مسجد اقصیٰ پر صرف مسلمانوں کا حق ہے، الشیخ الکسوانی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
مزاحمتی ذرائع کے مطابق بیت المقدس کے رہائشی مسجد اقصیٰ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ مغربی کنارے کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد قابض فوج کی چوکیوں پر روک دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین میں مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر شیخ عمر الکسوانی نے کہا ہے کہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیے آنے والے ہجوم سے یہ پیغام جاتا ہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا خصوصی حق ہے اور اسے تقسیم یا اشتراک نہیں کیا جا سکتا۔ الکسوانی نے کہا کہ جمعہ کے دن مسجد اقصیٰ پہنچنے والے لوگوں کی تعداد پچھلے سالوں کے مقابلے میں بہت کم تھی، لیکن اس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اس میں نمازیوں کا ہجوم رہے گا۔
الکسوانی نے مسجد اقصیٰ کے اسلامی کردار اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کو محفوظ رکھنے کے لیے مسجد اقصیٰ کی موجودگی اور سفر کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر نے بابرکت مسجد میں آئندہ جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے بڑی تعداد میں ہجوم کی ضرورت پر زور دیا۔ قابض ریاست کی سخت رکاوٹوں اور فوجی پابندیوں کے باوجود تقریباً 80,000 نمازیوں نے مسجد اقصیٰ میں رمضان کے دوسرے جمعہ کی نماز ادا کی۔
مزاحمتی ذرائع کے مطابق بیت المقدس کے رہائشی مسجد اقصیٰ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ مغربی کنارے کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد قابض فوج کی چوکیوں پر روک دی گئی۔ قابض فوج نے مغربی کنارے سے مقبوضہ بیت المقدس آنے والے نمازیوں کی رسائی پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں اور مغربی کنارے کے رہائشی مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے قلندیہ چوکی کی طرف قبلہ اول میں آئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے بڑی تعداد میں ڈالرز کی بیرون ملک منتقلی کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ درجنوں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس مبینہ طور پر ہنڈی/حوالہ کے ذریعے دبئی میں ڈالر منتقل کر رہے ہیں تاکہ وہاں کی پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی جا سکے، اس رجحان کے باعث حالیہ دنوں میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر پر دباؤ پڑا ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے نجی چینل کو پس پردہ گفتگو میں تصدیق کی کہ ایک بڑی رقم کھلی مارکیٹ سے غیر ملکی کرنسی، خاص طور پر امریکی ڈالر، میں تبدیل کر کے دبئی/متحدہ عرب امارات بھیجی گئی ہے تاکہ اسے پراپرٹی اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف بی آر نے معاملے کی سنگینی محسوس کرتے ہوئے ایسے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی فہرست تیار کی ہے جو مبینہ طور پر اس سرگرمی میں ملوث ہیں۔ تاہم، یہ صرف اس بڑے اسکینڈل کی ابتدائی جھلک ہے، اور مزید تحقیقات کے لیے معاملہ ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ حکام کے سپرد کرنے کی ضرورت ہے۔
سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اور متعلقہ اداروں نے 70سے زائد ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی فہرست تیار کی ہے جو اپنے کلائنٹس سے کیش وصول کر کے اسے کھلی مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرتے تھے اور پھر دبئی/متحدہ عرب امارات میں پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے منتقل کرتے تھے۔
پاکستان کے معروف پراپرٹی ٹائیکونز نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر ٹیکس قوانین میں نرمی نہ کی گئی اور “نو سوالات” کی حد 10ملین سے بڑھا کر 25 سے 50 ملین روپے نہ کی گئی تو سرمایہ کاری دبئی/متحدہ عرب امارات منتقل ہو سکتی ہے، یہ تجویز ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 میں شامل تھی، جو اس وقت قومی اسمبلی کی فنانس اینڈ ریونیو کمیٹی میں زیر غور ہے۔
حکومت نے ایف بی آر کو دو ماہ کی مہلت دی ہے تاکہ وہ ایک ایسی ایپ تیار کرے جو فائل شدہ ٹیکس گوشواروں میں رضاکارانہ ترامیم کی سہولت فراہم کرے، تاکہ لوگ اپنی جائیداد کی مالیت کو ازخود درست کر سکیں۔
امریکی محکمہ تعلیم کا 1300 سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ