خلاصے کے مطابق یہ عبوری آئین خواتین کو تعلیم اور کام میں حصہ لینے کے حق اور انہیں سیاسی حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور آزادی رائے، اظہار رائے، میڈیا، اشاعت اور پریس کی آزادی فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شورش زدہ عرب ملک شام کی عبوری صدر احمد الشراح نے عبوری آئین پر دستخط کردیے ہیں، جو 5 سال کی عبوری مدت کے لیے نافذ العمل ہوگا، عبوری آئین میں اسلامی فقہ کا مرکزی کردار برقرار رکھا گیا ہے، جبکہ خواتین کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کی ضمانت بھی دی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس عبوری آئین کا مقصد صدر احمد الشرع کی زیر قیادت عبوری حکومت کو بنیاد فراہم کرنا ہے، جنہوں نے دسمبر میں ایک بغاوت کی قیادت کی تھی جس کے نتیجے میں بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل ہونا پڑا تھا۔

عبوری آئین پر دستخط کی تقریب کے دوران پڑھے جانے والے خلاصے کے مطابق اسلامی فقہ قانون سازی کا منبع ہوگی، یہ پچھلے آئین سے مختلف معلوم ہوتا ہے جس میں اسے قانون سازی کا اہم ذریعہ قرار دیا گیا تھا۔ عبوری آئین ساز کمیٹی کے ایک رکن نے عبوری آئین کے مسودے کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم نے قانون سازی کے ذرائع میں اسلامی فقہ کو قانون سازی کا منبع قرار دیا ہے، یہ فقہ ایک حقیقی خزانہ ہے جسے ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔

خلاصے کے مطابق یہ عبوری آئین خواتین کو تعلیم اور کام میں حصہ لینے کے حق اور انہیں سیاسی حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور آزادی رائے، اظہار رائے، میڈیا، اشاعت اور پریس کی آزادی فراہم کرتا ہے۔ احمد الشرع نے فروری میں کہا تھا کہ صدارتی انتخابات کے انعقاد میں 4 سے 5 سال لگیں گے، شام کا سابقہ آئین، جو 2012 میں قانون بنا تھا، جنوری میں معطل کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے یہ نعرے اس وقت لگائے جا رہے ہیں جب اقتدار پر قابض باغی گروہ نے اقلیتی گروہوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قانون سازی کا اسلامی فقہ کے مطابق

پڑھیں:

سپرٹیکس: عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، وکیل مخدوم علی خان کا استدلال

سپر ٹیکس کے نفاذ کیخلاف دائر درخواستوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ1973  کے آئین میں پارلیمنٹ کو اختیار دیا گیا تھا، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 1973 کے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کو ترمیم کا اختیار ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ سرٹیفکیٹ ایشو کرنا اسپیکر کا کام ہے۔

یہ بھی پڑھیہں: سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم

مخدوم علی خان  کے مطابق پارلیمینٹ کے پاس اختیار ہے کہ منی بل ڈیکلئیر کرتی ہے یا نہیں، عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ یہ منی بل ہے یا نہیں پر پارلیمنٹ میں کوئی بحث ہوئی۔

مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ اسپیکر فیصلہ کیسے کریں گے کیا کوئی بحث ہو گی، جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق یہ فیصلہ اسپیکر نے کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس

مخدوم علی خان کے مطابق اگر پارلیمینٹیریز کہیں کہ اس پر بحث ہونی چاہیے تو اسپیکر کروا سکتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ عدالت فیصلہ کر سکتی ہے کہ یہ منی بل میں آتی ہے یا نہیں، جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئینی حیثیت طے کرنا عدالت کا کام ہے۔

مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ قومی اسمبلی کی حد تک اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، اگر معاملہ ٹیکس کا ہو تو وہ قومی اسمبلی دیکھتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش میں ریپ کا نشانہ بننے والی آٹھ سالہ بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی
  • شام: صدر احمدالشعار نے 5 سالہ عبوری مدت کے آئینی اعلامیہ پر دستخط کر دیے
  • سپرٹیکس: عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، وکیل مخدوم علی خان کا استدلال
  • شام: پانچ برس کے لیے عبوری آئین پر صدر نے دستخط کر دیے
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل: قانون کے اطلاق کا معیار طے کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے عدلیہ کا نہیں، وکیل خواجہ حارث
  • پنجاب اسمبلی، گداگری ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور
  • نواز شریف کا پارلیمنٹ کی بالادستی، عوامی مفاد میں قانون سازی اور جمہوریت کے استحکام کی ضرورت پر زور
  • کسی ملک کا آئین کے مطابق نہ چلنا سنگین جرم ہے: شبلی فراز
  • کوئی ملک آئین کے مطابق نہ چلے تو یہ سنگین جرم ہے، شبلی فراز