حماس نے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجی کی رہائی پر آمادگی ظاہر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
حماس نے کہا کہ اسے ثالثوں کی جانب سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تجویز موصول ہوئی جسے اس نے ذمہ دارانہ اور مثبت انداز میں قبول کیا۔ حماس کی جانب سے کہا گیا کہ تحریک مکمل طور پر مذاکرات شروع کرنے اور جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے تمام امور پر جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے یرغمال بنائے گئے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجی کو رہا کرنے اور 4 لاشیں حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔ رپورٹ کے مطابق آج جاری ہونے والے اپنے بیان میں حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی فوجی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کرنے پر تیار ہے، اس کے ساتھ ہی دوہری شہریت رکھنے والے 4 افراد کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی۔ حماس نے کہا کہ اسے ثالثوں کی جانب سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تجویز موصول ہوئی جسے اس نے ذمہ دارانہ اور مثبت انداز میں قبول کیا۔ حماس کی جانب سے کہا گیا کہ تحریک مکمل طور پر مذاکرات شروع کرنے اور جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے تمام امور پر جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہے، تاہم قابض اسرائیلی فوج کو اپنی ذمہ داریوں پر مکمل عمل درآمد کرنا ہوگا۔ قبل ازیں حماس کے عہدے دار حسام بدران نے کہا تھا کہ تنظیم جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے لیکن اگر اسرائیل متفقہ شرائط سے انحراف کرتا ہے تو مذاکرات دوبارہ صفر پر آ جائیں گے۔ خیال رہے کہ غزہ میں حماس کی قید میں موجود ایڈن الیگزینڈر کو غزہ میں آخری زندہ امریکی یرغمالی سمجھا جاتا ہے، ایڈن الیگزینڈر اسرائیلی فوج میں شامل تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہریت رکھنے والے کی جانب سے حماس کی
پڑھیں:
مغربی کنارے میں فائرنگ کارروائی "قابض اسرائیل کے جرائم کے خلاف جاری ردعمل” کا حصہ ہے، حماس
ترجمان نے قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور تکلیف دہ کارروائیوں کو بڑھانے، دشمن کے اندازوں میں خلل ڈالنے اور مزاحمت کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے صفوں کو متحد کرنے پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع اسرائیلی بستی ایریل کے قریب فائرنگ کا حملہ قابض اسرائیلی فوج کے جرائم کے خلاف جاری ردعمل کا حصہ ہے۔ ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ یہ آپریشن ایک نیا پیغام ہے جو ہمارے لوگوں اور ہمارے آزاد مزاحمت کارو ں کی طرف سے مکمل کیا گیا ہے، جو ہمارے لوگوں کے خلاف مجرمانہ قابض کے ذریعے کی جانے والی ظالمانہ جارحیت کے خلاف فطری رد عمل ہے۔ حماس نے زور دیا ہے کہ جب تک قابض ریاست اور اس کے جرائم جاری رہیں گے مزاحمت ختم نہیں ہو گی۔
ترجمان نے قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور تکلیف دہ کارروائیوں کو بڑھانے، دشمن کے اندازوں میں خلل ڈالنے اور مزاحمت کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے صفوں کو متحد کرنے پر زور دیا۔ واضح رہے کہ بدھ کی شام مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں ایریل بستی کے قریب فائرنگ کے حملے میں ایک اسرائیلی معمولی زخمی ہوا۔ صیہونی ادارے ریڈ سٹار آف ڈیوڈ کے مطابق ایک اسرائیلی آباد کار بستی کے قریب گولی لگنے سے معمولی زخمی ہوا تھا اور اسے ہسپتال لے جایا گیا تھا۔
اخبار اسرائیل ہیوم نے رپورٹ کیا کہ حملے کا مرتکب جس کی شناخت کا تعین نہیں کیا گیا ہے، جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا۔اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے اس کا تعاقب کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تلاشی کی کارروائی جاری ہے، جس میں ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔ غزہ میں تباہی کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے مشرقی بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں 934 سے زائد فلسطینی شہید، 7000 کے قریب زخمی اور 14500 کو گرفتار کیا گیا ہے۔