ووٹ دینے پر ارکان پارلیمنٹ کو مہنگے تحفے؛ جاپانی وزیراعظم نے عوام سے معافی مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
جاپان کے وزیراعظم شِیگرو ایشیبا نے ارکان پارلیمان میں مہنگے تحفے تقسیم کرنے پر قوم سے معافی مانگ لی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حال میں وزیراعظم منتخب ہونے والے شیگرو ایشیبا سے اپوزیشن نے تحائف کی تقسیم پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
وزیراعظم شیگرو ایشیبا نے کہا کہ یہ تحفے ذاتی حیثیت میں دیئے تھے اور اس میں کوئی سیاسی مقصد پوشیشہ نہیں تھا۔
جاپانی وزیعراعظم نے مزید کہا کہ گو کہ میرا یہ عمل غیر قانونی نہیں تھا لیکن یہ لوگوں میں بے اعتمادی اور غصہ کا باعث بنا، جس پر میں معذرت خواہ ہوں۔
اس اسکینڈل کے سامنے آنے پر وزیراعظم ایشیبا کو آئندہ سال کا بجٹ پارلیمنٹ منظور کرانے کے لیے مشکلات کا سامنا بھی تھا۔
یاد درہے کہ وزیراعظم نے 3 مارچ کو انتخابات میں فتح کے بعد 15 ارکان پارلیمنٹ کو "تشکر" کے طور پر 1 لاکھ ین (673 امریکی ڈالر) کے تحفے دیے تھے۔
جس کے بعد ایک سروے رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ایشیبا کی حکومت کی حمایت کی شرح 36 فیصد تک گر گئی جو فروری میں 44 فیصد تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے جہنم رسید کیا گیا، دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے۔
اے پی پی کے مطابق کوئٹہ میں سیاسی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے۔ دہشتگردوں کے ملک میں تقسیم پیدا کرنے کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بولان میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے، اس ٹرین میں 400 سے زائد نہتے پاکستانیوں کو یرغمال بنایا گیا، نہتے شہریوں کو شہید کیا گیا۔ دہشتگردوں نے احترام رمضان کا خیال نہیں رکھا، ایسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسافر عید منانے کے لیے اپنے گھروں کو خیبر پختونخوا اور پنجاب جا رہے تھے، ان میں فوجی جوان بھی موجود تھے۔ ان دہشتگردوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کئی جہتوں پر مشتمل تھی، معصوم جانوں کو بھی بچانا تھا اور دہشت گردوں کو ختم کرنا تھا۔ خودکش حملہ آوروں نے معصوم لوگو ں کو محصور کر رکھا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف سیّد عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج بالخصوص ضرار کمپنی نے مشترکہ حکمت عملی سے 339 پاکستانیوں کو بازیاب کرایا اور 33 دہشتگردوں کو جہنم رسید کیا گیا۔ ضرار یونٹ دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی و خوشحالی نہیں ہوگی۔ دہشتگردی کا خاتمہ کیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ 80 ہزار پاکستانی دہشتگردی کا نشانہ بنے، 30 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں قوم اور افواج پاکستان کی قربانیوں سے ہم نے دہشتگردی کا سر کچل دیا تھا۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ دہشتگردی کی وجہ کیا ہے؟ طالبان سے دل کا رشتہ جوڑنے اور بنانے سے تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو چھوڑا، گھناؤنے کرداروں کو چھوڑا گیا، یہی دہشتگردی کی وجہ ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے افسران اور جوان دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے۔ ملک کا ایک طبقہ ایسے واقعات پر جو گفتگو کرتا ہے وہ زبان پر نہیں لائی جا سکتی ہے۔ مشرقی ہمسایہ جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، اس نے پاکستان کو کھانے والے گھس بیٹھیوں کے بیانیہ کو آگے بڑھایا، یہ پاکستانی عوام اور ملک کے خلاف اتر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت مستحکم ہوئی ہے جس کا عالمی ادارے اعتراف کر رہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا ملک دشمنی ہے اور ملک کے خلاف بڑا جرم ہے۔ کسی کو ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم سیّد یوسف رضا گیلانی، نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لیے حصہ دیا، اس مد میں خیبر پختونخوا کو 600 ارب روپے دیے گئے لیکن وہاں کی حکومت نے سیف سٹی سمیت کیا اقدامات کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو ملک کے وجود کو خطرہ ہوگا، امن و ترقی اور خوشحالی کا سفر رک جائے گا، ایف سی کو جدید تربیت اور ساز و سامان سے تبدیلی آئے گی۔ لیویز کے پاس کم سہولیات ہیں۔ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات کرنا ہوں گے اور آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی پوری سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر چیلنجز کا جائزہ لینا چاہیے۔ بڑا چیلنج ہے کہ ہمیں اس پر اتفاق ہونا چاہیے جس کا فقدان ہے، خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے منصوبوں کی مخالفت کرتی ہے۔ وفاقی حکومت بلوچستان کو تمام وسائل فراہم کرے گی۔ بلوچستان کی روایات مثالی ہیں، جعفر ایکسپریس پر حملہ بلوچ ثقافت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔ دہشتگرد پاکستان کے عوام میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کریں گے، ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں ہم نے جس طرح پشاور میں اے پی سی بلائی تھی، اسی طرح اب بھی مل کر بیٹھیں گے اور پاکستان کو عظیم مملکت بنائیں گے۔ 300 فریش زرعی گریجویٹس تربیت کے لیے چین جا رہے ہیں، ان میں بلوچستان کا حصہ 10 فیصد زیادہ ہے۔ لیپ ٹاپ میں بھی 10 فیصد حصہ زیادہ ہے، ہواوے کی جانب سے 3 لاکھ نوجوانوں کی تربیت میں بھی بلوچستان کا کوٹہ ہے۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر، گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان و دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔ شہدا کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں