آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب، پاکستان کو 2ارب ڈالر ملنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب، پاکستان کو 2ارب ڈالر ملنے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پہلے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوگئے، پاکستان کو دو ارب ڈالر ملیں گے آئی ایم ایف وفد نے یقین دہانی کرادی۔تفصیلات کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے 1 ارب ڈالر اور قرض کی شکل میں ایک ارب ڈالر دیے جائیں گے، قرض پاکستان کو اقساط میں ملے گا، پاکستان نے درخواست کردی جس پر وفد نے درخواست منظوری کیلئے گرین سگنل دے دیا اور کہا ہے کہ درخواست ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کی جائے گی۔اس حوالے سے آئی ایم ایف جائزہ مشن مذاکرات کے بعد واپسی پر باضابطہ بیان جاری کرے گا۔
ذرائع کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف گراونڈ ورکنگ کو مانیٹر کرے گا، اقتصادی جائزہ مذاکرات کے بعد ایگزیکٹو بورڈ سے قرض منظوری اپریل، مئی میں متوقع ہے۔وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے درمیان مذاکرات مکمل اور تمام امور طے کرلیے گئے ہیں معاشی اور اقتصادی بحالی پر آئی ایم ایف مطمئن ہوگیا ہے اب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف سطح کے معاہدے پر دستخط ہوں گے ، ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد ایک ارب ڈالر سے زائد قسط جاری ہوگی۔وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ تمام امور طے کر لیے گئے، آئی ایم ایف جائزہ رپورٹ ایگزیکٹو بورڈ میں پیش ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 مارچ کو آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا پلان مسترد کر دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت نے بجلی کی قیمت میں 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کرنے کی تجویز پیش کی، آئی ایم ایف نے حکومتی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ہر شرط پر کیپٹو پاور پلانٹ کی گیس کی قیمت میں 23 فیصد اضافے کی خواہاں ہے، کیپٹو پاور پلانٹ کے لیے گیس پر لیوی بھی عائد کر دی گئی ہے اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی شرط پر ایف بی آر نے صنعتی شعبے کی ویڈیو مانیٹرنگ کا آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے جبکہ رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کا امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔وزارت خزانہ حکام کا دعوی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی پر مطمئن ہے۔ذرائع کے مطابق نیتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف وفد جمعہ کووفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی جس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی اور آئندہ کے اہداف پر تبادلہ خیال کیاگیا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد نے معیشت کی بہتری کیلئے حکومتی کوششیں اطمینان بخش قرار دے دیں اور ساتھ ہی ریٹیل، ہول سیل، ڈیلرز اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر بھی زور دیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بہتر بنا کر آئی ایم ایف کو مطمئن کیا ہے آئی ایم ایف12 ہزار 970 ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف 600 ارب کم کرنے پر راضی ہوگیاہے اور ٹیکس ہدف میں کمی سے منی بجٹ کے خدشات ختم ہوگئے ہیں۔رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے آئی ایم ایف کا امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔جائزہ مشن نے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی کو سراہتے ہوئے اس مد میں اہداف تیزی سے حاصل کرنے کا مطالبہ دہرا تے ہوئے کہا ہے کہ بڑے صنعت کاروں کو بھی سپر ٹیکس دینا ہوگا۔حکومتی ٹیم نے رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی سیکٹر کیلئے ٹیکس ریٹ میں کمی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد سرمائے کی بیرون ملک منتقلی روکنا ہے۔ پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کو تاجروں کی رجسٹریشن کیلئے مہم جاری رکھنے اور پروفیشنلز سمیت سروسز سیکٹر میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے اور وفد کوبتایا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہواہے پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف وفد نے پوائنٹ آف سیل اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو زیادہ موثر بنانے پر زور دیا ہے جائزہ وفد مذاکرات کے بعد واپسی پر باضابطہ بیان جاری کرے گا۔دوسری طرف عالمی مالیاتی فنڈ وفد نے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کو معاشی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ قرض پروگرام میں رہتے ہوئے کسی اہداف کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔آئی ایم ایف نے یہ کہتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سولر پینلز اور الیکٹریکل گاڑیاں امیر طبقے کی ضرورت ہیں لہذا ٹیکس کی رعایتیں ختم کی جائیں۔عالمی مالیاتی ادارے نے الیکٹریکل گاڑیوں کے پرزہ جات پر بھی رعایتیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔آئی ایم ایف نے سولر پینلز پر رعایتیں بھی ختم کرنے کا کہہ دیا اور معاشی نظم و ضبط پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا بھی گیا ہے۔آئی ایم ایف نے ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے جبکہ رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق ہوگیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کو تاجروں کی رجسٹریشن کے لیے مہم جاری رکھنے اور پروفیشنلز سمیت سروسز سیکٹر میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے اور وفد کو بتایا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف پاکستان کو
پڑھیں:
عید سے قبل خوشخبری: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان
بین الاقوامی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور درآمدی پریمیم کی وجہ سے 31 مارچ کو ختم ہونے والے اگلے 15 دن کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر تک کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صارفین کے لیے یہ ریلیف ٹیکس کی شرحوں میں تبدیلی سے مشروط ہے، ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی میں اضافے یا کاربن ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کم شرح سود پر اضافی ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ حاصل کی جاسکے۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس کی شرح کی بنیاد پر پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً 14 روپے کمی کا تخمینہ لگایا گیا تھا. جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 8 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 7 روپے فی لیٹر کمی کا تخمینہ شامل ہے۔پیٹرول کی کم قیمتوں کا تخمینہ اس کی بین الاقوامی قیمتوں اور درآمدی پریمیم میں کچھ کمی کی وجہ سے ہے، بینچ مارک برینٹ کی قیمتوں میں گزشتہ 10 دن کے دوران تقریباً 3 ڈالر فی بیرل کی کمی دیکھی گئی ہے۔ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت اس وقت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر ہے، اور اس کی قیمت کم ہوکر 242 روپے تک آنے کا تخمینہ ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی موجودہ قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہے، جو کم ہو کر تقریباً 250 روپے ہو جائے گی. مٹی کے تیل کی سرکاری قیمت 168 روپے 12 پیسے فی لیٹر ہے. لیکن یہ مارکیٹ میں 300 سے 350 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت اگلے 15 روز میں 153 روپے 34 پیسے سے کم ہوکر 146 روپے ہونے کا امکان ہے۔پیٹرول بنیادی طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور یہ متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ایچ ایس ڈی پر چلتا ہے. اس کی قیمت کو افراط زر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ بنیادی طور پر بھاری نقل و حمل کی گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلوں اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے، اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کرتی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) وصول کرتی ہے. جس کا عام طور پر اثر عوام پر پڑتا ہے۔قانون کے تحت حکومت کو پی ڈی ایل کو زیادہ سے زیادہ 70 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کا اختیار حاصل ہے۔حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی وصول کرتی ہے، قطع نظر اس کے کہ ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات کچھ بھی ہوں. اس کے علاوہ آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کی جانب سے دونوں مصنوعات پر تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ سیل مارجن وصول کیا جاتا ہے۔