بین الاقوامی اداروں اور آزاد میڈیا اداروں سے فلسطینی میڈیا فورم نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس غیر منصفانہ فیصلے کا مقابلہ کریں اور میڈیا کی آزادی کے اصولوں اور لوگوں کے معلومات کے حق کو برقرار رکھنے کے لیے اسے منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمت کے ترجمان سمجھے جانے والے الاقصیٰ ٹی وی پر یورپی یونین اور امریکہ کی طرف سے پابندی لگانے اور سیٹلائٹ پر میزبانی سے روکنے کے غیر منصفانہ فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی میڈیا فورم نے اسے آزادی اظہار رائے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں فورم نے اس فیصلے کو آزادی صحافت کی کھلم کھلا خلاف ورزی، فلسطینی عوام کے خلاف جرائم کو چھپانے کی جاری کوششوں میں قابض اسرائیل کے ساتھ بعض بین الاقوامی اداروں کی شراکت کا ایک خطرناک اشارہ قرار دیا۔

فورم نے فیصلے کو قابض ریاست میں شریک قوتوں کی خاموشی کی پالیسیوں کی توسیع قرار دیا، جو کہ حقائق کو دھندلا دینے اور بین الاقوامی رائے عامہ کو فلسطین، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں نہتے شہریوں کے خلاف قابض ریاست کے جرائم اور خلاف ورزیوں تک رسائی سے محروم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے مصائب کی عکاسی کرنے والی میڈیا آواز الاقصیٰ ٹی وی کو نشانہ بنانا آزادی صحافت کی سنگین خلاف ورزی ہے، جس کی ضمانت بین الاقوامی کنونشنز کے ذریعے دی گئی ہے۔

فورم کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مغرب کے دوہرے معیار کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔ فلسطینی میڈیا فورم نے بین الاقوامی اداروں اور آزاد میڈیا اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس غیر منصفانہ فیصلے کا مقابلہ کریں اور میڈیا کی آزادی کے اصولوں اور لوگوں کے معلومات کے حق کو برقرار رکھنے کے لیے اسے منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان فیصلوں کے خلاف واضح موقف اختیار کریں۔

فورم کے مطابق یہ فیصلے فلسطینی میڈیا کے جبر کو تقویت دیتے ہیں اور قابض ریاست کی جاری خلاف ورزیوں کی حمایت کرتے ہیں، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی میڈیا کو منظم طریقے سے نشانہ بنائے جانے والے حملوں سے بچانے کے لیے فوری اقدام کریں اور ایسے متبادل فراہم کرنے کے لیے کام کریں جو الاقصیٰ ٹی وی کی مسلسل نشریات کو یقینی بنائے، پیغام کے ابلاغ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے چینل کی میزبانی کے لیے کام کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی میڈیا بین الاقوامی میڈیا فورم فورم نے کے لیے

پڑھیں:

 امریکی نائب صدر جے ڈی وینس رواں ماہ کے آخر بھارت کا دورہ کریں گے

واشنگٹن: امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور خاتون ثانی اوشا وینس اس ماہ کے اواخر میں بھارت کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ ایسے وقت ہو گا جب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر ٹیرف کی تلوار لٹک رہی ہے۔
امریکی روزنامے پولیٹیکو نے امریکی نائب صدر وینس کے بھارت کے ممکنہ دورے کی اطلاع دی ہے۔
یہ دورہ وینس کا نائب صدر کے طور پر دوسرا غیر ملکی دورہ ہو گا۔ جبکہ اوشا وینس امریکہ کی خاتون ثانی کے طور پر اپنے آبائی ملک کا پہلا دورہ کریں گی۔ وینس اس سے قبل امریکی نائب صدر کے طور پر گزشتہ ماہ فرانس اور جرمنی کا دورہ کر چکے ہیں۔
اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے دوران، وینس نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں غیر قانونی ہجرت، مذہبی آزادیوں اور انتخابی سالمیت پر یورپی حکومتوں پر شدید تنقید کی تھی، جس کا ردعمل بھی دیکھنے کو ملا تھا۔
ان کی تقریر نے ممکنہ روس-یوکرین امن معاہدے پر مذاکرات کی توقع کرنے والے اتحادیوں کو حیران کر دیا تھا۔
فروری کے اوائل میں، پیرس میں ایک میٹنگ کے دوران، وینس اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے باہمی مفادات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ جس میں صاف اور “قابل اعتماد” نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے ساتھ بھارت کی توانائی کے تنوع کے لیے امریکی حمایت پر خصوصی توجہ دی گئی تھی۔
میٹنگ کے بعد، مودی، وینس اور اوشا وینس نے ایک ساتھ کافی بھی پی تھی۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مودی نے وینس کے بچوں کو تحائف دیئے اور ان کے بیٹے وویک کو سالگرہ کی مبارکباد بھی دی۔
اوشا وینس، جن کے والدین بھارت سے ہجرت کر کے امریکہ گئے تھے، پہلی بار امریکہ کی خاتون ثانی کے طور پر اپنے آبائی ملک کا دورہ کریں گی۔ ییل سے گریجویٹ وکیل، اوشا وینس، امریکہ کی پہلی بھارتی نژاد خاتون ثانی ہیں۔ ان کی جڑیں آندھرا پردیش میں موجود ہیں۔ ان کے والدین 1986 میں امریکہ گئے تھے۔
امریکی نائب صدر وینس کا بھارت کا ممکنہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر ٹیرف کی تلوار لٹک رہی ہے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ بھارت نے “اپنے ٹیرف میں کمی” کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ تاہم، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے منگل کو واضح کیا کہ اس نے ابھی تک امریکی مصنوعات پر درآمدی محصولات میں کمی کا عہد نہیں کیا ہے۔
بھارت کے کامرس سکریٹری سنیل بارتھوال نے پیر کو ایک پارلیمانی پینل کو بتایا کہ بات چیت ابھی جاری ہے اور بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی محصولات پر ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق برتھوال نے کہا کہ بھارت آزاد تجارت کے حق میں ہے اور تجارت کو آزاد کرنا چاہتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے میں مدد ملے گی۔ پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے کہا، “برتھوال نے اراکین کو بتایا کہ ٹیرف کی جنگ امریکہ سمیت کسی کی بھی مدد نہیں کرتی اور یہ کساد بازاری کا باعث بن سکتی ہے۔”
خیال رہے امریکہ بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور خدمات کے شعبوں کے لیے ایک اہم مارکیٹ ہے، جب کہ واشنگٹن نے حالیہ برسوں میں نئی ​​دہلی کو نئے فوجی ہارڈویئر کی فروخت سے اربوں ڈالر کمائے ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مجھ پر تنقید کرنے والے چینل، اخبار بدعنوان ہیں، ٹرمپ
  • مجھ پر تنقید کرنیوالے چینل اور اخبار بدعنوان ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چھ نسلوں سے جاری مزاحمت (قسط پنجم)
  • یورپی عوام امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ میں پرعزم ہیں، چینی میڈیا
  • امریکہ، عدالت نے فلسطینی طالبعلم کی ملک بدری روک دی
  •  امریکی نائب صدر جے ڈی وینس رواں ماہ کے آخر بھارت کا دورہ کریں گے
  • روس اور یوکرین کے تنازع کے حوالے سے فیصلے امریکہ نہیں روس خود کرے گا، وزارت خارجہ
  • اتحادی ممالک جنگ بندی میں یوکرین کو قابل اعتماد حفاظتی ضمانتیں دلانے کے لیے منصوبہ تیار کریں.فرانسیسی صدر
  • بلوچستان میں امن و امان پر سمجھوتا نہیں کریں گے اور سخت فیصلے ناگزیر ہیں، سرفراز بگٹی