غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری کیلیے امریکا اور اسرائیل کا 3 افریقی ممالک سے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
امریکا اور اسرائیل نے غزہ سے ممکنہ طور پر بے دخل دکیے جانے والے فلسطینیوں کی آباد کاری کے لیے افریقی ممالک سے رابطہ کرلیا۔
عالمی میڈیا میں شائع شدہ رپورٹس کے مطابق غزہ سے فلسطینی مسلمانوں کو بے دخل کرنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ متنازع منصوبے کے تحت امریکا اور اسرائیل نے بے دخل کیے جانےو الے فلسطینی مسلمانوں کی آبادکاری کے لیے تین افریقی ممالک سوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ سے رابطہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کو خالی کرائیں گے اور20 لاکھ فلسطینیوں کو کہیں اوربسائیں گے، جبکہ غزہ کو ایک ریئل اسٹیٹ منصوبے میں تبدیل کردیا جائے گا۔
ٹرمپ کے اس متنازع منصوبے پرعرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی مگرامریکا اور اسرائیل بظاہر اس منصوبے پر عمل درآمد پر مُصر نظر آرہے ہیں۔
امریکی اوراسرائیلی حکام نے عالمی میڈیا کو نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی ہے کہ اس سلسلے میں صوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ سے بات چیت جاری ہے تاہم وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ مذاکرات میں کتنی پیشرفت ہوچکی ہے۔
عالمی مخالفت کے باوجود وائٹ ہاؤس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنےاعلان کردہ منصوبے پر ڈٹے رہنے کی تصدیق کی ہے، اور کہا ہے کہ افریقی ممالک کو فلسطینیوں کی آباد کاری پر راضی کرنے کے لیے 2020 میں ہونے والے ’’ معاہدہ ابراہام‘‘ کی طرز پر مالی اور سیاسی فوائد کی پیش کش کی جاسکتی ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیرخزانہ بیزلیل سمورچ نے کہا ہے کہ اسرائیل بڑی فعالیت کے ساتھ ایسے ممالک کی تلاش کررہا ہے جو فلسطینی مہاجرین کو قبول کرلیں اور اس ضمن میں وزارت دفاع میں ایک خصوصی ’’ امیگریشن ڈپارٹمنٹ‘‘ بھی قائم کیا جارہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افریقی ممالک اور اسرائیل اور اس
پڑھیں:
ملکی معیشت کے استحکام کیلیے ایس آئی ایف سی کے تحت اہم منصوبوں کی منظوری
اسلام آباد:حکومت کی جانب سے ایس آئی ایف سی کی زیر معاونت اربوں ڈالر کی مجموعی مالیت کے 28 اہم منصوبوں کی منظوری دی گئی جس سے معاشی استحکام کے لیے راہیں ہموار ہوں گی۔
حکومت کی جانب سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین سمیت 23 ممالک کو ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سعودی آرامکو ریفائنری، دیامر بھاشا ڈیم اور ریکوڈک کان کنی منصوبوں سمیت کئی اہم منصوبے خصوصی طور پر خلیجی ممالک کو سرمایہ کاری کے لیے پیش کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ ایس آئی ایف سی کے تحت کارپوریٹ فارمنگ، ٹیکنالوجی زونز، کلاؤڈ انفرا اسٹرکچر، سیمی کنڈکٹر ڈیزائننگ، اور اسمارٹ ڈیوائسز کی تیاری کے منصوبے بھی سرمایہ کاری کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔
منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ان ممالک کے شہریوں کو ترجیحی ویزے جاری کیے جائیں گے۔
ان منصوبوں کا دائرہ کار ایس آئی ایف سی کے ترجیحی شعبوں یعنی خوراک، زراعت، آئی ٹی، معدنیات، پیٹرولیم اور توانائی پر محیط ہے۔
ایس آئی ایف سی کے منظور شدہ منصوبوں کے لیے ایکویٹی سرمایہ فراہم کرنے کے لیے ’’پاکستان سوورن ویلتھ فنڈ‘‘ متعارف کروانے پر مشاورت کی گئی۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے مؤثر پالیسی سازی کے باعث ان منصوبوں کی تکمیل ملک کی معاشی بحالی اور سرمایہ کاری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔