جعفر ایکسپریس حملےکے دوران بھی پی ٹی آئی نے سیاست کی، طلال چودھری
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے دہشت گردی سے متعلق بھی سیاسی بیانیہ بنایا ہے، پی ٹی آئی نے لابنگ کرکے پاکستان پر پابندیاں لگوانے کی کوشش کی، وزارت داخلہ بالکل فعال ہے، 2013ء سے 2018ء کے دوران بھی دہشت گردی کے یہی حالات تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے کے دوران بھی پی ٹی آئی نے سیاست کی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کسی طرح این آر او مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے دوران بھی پی ٹی آئی نے سیاست کی، پارلیمنٹ کے اندر موجود جماعتوں کو اے پی سی میں بلایا جائےگا، اے پی سی سے متعلق ہوم ورک جاری ہے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے دہشت گردی سے متعلق بھی سیاسی بیانیہ بنایا ہے، پی ٹی آئی نے لابنگ کرکے پاکستان پر پابندیاں لگوانے کی کوشش کی، وزارت داخلہ بالکل فعال ہے، 2013ء سے 2018ء کے دوران بھی دہشت گردی کے یہی حالات تھے۔ طلال چودھری کا مزید کہنا تھا کہ اتفاق رائے سے پھر نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، تحریک انصاف نے کافی کچھ کرکے دیکھ لیا نتیجہ صفر ہی نکلے گا، اب بھی احتجاج کرنا ہے تو کرکے دیکھ لے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے دوران بھی طلال چودھری پی ٹی آئی نے کہنا تھا کہ
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس حملے کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ملک ہے، عسکری ترجمان
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والا حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے جبکہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر کے ساتھ رابطے میں تھے۔ حملے میں پاک فوج کے 18 اہلکار بھی شہید ہوئے۔ پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے میں پاک فوج کے 18 جوان بھی شہید ہوئے۔ اموات کی مجموعی تعداد 26 ہو گئی ہے جن میں سے 18 فورسز کے اہلکاروں کے علاوہ ریلوے کے 3 اور 5 عام شہری شامل ہیں۔ جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والا حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے جبکہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر کے ساتھ رابطے میں تھے۔ عسکری ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے لیے انتہائی دشوار گزار علاقے کا انتخاب کیا گیا، جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں نے آئی ای ڈی دھماکے کے ذریعے روکا، دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے، ایک گروپ نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین کے اندر رکھا، باقی مسافروں کو دہشت گردوں نے ٹرین سے باہر لا کر زمین پر بٹھا دیا تھا۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا ان دہشت گردوں کی سپورٹ میں ایک وار فیئر چلنا شروع ہو گئی جس کو بھارتی میڈیا لیڈ کر رہا تھا، ٹرین واقعے سے پہلے دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے معاملے کو بھارتی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا، بھارتی میڈیا نے سوشل میڈیا سے اٹھا کر پرانی ویڈیوز بھی چلائیں، دہشت گرد گروپس کی دی گئی پرانی ویڈیو بھارتی میڈیا چلا رہا تھا، بھارتی تجزیہ کار اے آئی امیجز اور دہشت گرد گروپ کی دی گئی ویڈیوز دکھا کر ایک بیانیہ بنا رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا اگلی اہم بات یہ تھی شام کے وقت یرغمالیوں کے ایک گروپ کو دہشت گرد چھوڑ دیتے ہیں، یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے یہ ہم نے چھوڑے ہیں، دہشت گردوں کی مانیٹر کر کے انگیج کیا گیا اور پھر انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے، کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلے، دہشت گرد بھاگنے والے یرغمالیوں پر فائر بھی کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا پاکستان آرمی نے باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے دہشت گردوں کو انگیج کیا، دہشت گردوں کی کمیونیکیشن سے ہمیں پتا چلا کہ ان کے درمیان خودکش بمبار بھی ہیں، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے خصوصی انداز میں کارروائی کی گئی، خودکش بمباروں کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا، فورسز نے اپنا آپریشن شروع کیا اور ضرار کپمنی کے کمانڈوز انجن سے ٹرین میں داخل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ فائنل کلیئرنس آپریشن میں دہشت گرد کسی کو نقصان نہ پہنچا سکے، دہشت گرد شہریوں کو شہید کرتے رہے تا کہ خوف پھیلا رہے، دہشت گرد جو ٹرین کی سائیڈ پر موجود تھے ان کو ہلاک کیا گیا، پہاڑ سے فائر کرنے والے دہشت گرد کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا، پورے آپریشن کے دوران کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فورسز کے آپریشن میں مجموعی طور پر 33 دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے 26 افراد کو شہید کیا، فورسز نے 354 یرغمالی بازیاب کروائے، ان میں 37 زخمی ہیں، فورسز کے آپریشن کےدوران ایک بھی مغوی نہیں مارا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شہید ہونے والے 26 افراد میں سے 18 کا تعلق آرمی اور ایف سی سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد کسی مسافر کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ نہیں لے گئے۔ شہید اور بازیاب ہونے والے یرغمالیوں کی تعداد اور مسافروں کی کل تعداد میں فرق کے حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ٹرین میں جو ٹکٹ جاری ہوئے ان کی تعداد 425 تھی، ان میں کوئی کسی اسٹیشن پر سوار ہوتا ہے کوئی کسی پر سوار ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلچستان نے کہا کہ یہ امکان ہے کہ ایک دو یرغمالی بھاگے ہوں تو ان دہشت گردوں کے ہاتھ چڑھ گئے ہوں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاکستان میں خارجیوں سمیت افغانی بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں، بلوچستان میں یہ جو ٹرین کا واقعہ ہوا اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے اس کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، جعفر ایکسپریس کا واقعہ بھارت کی دہشت گرد ذہنیت کا تسلسل ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسرپس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے جس طرح یر غمالیوں کی رہائی ممکن بنائی وہ قابل تعریف ہے، سکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا چند دہشت گردوں نے بلوچوں کی روایات کو پامال کر دیا ہے، یہ دہشت گرد ہیں جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، یہ خالصتاً دہشت گرد ہیں جو پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔