ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے علاج کو متاثر ہونے نہیں دینگے، وزیر اعلیٰ جی بی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا کہ جون 2025ء کے بعد وزیر اعلیٰ ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کو وسعت دینے کے حوالے سے جامع پالیسی بنائی جائے گی اور فنڈز میں اضافہ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے ہیلتھ اور بارکونسل کیلئے انڈومنٹ فنڈز کے حوالے سے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے مستحق مریضوں کا وزیر اعلیٰ انڈومنٹ فنڈ سے مفت علاج کو متاثر نہیں ہونے دینگے۔ انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے سے جن مریضوں کا علاج چل رہا ہے ان کا مکمل علاج کرایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر صوبائی سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ جون 2025ء تک ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے علاج کروانے والے مریضوں کیلئے درکار فنڈز کی کمی کو پورا کرنے کیلئے صوبائی سیکریٹری صحت اور پروجیکٹ ڈائریکٹر ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کی مشاورت سے فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔ جون 2025ء کے بعد وزیر اعلیٰ ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کو وسعت دینے کے حوالے سے جامع پالیسی بنائی جائے گی اور فنڈز میں اضافہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر صوبائی سیکریٹری قانون اور سیکریٹری خزانہ کو بھی ہدایت کی کہ گلگت بلتستان بار کونسل کیلئے انڈومنٹ فنڈ کے قیام اور صوبائی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 30 لاکھ گرانٹ کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات کریں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے وسائل میں اضافہ کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور وسائل کے صحیح استعمال کو یقینی بنائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری برائے وزیر اعلیٰ کو ہدایت کی کہ تمام محکموں کے سیکریٹریز کو پابند بنائیں کہ فوری طور پر صوبائی حکومت کی جانب سے متعین کردہ ریونیوز کے ٹارگٹ کے 100 فیصد حصول کو یقینی بنائیں اور تمام فنڈز کو محکمہ خزانہ میں منتقل کریں۔ اجلاس میں صوبائی سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری قانون، سیکریٹری صحت ودیگر متعلقہ آفیسران نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صوبائی سیکریٹری انڈومنٹ فنڈ کے گلگت بلتستان وزیر اعلی کو یقینی
پڑھیں:
کے پی میں سینیٹ الیکشن نہ ہونے کی ذمہ دار پی ٹی آئی، آرٹیکل 6 نہیں لگا رہے، وزیر قانون
اسلام آباد:منگل کو 16 نکاتی ایجنڈے کے تحت سینیٹ اجلاس چیئرمین سید یوسف رضاگیلانی کی صدارت میں ہوا۔ ایجنڈے میں 2 توجہ دلاؤ نوٹسز شامل تھے، اجلاس میں زیادہ تر قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی گئیں۔
سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیرقانون کاکہناہے خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن نہ ہونے کی ذمے دار پی ٹی آئی حکومت اور صوبائی اسمبلی کا اسپیکرہے۔
سینیٹر عبدالقادر نے کہا بجلی ایک یونٹ 7 روپے میں بنتاہے جوعوام کو47 روپے کا دیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا آج اس ایوان کا ایک پارلیمانی سال مکمل ہوا لیکن ابھی تک یہ ایوان مکمل نہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شبلی فراز کو جواب دیتے ہوئے کہا اس ایوان کی کارروائی اورتشکیل قانون کے مطابق ہے۔ حکومت نے سیاسی بردباری اور استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آرٹیکل 6 کا بہترین کیس 22 اپریل 2022 کو بنتا ہے۔ تحریک عدم اعتماد کو جس طرح روکنے کی کوشش کی گئی وہ شرمناک تھی۔ پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف لینے کا آرڈر دیا، سیاسی وجوہات کی وجہ سے مخصوص نشستوں پر کے پی اسمبلی میں حلف نہیں لینے دیا گیا۔
بڑی تعداد اس وقت بچوں کی کیمبرج تعلیم اے لیول او لیول حاصل کررہی ہے، حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پورے ملک میں یکساں تعلیم ہونی چاہیے۔ آئندہ سال سی ایس ایس امتحان میں تبدیلی نظر آئے گی۔
ایوان بالا اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی تاہم پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق چلیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ قرارداد پہلے سیکریٹریٹ میں جمع کرائیں گے، گارنٹی دیں کہ یہ قرارداد ایجنڈے پر آئے گی؟ عرفان صدیقی نے کہا کہ اس کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی۔
پی ٹی آئی ارکان نے وزیرقانون کی تقریر کے دوران شورشرابہ کیا۔ سابق سینیٹر مشتاق احمد کے بڑے بھائی کی وفات پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔ وزیر مملکت شیزہ فاطمہ خواجہ نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے کہا یو ایس ایف فنڈ کے تحت پسماندہ، دیہی اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
ساڑھے تین سال میں کے پی میں مختلف منصوبوں میں ساڑھے 9ارب روپے تقسیم کیے گئے۔ مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں ایوان بالا میں پیش کردی گئیں۔ اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق 11مارچ کو سینیٹ کا پارلیمانی سال مکمل ہوگیا ۔ ایک پار لیمانی سال کے دوران 115 دن اجلاس چلایا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی سے سینیٹ کو 25 بل بھجوائے گئے، سینیٹ میں ایک سال میں 14بل متعارف کرائے گئے، پارلیمانی17 قراردادیں منظور کی گئیں، ایوان میں 10آرڈنینس پیش کیے گئے۔