100 قراردادیں پاس کرلیں۔ بلوچستان کے حالات جوں کے توں ہی رہیں گے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ 100 قراردادیں پاس کرلیں۔ بلوچستان کے حالات جوں کے توں ہی رہیں گے۔ پی ٹی آئی نے تحریک چلانی ہے چلائے، میں کسی تحریک کے حق میں نہیں، یہاں حکومت اوراپوزیشن اپنا اپنا کام نہیں کر رہی ہیں، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی دورمیں قومی سلامتی کے اجلاس میں وزیراعظم ہوتا ہی نہیں تھا۔ پی ٹی آئی کبھی 9 مئی کرتی ہے تو کبھی آئی ایم ایف کوخط لکھتی ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم خاقان عباسی نے کہا کہ اسمبلی 100 قرارداد پاس کر لے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے، بلوچستان کے حالات قراردادوں سے ٹھیک نہیں ہوں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں الیکشن ہی ہوتے، موجودہ حکومت عوامی نمائندہ نہیں، موجودہ حکومت اے پی سی بلا کر بھی کچھ نہیں کر سکتی، پہلے یہ معلوم کریں کہ یہ دہشتگرد بنے کیوں؟عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں نے ہتھیار کیوں اٹھائے یہ معلوم کریں، نوجوانوں کی بات سننا چاہئے، انہیں روزگار دینا چاہئے، لوگ ملک دشمنوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں۔
انھوں نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے تحریک چلانی ہے چلائے، میں کسی تحریک کے حق میں نہیں، یہاں حکومت اوراپوزیشن اپنا اپنا کام نہیں کر رہیں، یہاں وزرائے اعظم کو جیل میں ڈالا جاتا ہے، پی ٹی آئی نے پہلے والا رویہ رکھنا ہے تو سب بے کارہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا رویہ غیرجمہوری وغیرپارلیمانی ہے، پی ٹی آئی کو ذمہ دار اپوزیشن بننا چاہئے، مولانا سے متعلق بات بالکل بھی درست نہیں، اپوزیشن کوبات کرنے کا حق ہی نہیں و جمہوریت کیسی؟عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ نے پروگرام میں مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں سیاست ایک دوسرے سے نفرت میں بدل چکی، دہشت گردی کا مقابلہ بندوق سے نہیں اتفاق سے ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی بلوچستان کے پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
ریلوے کے شعبے میں بھارت کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں گے، حنیف عباسی
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کہتے ہیں کہ وہ ریلوے کا سسٹم ٹھیک کرنے آئے ہیں کیونکہ ریلوے کا سارا نظام ہی خراب ہے۔ ریلوے کے شعبے میں بھارت کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں گے
نجی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ انہیں وزارت دینے کا فیصلہ خالصتاً وزیراعظم کا ہے۔ وہ ریلوے کی وزارت کو ایک چیلنج سمجھتے ہیں، وہ ریلوے کا سسٹم ٹھیک کرنے آئے ہیں کیونکہ ریلوے کا سارا نظام ہی خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے سیاسی حریف(شیخ رشید) کی طرح چلتی ٹرینوں کے نام نہیں بدلیں گے۔
’میں آن گراؤنڈ کام کرنے والا پریکٹیکل قسم کا آدمی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون پر ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ اگرچین نے تعاون کیا تو ٹھیک ورنہ نجی شعبے کی مدد سے منصوبہ مکمل کریں گے۔ اس منصوبے کا مقصد ٹریک ڈبل اور تبدیل کرنا ہے۔ جب ٹریک ہی نہیں ہے تو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار والی ٹرین کا کیا فائدہ ہوگا؟
ایک سوال کے جواب میں حنیف عباسی نے کہا کہ ریلوے کی زمین کو بیچ نہیں سکتے لیکن لیز پر دے سکتے ہیں۔ ریلوے کی زمین لیز پر دینے کے لیے وزیراعظم نے اعلیٰ اختیاراتی بورڈ بنایا، اس میں پرائیویٹ سیکٹر سے لوگ لیے ہیں۔ ہم پرائم لینڈ اس بورڈ کے حوالے کر رہے ہیں۔ بورڈ زمین کی قدر و قیمت کا اندازہ کرے گا۔ اس سے ملنے والا پیسہ بھی ریلوے کی ترقی پر لگایا جائے گا۔ وہ ریلوے کے شعبے میں بھارت کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ جو ٹرینیں چل رہی ہیں، ان کا منافع بھی اچھا آ رہا ہے۔ پہلے سال 39 ارب روپے تھا، اس کے بعد 47 ارب روپے تھا۔ اس سال ہمارا ہدف 55 ارب روپے کا ہے۔ ان شااللہ ہم اس ہدف کو حاصل کریں گے۔
ریلوے کی سیکورٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی سیکورٹی کا کوئی ایشو نہیں ہے۔ غیر ملکی طاقتیں پاکستان کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا اس وقت ریلوے پولیس کے جو آئی جی آئے ہیں، انہوں نے نیکٹا کو کھڑا کیا۔ انہوں نے بلوچستان کی پولیس کو مضبوط کیا، ہم نے انہیں ٹاسک دیا ہے کہ آپ ریلوے کی پولیس کو بھی اسی طرح کھڑا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حنیف عباسی ریلوے وزیر ریلوے