اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر عائد کی گئی حکومتی پابندی کو ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد اس وقت دلچسپ صورتحال دیکھنے میں آئی جب لاہور ہائیکورٹ نے ان تمام سرکاری شخصیات اور اداروں کی تفصیلات طلب کر لیں، جو بدستور ایکس استعمال کر رہے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے ایکس کی بندش کے خلاف ایک درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی وزرات داخلہ سے رپورٹ طلب کر تے ہوئے کہا کہ بتایا جائے پابندی کے باجود کون سی سرکاری شخصیات اور ادارے ایکس کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت نے گزشتہ سال فروری میں انتخابات کے نزدیک یہ کہہ کر ماضی میں ٹوئٹر اور اب ایکس کہلائے جانے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر یہ کہتے ہوئے پابندی عائد کر دی تھی کہ یہ منفی خبریں پھیلانے اور پراپیگنڈا کرنے کا ایک ہتھیار بنا چکا ہے اور شر پسند عناصر اس کے ذریعے ملک میں انتشار اور فساد پھیلا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف حکومت نے عوام کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اور عام شہریوں کو اس تک رسائی کے لیے وی پی این کا سہارا لینا پڑ رہا ہے اور اب حکومت وی پی این پر بھی پابندی عائد کرنے کی کوششوں میں ہے لیکن دوسری طرف، تمام سرکاری مشینری کھلے عام اسی پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے عوام سے رابطے میں نظر آتی ہے۔

حتیٰ کہ وزیر اعظم، تمام وزراء اور بیوروکریسی بھی مسلسل ایکس استعمال کر رہی ہے۔ کئی پولیس افسران بھی اپنی سوشل پروفائلز کے ذریعے اس پلیٹ فارم پر اپنی سرگرمیوں کے بارے میں پوسٹیں کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

ایسے میں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ اگر کسی ادارے یا پلیٹ فارم پر پاکستان میں پابندی عائد کی جاتی ہے، تو اس کے استعمال کی قانونی حیثیت کیا ہو گی؟ کیا پابندی کے شکار کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال پر صارف کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے یا کوئی ایسا قانون موجود ہے جو صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت دیتا ہو؟

اس بارے میں قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ ایسا کوئی قانون موجود نہیں جو کسی شخص کو ایکس یا کسی اور سوشل پلیٹ فارم کے محض استعمال پر مجرم قرار دے سکے۔

تاہم، اگر کوئی شخص جعلی خبریں پھیلانے، بے بنیاد منفی پراپیگنڈہ کرنے یا قابل اعتراض مواد پوسٹ کرنے میں ملوث پایا جائے تو اسے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے تحت مجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

معروف وکیل ایمان مزاری نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ایکس جیسے پابندی کے شکار کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال کے خلاف کوئی قانون موجود نہیں۔

سوال یہ ہے کہ آخر کس قانون کے تحت اس پلیٹ فارم پر پابندی عائد کی گئی؟ لیکن اگر ہم صرف پابندی کے پہلو پر بات کریں، تو حکومت کسی کو اسے استعمال کرنے سے روک نہیں سکتی اور نہ ہی کسی کو مجرم قرار دے سکتی ہے۔‘‘

وکلاء کا یہ بھی ماننا ہے کہ اگر حکومتی پابندی کے نتیجے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال پر کسی شخص کو مجرم قرار دیا جا سکتا ہے، تو خود سرکاری افسران اور ادارے بھی اس انجام سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

تاہم، وہ اسے ایک اخلاقی سوال قرار دیتے ہیں، جو حکومت پر اٹھایا جانا چاہیے کہ وہ خود اسی پلیٹ فارم کو کیوں استعمال کر رہی ہے، جسے عوام کے لیے ممنوع قرار دیا گیا ہے؟

لاہور سے تعلق رکھنے والی معروف وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن رابعہ باجوہ نے کہا، ''ایکس کے استعمال کو جرم قرار دینے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں، لیکن یہ ایک اخلاقی سوال ضرور ہے کہ پوری حکومتی مشینری اور بیوروکریسی وہی پلیٹ فارم استعمال کر رہی ہے جسے انہوں نے عوام کے لیے بند کر رکھا ہے۔

بار بار کہا جاتا ہے کہ یہ پلیٹ فارم منفی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہا ہے، تو پھر حکومت اور اس کے عہدیدار اسے کس مقصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔‘‘

اس سوال کا جواب شاید لاہور ہائی کورٹ کی آئندہ یعنی بیس مارچ کو ہونے والی سماعت کے موقع پر مل سکے، جب حکومتی اداروں کی جانب سے ایکس کی بندش کے باوجود سرکاری شخصیات کی جانب سے اس کا استعمال جاری رکھے جانے سے متعلق ممکنہ طور پر جوابات عدالت میں داخل کرائیں گے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پلیٹ فارم پر پلیٹ فارم پلیٹ فارم کے پابندی عائد استعمال کر کے استعمال استعمال پر پابندی کے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

آبادی بڑھنے کی شرح پر بریک لگایا گیا تھا لیکن دوبارہ ایکسلیٹر پر پاوں رکھ دیا گیا: احسن اقبال

پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے 9 فیصد پر آ چکی ہے، آبادی بڑھنے کی شرح پر بریک لگایا گیا تھا لیکن دوبارہ ایکسیلیٹر پر پاوں رکھ دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اڑان پاکستان سے متعلق تقریب میں خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھاکہ یہ ملک بنا تو وسائل نہیں تھے لیکن آج ساتویں ایٹمی طاقت ہے، آج 250 سے زیادہ یونیورسٹیاں ہیں، ہمارا مقصد ہے کہ ہر صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے مراکز قائم کریں۔
ان کا کہنا تھاکہ آج چین کی فی کس آمدنی 16 ہزار ڈالر اور ہماری فی کس آمدنی 1600 ڈالر ہے، دیگر ممالک نے حالات کے مطابق اصلاحات کیں، جس ملک کے اندر امن اور یکجہتی نہیں ہوگی وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا، جو نظام امن کے اصولوں کے مطابق نہیں ہوگا وہ کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا، ہم دنیا کے ساتھ مل کر 1960 کے بعد آگے نہ چل سکے، چین، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ بہت آگے چلے گئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ پاکستان کے بارے میں مشہور ہے کہ ہم زیادہ ذہین ہیں، تمام ترقی یافتہ ممالک میں ایک بات مشترکہ ہے وہ امن اور ہم آہنگی ہے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ سب ممالک آگے نکل گئے اور ہم پیچھے رہ گئے، سیاسی استحکام کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، اگر باعزت مستقبل بنانا ہے تو اگلے 22 سالوں میں تیزی سے آگے بڑھنا ہے، ترقی کیلئے امن، یکجہتی، سیاسی استحکام اور اصلاحات پر عمل کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 2017 تک پاکستان سے بجلی لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو گیا تھا، سی پیک کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، 2018 میں جو تبدیلی آئی، اس سے ہم پیچھے رہ گئے، ہمیں یہ سبق سیکھنا ہے کہ ہم نے اس ملک کی پالیسی کے ساتھ سیاست نہیں کرنی، ہم جس دور میں داخل ہو چکے ہیں، انسانی تاریخ میں ایسی تبدیلیاں نہیں دیکھیں، ہمیں اپنے نوجوانوں کو نئی سکلز دینی ہیں، جو یہ تبدیلیاں مینیج کر سکیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھاکہ ہمارے ہمسایہ ملک کی سافٹ ویئر برآمدات 200 ارب ڈالرز تک چلی گئیں، اگر ہمسایہ ملک برآمدات 200 ارب ڈالرز کر سکتا ہے تو ہم 100کیوں نہیں کر سکتے، پنجاب اور مرکز میں حکومت آئی تو ہم نے طالب علموں کو لیپ ٹاپ دیے، لیپ ٹاپ اس لئے دیئے کہ ہمارے نوجوان کا ہتھیار گالی گلوچ نہ ہو بلکہ لیپ ٹاپ ہو۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کے 5 چیلنجز کو ٹھیک کرنا ہے، انٹرپرینیور شپ اینڈ ایکسپورٹ مینجمنٹ کو ٹھیک کرنا ہے، ورلڈ مارکیٹ کے اندر میڈ ان پاکستان کو اچھی کوالٹی کے ساتھ لانا ہے، ہم ایک ایکسپورٹ لیڈ گروتھ میں جائیں تو ہم کامیاب ہو سکیں گے، ہم نے اپنی یونیورسٹیوں کو آئیڈیل بنانا ہے تاکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھاکہ امریکا سپرپاور اپنی یونیورسٹیوں کی وجہ سے ہے، آج ہم مقابلہ کر رہے ہیں کہ کون کس کی مسجدوں پر قبضہ اور حملہ کرتا ہے، وہ لوگ اس مقابلہ میں ہیں کہ کون خلا کی بلندیوں کو چھوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیںکبھی خشک سالی کا توکبھی سیلابوں کا سامنا کرنا ہوگا جس کے لئے ہمیں اب پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانا ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا ہو گا، کراچی سے لےکر پشاور تک بجلی کی بہت بڑی چوری ہے، یہ بھی ایک چیلنج ہے کہ بجلی چوری کو ختم کرنا ہے، جو جتنی بجلی استعمال کر رہا ہے وہ اپنا بل دے، حکومت اس کے لئے مزید اصلاحات لے کر آرہی ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت کے ساتھ مل کر تعلیم اور صحت پر اصلاحات لائیں گے، ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، جب تک بچے سکول نہیں جائیں گے ہمارا ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہمیں سیاسی لانگ مارچ کی نہیں ملک میں استحکام پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھاکہ جب تک کسی ملک کی شرح خواندگی 90 فیصد نہ ہو وہ ترقی کا اہل نہیں ہوتا، آج پاکستان کی شرح خواندگی صرف 60 فیصد ہے، سیاست کے میدان میں مقابلہ نہیں بلکہ تعلیم اور صحت میں مقابلے کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، آبادی بڑھنے کی شرح پر بریک لگایا گیا تھا لیکن دوبارہ ایکسیلیٹر پر پاوں رکھ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اختلاف رائے کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہئے، ہمارے رنگ، نسل الگ ہو سکتے ہیں لیکن ہمارا ڈاک خانہ ایک ہے وہ ہے پاکستان، ہم سب برابر کے پاکستانی ہیں اور پاکستان کا بھلا چاہتے ہیں، الگ پسند اور اختلاف کی وجہ سے ہم دشمن نہیں بن جاتے، اختلاف کو جب نفرت میں لے جائیں گے تو تباہی آئے گی، اختلاف رکھیں لیکن مل کر کام کرنے کی صلاحیت رکھیں۔

دو قدم ساتھ چل کر چھوڑنے والا اپنا نقصان کرے گا، قوم معاف نہیں کریگی، سلمان اکرم راجا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بتایا جائے پابندی کے باوجود کون سے حکومتی ادارے ایکس استعمال کر رہے ہیں؟
  • سوشل میڈیا ایپ ٹوئٹر/ایکس پر پابندی کیخلاف درخواستوں پروزارت داخلہ سے رپورٹ طلب،سماعت ملتوی
  • بتایا جائے پابندی کے باوجود کون سے حکومتی ادارے ایکس استعمال کر رہے ہیں؟ لاہور ہائیکورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ نے ایکس کی بندش پر وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • غزہ میں قیدیوں کی حوالگی کے مقامات سے اسرائیلی جاسوسی آلات پکڑے گئے
  • ہم ڈی ٹیموں کو بھی شکست دینے کے قابل نہیں رہے
  • چینی ای کامرس پلیٹ فارمز پر پاکستانی مصنوعات مقبول
  • موجودہ فارم 47رجیم نے پاکستان کی سلامتی کو ہلاکر رکھا دیا ،قائد حزب اختلاف
  • آبادی بڑھنے کی شرح پر بریک لگایا گیا تھا لیکن دوبارہ ایکسلیٹر پر پاوں رکھ دیا گیا: احسن اقبال