڈیٹرمینیشن کمیٹی ڈاکٹر فہد عرفان صدیقی نے سماعت کی پریزنٹیشن کے دوران لی جیگن نے بریف کیا کہ یہ منصوبہ سندھ کے جنوب مشرقی حصے کے تھر کے علاقے میں واقع ہے اور اس منصوبے میں 660 میگاواٹ کے 2 ہائی پیرامیٹر سپر کریٹیکل کوئلے سے چلنے والے پاور جنریشن یونٹس شامل ہیں جنہیں لگنائٹ اوپن پٹ کوئلے کی کان سے سالانہ 78 لاکھ ٹن پیداوار سے سپورٹ ملتی ہے.

لی جیگن نے کہا کہ تھر کول فیلڈ بلاک 1 اوپن پٹ کوئلہ کان کا منصوبہ 150 کلومیٹر رقبے پر محیط ہے جس میں بلاک کے اندر تقریباً 2.6 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیں انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ کو نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی میرٹ آرڈر لسٹ میں ایک سازگار پوزیشن پر رکھا گیا ہے جو کہ 5.52 روپے یا 0.02 سینٹ فی کلو واٹ فی گھنٹہ میں بجلی کا یونٹ بنا کر توانائی کے دیگر ذرائع کے مقابلے میں اس کی مسابقتی قیمت اور لاگت کی تاثیر کو ظاہر کرتا ہے.

تھر بلاک-1 انٹیگریٹڈ انرجی پروجیکٹ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے توانائی کے شعبے میں ایک اہم اقدام ہے اور یہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فریم ورک کے تحت توانائی کے بنیادی تعاون کے منصوبے کے طور پر کام کرتا ہے یہ منصوبہ شنگھائی، چین میں واقع سرکاری اور عوامی طور پر درج کمپنی شنگھائی الیکٹرک کی طرف سے تیار کیا گیا ہے اور اس کی مالی اعانت بھی یہی کرتی ہے.

متعلقہ مضامین

  • تھرکول سے پیدا بجلی ہائیڈرو ذرائع سے بھی سستی ہے. لی جیگن
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی پالیسی کو دھچکا، ہزاروں برطرف ملازمین کی بحالی کا حکم
  • حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟
  • کاروبارای سی سی کا نئے سولر صارفین سے خریدی جانیوالی بجلی کی قیمت کم کرنے کا فیصلہ
  • سولر پینل صارفین ہوشیار، کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
  • نئے سولر پینل صارفین سے فی یونٹ بجلی 27 روپے کے بجائے کتنے میں خریدی جائے گی؟
  • سولر صارفین سے سپلائی ہونے والی بجلی کی قیمت کم کرکے 10 روپے فی یونٹ مقرر کردی گئی
  • نئے سولر صارفین سے خریدی جانیوالی بجلی کی فی یونٹ قیمت کم کرنے فیصلہ
  • نئے سولر پینل صارفین سے بجلی 27 میں نہیں 10 روپے فی یونٹ خریدی جائے گی، ای سی سی