جعفر ایکسپریس حملہ، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قراردار متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ کاردار نے جعفر ایکسپریس پر حملے کے خلاف قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ، پاکستان میں دہشتگردی کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
قراردار کے متن میں کہا گیا ہے کہ قوم اپنے اداروں کے پیچھے کھڑی ہے، پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے اور آخری سانس تک اس کی حفاظت کریں گے۔
قراردار میں کہا گیا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر ہولناک حملہ کے خلاف کامیاب آپریشن میں پاکستان کی بہادر افواج جس میں آرمی، ایئر فورس، ایف سی اور ایس ایس جی کے جوانوں نےجان ہتھیلی پر رکھ کر 33 دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ اس دکھ کی گھڑی میں پوری قوم یکجا ہے اور شدید صدمے میں شہدا کے خاندانوں سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے سانحہ جعفر ایکسپریس پر جشن منایا، پاکستان کے استحکام پر کوئی کمپرومائز ممکن نہیں، طاہر اشرفی
قراردار میں ایف سی اہلکاروں کی شہادت پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ایوان ایف کے 4 جوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتا ہے، شہدا کے خاندانوں اور زخمیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
’ہر شہرافسردہ اور اشک بار ہے، معصوم بچوں اور خواتین کو انسانی ڈھال بنانا غیرانسانی عمل ہے ،فورس نے تمام دہشتگرد درندوں کو عبرتناک انجام تک پہنچا یا قوم اپنے اداروں کے پیچھے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے اور ایک ایک دہشتگرداور ان کے سہولتکاروں کے خاتمہ کا عزم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’دہشتگردوں کو تہہ و بالا کردیا جائے‘، قومی اسمبلی میں جعفر ایکسپریس حملے کی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہماری ریڈ لائن ہےاور ہم سب آخری سانس تک اس کی حفاظت کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان پشاور پنجاب اسمبلی جعفر ایکسپریس عظمیٰ کاردار کوئٹہ مذمتی قرارداد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پشاور پنجاب اسمبلی جعفر ایکسپریس عظمی کاردار کوئٹہ مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور جعفر ایکسپریس پر میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی: وفاقی طرز پر پارلیمانی نظام، ایوان بالا متعارف کرانے کی قرارداد منظور
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے ایوان نے صوبے میں وفاق کی طرز پر پارلیمانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔ قرارداد میں سینٹ کی طرز پر ایوان بالا پنجاب کونسل کے قیام کی تجویز دی گئی۔ پنجاب اسمبلی نے بنوں میں دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی مذمت اور شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی شہادت عقیدت کی قرارداد پر بھی منظور کر لی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے غیر معمولی تاخیر سے شروع ہونے پر اراکین اسمبلی کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے تین گھنٹے پچاس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے اندر آئے اور ایوان میں بھی بھرپور نعرے بازی کی گئی۔ قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے کہا کہ اجلاس کا وقت گیارہ بجے تھا، اب وقت دیکھیں اسمبلی ملازمین بھی کہہ رہے ہیں ہمارا روزہ خراب ہوتا ہے۔ جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس وقت پر شروع کرانے کی یقین دہانی کرا دی۔ پارلیمانی سیکرٹری کی تاخیر کے باعث وقفہ سوالات کی بجائے زیروآور نوٹس پر بحث شروع کی گئی، اپوزیشن رکن جنید افضل ساہی نے صوبے میں تجاوزات کے خلاف جاری مہم کے معاملے پر کمیٹ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غریب لوگوں کے ٹھیلے اور دکانیں گرائی جا رہی ہیں جو سرکاری ادارے زمینوں پر قابض ہیں ان کو بھی اٹھایا جائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری عابد نے بیٹے سے پولیس ہراسگی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا بھانجی یونیورسٹی سے واپس آ رہے تھے ان کو پولیس والوں نے روکا اور ایک گھنٹے تک ہراساں کیا۔ بچوں نے بتایا میری والدہ رکن پنجاب اسمبلی ہیں۔ پولیس افسران نے اس کے باوجود 2 لاکھ کا مطالبہ کیا قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے کہا کہ یہ معاملہ قابل برداشت نہیں، پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے ایوان کو بتایا کہ اس واقعے میں ملوث چاروں پولیس اہلکار معطل ہو چکے ہیں۔ وزیر تعلیم دیکھیں کہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے باہر پولیس بچوں کی طرح ہراساں کر رہی ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وفاق کی طرز کے پارلیمانی دیو ایوانوں کا نظام متعارف کرانے کی قرارداد پیش کی متن میں کہا گیا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب کی آبادی بارہ کروڑ چالیس لاکھ ہے، آبادی کے لحاظ سے پنجاب دنیا کے 171 ممالک سے بھی بڑا منصوبہ ہے، دنیا کے صرف گیارہ ممالک کی آبادی صوبہ پنجاب سے زیادہ ہے اتنی بڑی آبادی کے صوبے کے انتظامی اور مشاورت میں معاشرے کے ہر شعبہ سے وابستہ افراد اور ماہرین کی نمائندگی از حد ضروری ہے۔ پاکستان کے موجودہ آئینی ڈھانچے میں اس کی گنجائش موجود نہیں، یہ ایوان وفاقی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ آئین پاکستان میں ضروری ترمیم کے ذریعے صوبہ پنجاب میں دو ایوانی نظام رائج کیا جائے۔ قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے کہا کہ حکومت ژالہ باری سے متائرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے۔ کسانوں کے قرضوں کو ری شیڈول کیا جائے، وزیراعلیٰ کسانوں کو سولر پینل دے رہی ہیں، قائد حزب اختلاف یہ بھی بتائیں گے آلو کی کاشت سے کسان ایک ایکڑ سے چھ لاکھ روپے کما رہا ہے۔ اپنے دور میں تو یہ یوریا بلیک ہونا بھی نہیں روک سکے، وزیر زراعت عاشق کرمانی نے کہا کہ جس علاقہ میں ژالہ باری ہوئی ہے اس پر اپوزیشن سے ملاقات کر لیتے ہیں۔ گنے کی قیمت پورے سیزن میں 400 روپے فی من سے کم نہیں ہوئی، گنے کے کاشتکار حکومت کی پالیسیوں کے باعث خوش ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک سوا چھ لاکھ کسانوں کی کسان کارڈ دیا جا چکا ہے جس سے پچاس ارب سے زائد کی خریداری ہو چکی ہے۔ ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج 12 مارچ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔