پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے اور دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بہادرآباد میں دعوتِ سحری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈ کا ایک ہی چہرہ ہے اور وہ بھارت ہے۔
انہوں نے بلوچستان میں ہونے والے حالیہ واقعات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا واقعہ نہ پہلا ہے نہ آخری، بھارتی ایجنٹس پاکستان میں حالات خراب کر رہے ہیں۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں "را" ملوث ہے اور انڈین ایجنٹس سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کی فوج اور سرحدوں کو غیر محفوظ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دشمن مختلف چہرے بدل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کر رہا ہے مگر ہمیشہ ناکام رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک میں 21 پاکستانیوں کی شہادت پوری قوم کے لیے لمحۂ فکریہ ہے اور ہمیں سوچنا ہوگا کہ دشمن کے عزائم کیا ہیں۔ گورنر سندھ کے مطابق پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بیرون ملک سے کروڑوں ڈالرز خرچ کیے جا رہے ہیں، اور دشمن کا حتمی ہدف افواجِ پاکستان اور اس کی قیادت ہے۔
انہوں نے پاکستانی عوام پر زور دیا کہ وہ اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور کراچی سے اس مہم کا آغاز کریں کہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ انہوں نے
پڑھیں:
بلوچستان، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمے تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم
کوئٹہ: وزیراعظم شہباز شریف نے جعفر ایکسپریس جیسے حملوں سے بچنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی اس وقت تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین دن پہلے بولان میں دہشت گردوں نے ایک ٹرین جس میں 400 سے زائد پاکستانی سفر کر رہے تھے انہیں یرغمال بنایا اور متعدد کو شہید کردیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو رمضان میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کا ذرا بھی خیال نہیں آیا، ایسا واقعہ شاید پاکستان کی تاریخ میں کبھی پیش نہیں آیا اور اس ویرانے میں بے یار و مددگار مسافر بیٹھے ہوئے تھے جو عید منانے کے لیے پنجاب، خیبرپختونخوا اور دیگر علاقوں کی طرف جا رہے تھے، ان میں فوجی جوان بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے 339 یرغمالیوں کو رہا کردیا جبکہ 33 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج تو ہم نے ان بے رحم درندوں سے معصوم پاکستانیوں کی جان چھڑالی مگر خدا نخواستہ پاکستان ہم سب کسی ایسے دوسرے حادثے کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس کے لیے ہمیں سب کو مل کر حصہ ڈالنا ہے، بلوچستان کی حکومت، اکابرین، عوام، وفاقی حکومت اور سب کو مل کر اپنا حصہ ڈالنا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور خوش حالی جب تک دیگر صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تب تک پاکستان کی ترقی اور خوش حالی نہیں ہوگی، اسی طرح جب تک صوبہ کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی، پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوگیا تھا، 80 ہزار پاکستانیوں کی قربانی کا نذرانہ پیش کرنا پڑا اور 30 ارب ڈالر کی معیشت کو تباہ کن نقصان پہنچا، اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، فوج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام کی قربانیوں سے یہ امن قائم ہوا تھا۔
دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوبارہ اس دہشت گردی کے ناسور نے سر کیوں اٹھایا، اس کا سر جو کچلا جاسکتا تھا، یہ وہ سوال ہے جو کئی بار اٹھا ہے، کسی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جو طالبان سے اپنے دل کا رشتہ جوڑنے اور بتانے میں تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو دوبارہ چھوڑا یہاں تک کہ ایسے گھناؤنے کردار جو بالکل کالا چہرہ ہے ان کو بھی چھوڑا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت فوج کے جوان اور افسر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں اور وہ افسر اور جوان اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے جوان اور افسر اپنے خون اور قربانیوں سے لاکھوں ماؤں کی گودیں خالی ہونے سے بچا رہے ہیں، قوم کے لیے اس سے بڑی قربانی اور کوئی قربانی نہیں ہوسکتی اور اگر ہم اس کا احترام نہیں کریں گے، اس کی تکریم نہیں کریں گے تو پھر دنیا اور آخرت میں بھی ہم جواب دہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک ایسا طبقہ جب بھی ایسا واقعہ ہوا کوئی موقع جانے نہیں دیتے، اب یہ واقعہ ہوا اس کے اوپر جس طرح کی گفتگو کی گئی وہ ایک لفظ بھی زبان پر نہیں لایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مشرق میں جو ملک ہے، اس نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کی ہے، انہوں نے کس طریقے سے ملک کے اندر بسنے والے، پاکستان کا کھانے والے جس طرح پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں ان کو ہمسایہ ملک نے جس طرح پلیٹ فارم فراہم کیا۔
انہوں نے کہا کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ یہ گھس بیٹھیے ملک کے اندر دوست نما دشمن پاکستان کے خلاف، عوام کے خلاف اور فوج کے خلاف کس طرح دشمنی پر اتر آئے ہیں۔