ایک ٹولے نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین میں رکھا اورباقیوں نے مردوں کو الگ کرلیا، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2025ء) پاک فوج کے ترجمان نے بتایا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے سے پہلے دہشتگردوں نے ایف سی کی چوکی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں تین اہلکار شہید ہوئے۔
(جاری ہے)
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ " آئی ایس پی آر" کے ڈی جی احمد شریف نے بتایا کہ یہ جگہ دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے ، ایف سی کی چوکی پر حملہ کے بعد گروپوں میں موجود دہشتگردوں نے بلندی پر اپنی پوزیشن سنبھالی اور مسافروں کوپھر یرغمال بنایا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ٹولے نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین میں رکھا اورباقیوں نے مردوں کو الگ کرلیا، اس کے ساتھ ہی ایک انفارمیشنل وار فیئر بھی چل رہی تھی ، بھارتی میڈیا گلوریفائی کرکے چیزیں دنیا کو دکھارہا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
’پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی‘ بچنے والے مسافروں کی گفتگو
ویب ڈیسک : دہشت گردوں سے بازیاب ہونے والے جعفر ایکسپریس کے مسافروں کی جانب سے میڈیا چینلز پر انٹرویوز دیے جارہے ہیں، جس میں انہوں نے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے۔
جعفر ایکسپریس کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے دہشت گردوں کے حملے کو قیامت کی گھڑی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دھماکا ہوا، ٹرین رک گئی، پھر شدید فائرنگ ہوتی رہی۔ ایک مسافر نے روداد سناتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی، ہم سب جان بچانے کے لیے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے، جس کے بعد ٹرین رک گئی۔ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں نے کہا کہ سب لوگ نیچے اتر جائیں، لوگ نہیں اتر رہے تھے لیکن میں اپنے بچوں کو لیکر اتر گیا، میں نے کہا جب وہ کہہ رہے ہیں کہ نیچے اترو تو پھر اتر جانا چاہیئے ورنہ اندر آ کر بھی مارنا شروع کریں گے۔
جعفر ایکسپریس حملہ ؛ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے؛ صدر مملکت
مسافر نے بتایا کہ ہم نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیا، ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔
بازیابی پانے والے ایک اور بزرگ مسافر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے کہنے پر بچوں کو اترنے کا کہا کیونکہ اندر میں بھی مرنا تھا اور باہر بھی، پھر اتر گئے لیکن ہم سب کو چھوڑ دیا گیا، ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔
جعفر ایکسپریس پر حملہ: ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف
ایک اور مسافر نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اچانک فائرنگ ہوئی لیکن اللّٰہ کا شکر ہے کہ فوجی اور ایف سی ہمت کرکے ہمیں با حفاظت یہاں لے آئے، یہ فوجیوں اور ایف سی والوں کی ہی ہمت تھی کہ ہمیں بازیاب کرا کر یہاں تک باحفاظت پہنچا دیا۔
گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں اب تک 30 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے جبکہ 190 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا۔
ونی، خودکشی کیس؛ دو ملزموں کا ریمانڈ، چار ملزم محفوظ
ٹرین صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، خود کش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے اور خود کش بمباروں نے تین مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں؛ وزیرِاعظم
عورتوں اور بچوں کی خود کُش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں انتہائی اختیاط برتی جا رہی ہے۔